ممبئی، 13 اپریل (ہ س)ممبئی کے تلوجہ جیل میں اتوار کی صبح کلیان میں
12 سالہ لڑکی کے اغوا ،عصمت دری اور قتل کیس میں گرفتار ملزم وشال گاولی نے مبینہ
طور پر خودکشی کر لی۔ 30 سالہ وشال گاولی رواں سال جنوری سے جیل میں قید تھا۔ جیل
سپرنٹنڈنٹ پرمود واگھ کے مطابق، صبح تقریباً 4:30 بجے وشال بیت الخلا گیا لیکن
کافی دیر تک واپس نہ آیا۔ جب ایک اور قیدی بیت الخلا گیا تو اس نے وشال کو تولیے
کی مدد سے دیوار پر نصب گرل سے لٹکا ہوا پایا۔
واقعے کی اطلاع ملتے ہی جیل گارڈ نے
فوراً ڈاکٹر کو بلایا، جنہوں نے موقع پر ہی وشال کی موت کی تصدیق کی۔ اس کے بعد
مجسٹریٹ نے ابتدائی طبی جانچ مکمل کی اور لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے جے جے اسپتال
روانہ کر دیا گیا۔ بعد ازاں لاش اہل خانہ کے حوالے کی جائے گی۔ اس واقعے کے بعد
کھارگھر پولیس اسٹیشن میں حادثاتی موت کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
وشال گاولی سرکل ون کے بیرک نمبر 11
میں قید تھا۔ کھارگھر پولیس کے سینئر انسپکٹر دیپک سروے کے مطابق، ابتدائی تفتیش
میں کسی مشتبہ پہلو کے شواہد نہیں ملے، تاہم معاملے کی مکمل جانچ جاری ہے۔ گاولی
کے سیل سے ایک ڈائری برآمد ہوئی ہے، جس میں اس نے اپنی بیوی کے نام ایک نوٹ چھوڑا
ہے۔ اس نوٹ میں اس نے بیوی سے شکوہ کرتے ہوئے لکھا کہ اس نے اس سے بات کرنا چھوڑ
دی ہے اور اس پر بھروسہ نہیں کیا۔ وشال نے لکھا کہ جب مقدمے کا فیصلہ آئے گا تو سچ
سب کے سامنے آ جائے گا۔
وشال گاولی پر الزام تھا کہ اس نے
کلیان میں ایک 13 سالہ لڑکی کو اغوا کیا اور اپنی بیوی ساکشی گاولی کے ساتھ مل کر
اس کا قتل کیا، بعد ازاں لاش کو بھیونڈی کے پڑگھا قبرستان کے قریب پھینک دیا۔
ساکشی پہلے ہی گرفتار ہو چکی ہے اور بائیکلہ جیل میں قید ہے۔ کلیان پولیس نے اس
کیس میں 948 صفحات پر مشتمل چارج شیٹ سیشن عدالت میں جمع کرائی تھی، اور مقدمے کی
کارروائی کا آغاز ہو چکا تھا۔ ریاستی حکومت نے کیس کی پیروی کے لیے سینئر وکیل
اجول نکم کو مقرر کیا تھا۔
کولسی
واڑی پولیس نے 23 دسمبر کو وشال اور ساکشی کو نابالغ لڑکی کے اغوا عصمت دری اور
قتل کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ لڑکی کی لاش اگلے دن صبح پڑگھا پولیس اسٹیشن کے
دائرہ کار میں واقع ایک قبرستان کے نزدیک ملی تھی۔ پولیس کے مطابق، ساکشی وشال کی
تیسری بیوی تھی، جس سے اس نے دو سال قبل نجی تقریب میں شادی کی تھی۔ تفتیش کے
دوران یہ بات بھی سامنے آئی کہ وشال گاولی ایک عادی مجرم تھا جس کے خلاف کولسی
واڑی پولیس اسٹیشن میں جنسی زیادتی ، خواتین کی عزت کو مجروح کرنے اور دو سنگین جرائم
سمیت چار مقدمات درج تھے۔
تفتیشی افسر کے مطابق، مقتولہ 23 دسمبر
کو 20 روپے لے کر چاکلیٹ اور اسنیکس خریدنے کے لیے گھر سے نکلی تھی، لیکن واپس
نہیں آئی۔ وشال نے اسے اغوا کیا، اپنے کمرے میں لے جا کر مبینہ طور پر اس کے ساتھ
ظلم کیا، اور بعد میں اس کا قتل کر دیا۔ قتل کے بعد اس نے اپنی بیوی ساکشی کو
اطلاع دی، جس کی مدد سے لاش کو تھیلے میں بند کر کے ایک آٹو رکشا کے ذریعے بھیونڈی
کے باپگاؤں علاقے میں ایک قبرستان کے نزدیک پھینک دیا گیا۔ گرفتاری سے بچنے کے لیے
وشال نے اپنی داڑھی بھی منڈوا لی تھی۔ ساکشی کو 24 دسمبر 2024 کی رات کلیان سے اور
وشال کو 25 دسمبر کو بلڈھانہ ضلع کے شیگاؤں سے گرفتار کیا گیا تھا۔
اس ہولناک واقعے کے بعد مقامی شہریوں
نے شدید احتجاج کیا۔ انہوں نے سیاہ کپڑے سے اپنے منہ ڈھانپ کر احتجاجی مارچ نکالا
اور بینرز و پلے کارڈز کے ذریعے قاتلوں کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین نے
ریاستی حکومت سے اپیل کی کہ متاثرہ بچی کے خاندان کو انصاف دیا جائے اور ملزمان کو
مثالی سزا دی جائے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / نثار احمد خان