محبانِ امارتِ شرعیہ دہلی کی اہم میٹنگ میں مسئلہ کے فوری اور باوقار تصفیہ کا مطالبہ
نئی دہلی، 18 اپریل(ہ س)۔
امارتِ شرعیہ بہار، اڑیسہ و جھارکھنڈ، جو کہ ہندوستانی مسلمانوں کا ایک باوقار اور متحرک ادارہ ہے، اپنی صدی پر محیط درخشندہ خدمات کے سبب ملک کی ملی، سماجی، تعلیمی اور فلاحی تاریخ میں نمایاں مقام رکھتا ہے۔ ملت کے شیرازے کو متحد رکھنے، غربا و مساکین کی اعانت، تعلیم کے فروغ اور دینی رہنمائی کے میدان میں اس ادارے کا کردار ہمیشہ روشن و رہنما رہا ہے۔ مگر افسوس کہ آج یہ عظیم ادارہ داخلی انتشار اور باہمی کشاکش کا شکار ہے، جو کہ پوری ملت کے لیے تشویش کا باعث ہے۔انہی حالات کے پیشِ نظر گزشتہ شب محبانِ امارتِ شرعیہ کمیٹی صوبہ دہلی کے زیرِ اہتمام دہلی ایک مینار جامع مسجد، لکشمی نگر میں ایک اہم مشاورتی نشست منعقد ہوئی، جس میں دہلی و این سی آر کے ممتاز علما، اربابِ حل و عقد، دینی وسماجی رہنماو?ں اور ملت کے درد مند افراد نے شرکت کی۔
میٹنگ کے کنوینر ایک مینار جامع مسجد کے خطیب و امام مفتی عبدالواحد صاحب نے کہا کہ اس میٹنگ کا بنیادی مقصد امارتِ شرعیہ کے حالیہ بحران کے پ±رامن اور باعزت تصفیہ کے لیے مشترکہ تجاویز اور عملی حکمت عملی وضع کرنا تھا۔شرکائےمیٹنگ نے اس امر پر گہری تشویش کا اظہار کیا کہ امارتِ شرعیہ جیسے باوقار ادارے کو ذاتی مفادات، گروہی تقسیم اور داخلی کشمکش کے ذریعے کمزور کرنے کی کوششیں ملت کے لیے نہایت افسوسناک اور ناقابلِ برداشت ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس نازک گھڑی میں پوری ملت کو ہوش مندی، بصیرت اور اتحاد کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس ادارے کی عظمت اور خدمات کے تسلسل کو یقینی بنانا ہوگا۔
میٹنگ میں مولانا جاوید صدیقی قاسمی، مولانا عبدالحنان قاسمی،مولانا عبدالسبحان قاسمی رکن شوریٰ امارت شرعیہ پٹنہ، قاری اسجد ناظم شمش العلوم شاہدرہ ورکن شوریٰ امارت شرعیہ پٹنہ، مفتی نثار احمد الحسینی ،مفتی آصف اقبال قاسمی، قاری عبدالسمیع، مفتی ارشد ندوی ، منہاج احمد قاسمی ، محمّد سرفراز عالم علیگ ، قاری اسلم ، قاری احرار الحق جوہر قاسمی ، قاری خلیل مجددی، مفتی رحمت اللہ قاسمی، حاجی معظم لڈو ، ایف اے اسماعیلی چئیرمین عرس کمیٹی، مولانا نسیم رحمانی ، حاجی عبدالخالق ، قاری عبدالمنان ، قاری ثنائ اللہ صدیقی ،قاری محمّد یاسین ،اور قاری شعیب سمیت متعدد جید علما و دانشوران نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
اجلاس کے اختتام پر تمام شرکاءنے اس بات پر اتفاق کیا کہ امارتِ شرعیہ صرف بہار، جھارکھنڈ اور اڑیسہ کے مسلمانوں کا ادارہ نہیں، بلکہ یہ پورے ملک کے مسلمانوں کی ایک مرکزی اور نمائندہ آواز ہے۔ اس ادارے کی تاریخی حیثیت، علمی و ملی خدمات اور دینی وراثت کا تحفظ ہر ذی شعور مسلمان کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔ کسی کو یہ اجازت نہیں دی جا سکتی کہ وہ ذاتی یا وقتی مفادات کی خاطر اس کے وقار اور تاریخ سے کھلواڑ کرے۔علما و شرکائے اجلاس نے اس امر پر زور دیا کہ ہمارے لیے افراد اہم نہیں بلکہ ہماری محبت وعقیدت کا مرکز امارت شرعیہ ہے،لہذا باہمی اختلافات کو ختم کر کے امارتِ شرعیہ کے استحکام، اتحادِ ملت اور ملی وقار کے فروغ کے لیے ہر ممکن تدبیر اختیار کی جائے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Md Owais Owais