پونے، 19 اپریل (ہ س) این سی پی (ایس پی) کی سینئر لیڈر اور بارامتی
کی رکن پارلیمنٹ سپریہ سولے نے ہفتہ کو کہا کہ قومی تعلیمی پالیسی 2020 کو
مہاراشٹر میں زبردستی لاگو کرنے اور مراٹھی زبان کو کمزور کرنے کی کسی بھی کوشش کو
برداشت نہیں کیا جائے گا۔ ان کا یہ بیان مہاراشٹر حکومت کی جانب سے ریاست کے
مراٹھی اور انگلش میڈیم اسکولوں میں جماعت 1 سے 5 تک کے طلباء کے لیے ہندی کو لازمی
تیسری زبان بنانے کے فیصلے کے خلاف اپوزیشن کی مخالفت کے پس منظر میں آیا ہے۔
سولے نے کہا کہ میں نے سب سے
پہلے وزیر تعلیم کے اس بیان کی مخالفت کی تھی جس میں مہاراشٹر میں سی بی ایس ای
بورڈ کو لازمی بنانے کی بات کی گئی تھی۔ آخر موجودہ ریاستی بورڈ کو سی بی ایس ای
سے تبدیل کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ زبان سے متعلق امور پر بات کرنے سے پہلے ہمیں
ریاست میں بنیادی تعلیمی ڈھانچے پر گفتگو کرنی چاہیے۔
انہوں نے این جی او پرتھم فاؤنڈیشن کی
سالانہ اسٹیٹس آف ایجوکیشن رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے طلباء کی ریاضی،
سائنس اور زبانوں میں کارکردگی کا سنجیدگی سے جائزہ لینے پر زور دیا۔ سولے نے کہا
کہ حکومت کو قومی تعلیمی پالیسی کو لاگو کرنے میں جلد بازی نہیں کرنی چاہیے کیونکہ
اس کا براہ راست منفی اثر طلباء پر پڑے گا اور اساتذہ بھی ان تبدیلیوں کے لیے فی
الحال تیار نہیں ہیں۔
سولے نے واضح طور پر کہا، اگر
مہاراشٹر میں این ای پی کے نفاذ سے مراٹھی زبان کو کوئی نقصان پہنچتا ہے تو ہم اسے
ہرگز برداشت نہیں کریں گے۔ مراٹھی کو ہمیشہ ترجیح دی جائے گی۔ انہوں نے مزید
کہا کہ اگر دوسری زبانیں متعارف کرائی جا رہی ہیں تو والدین کو زبان کے انتخاب کا
اختیار حاصل ہونا چاہیے۔ کسی بھی زبان کو لازمی قرار دینا درست نہیں۔ مراٹھی
ریاست کے لوگوں کی مادری زبان ہے اور یہ پہلی زبان ہی رہنی چاہیے۔
سپریہ سولے نے پونے کے دینا ناتھ
منگیشکر اسپتال میں ایک حاملہ خاتون کو مبینہ طور پر 10 لاکھ روپے جمع نہ کرنے کی
وجہ سے داخلہ نہ دیے جانے کے باعث ہونے والی موت کے سلسلے میں ساسون جنرل اسپتال
کی رپورٹ پر بھی شدید تنقید کی۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ رپورٹ اسپتال اور
گائناکالوجسٹ کے حق میں نرم ہے اور کہا کہ ایسی رپورٹ کو تو جلا دینا
چاہیے۔
این سی پی (ایس پی) لیڈر نے ریاستی حکومت
پر بھی تنقید کرتے ہوئے ریٹائرڈ بیوروکریٹ پروین پردیشی کی بطور وزیراعلیٰ کے چیف
اکنامک ایڈوائزر تقرری پر سوال اٹھایا۔ انہوں نے پوچھا کہ جب پونے اور ممبئی جیسے
شہروں میں کئی ممتاز ماہرین معاشیات موجود ہیں تو پھر صرف ایک ہی مشیر کی تقرری
کیوں کی گئی۔
سولے نے کہا کہ مہاراشٹر اس وقت مالی
خسارے اور قرض کے انتظام کے شدید چیلنجز سے دوچار ہے، جبکہ دیگر ریاستیں اس حوالے
سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا، جل جیون مشن، سرمایہ
کاری اور بجٹ کے انتظام کے حوالے سے مہاراشٹر کا شمار ملک کی سرفہرست 5 یا 10
ریاستوں میں نہیں ہوتا۔ جمعہ کو جاری ہونے والی رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ اعلیٰ
کارکردگی والی ریاستیں لازماً دوہرے انجن والی حکومتوں کے ذریعے نہیں چلتی ہیں۔
اپنی بات ختم کرتے ہوئے سپریہ سولے نے
کہا، اتنی بڑی اکثریت حاصل ہونے کے بعد ریاست کے عوام کو ایک مستحکم اور
ترقی پسند حکومت کی امید تھی، لیکن بدقسمتی سے گزشتہ 100 دنوں میں کوئی خاص پیش
رفت نظر نہیں آئی۔
ہندوستھان سماچار
--------------------
ہندوستان سماچار / نثار احمد خان