تل ابیب،29مارچ(ہ س)۔
ایک طرف اسرائیلی وزیر اعظم کو غزہ میں دوبارہ جنگ شروع کرنے، بیروت اور جنوبی لبنان میں بمباری اور شام میں مسلسل دراندازی اور حملوں پر عالمی رد عمل کا سامنا ہے وہیں غزہ میں قید اسرائیلیوں کے خاندانوں کی طرف سے بھی انہیں سخت اندرونی دباو¿ کا سامنا ہے۔تمام مذاکرات کے باوجود غزہ کی پٹی میں اسرائیلی قیدیوں کے اہل خانہ کی جانب سے تنقید کم نہیں ہوئی ہے۔ یہ خاندان براہ راست الزامات کے ساتھ کہ حکومت پر الزام لگا رہے کہ وہ اپنے سیاسی مفادات کے حصول کے لیے ان کے بیٹوں کو جنگ کا ایندھن بنا رہی ہے۔
اس معاملے میں ایک نئی پیشرفت میں اسرائیلی قیدی ایلون اوہیل کے والدین نے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو سے فوری ملاقات کی درخواست کی اور انہیں بتایا کہ ان کا بیٹا جان لیوا زخموں کا شکار ہے اور نابینا ہونے کے قریب ہے۔ متاثرہ خاندان نے وزیراعظم نیتن یاھو کو ایک مکتوب ارسال کیا ہے جسے جمعہ کو ’ٹائمز آف اسرائیل‘ میں شائع کیا گیا تھا۔
حماس کے ساتھ جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے دوران اس سال کے شروع میں رہائی پانے والے قیدیوں سے موصول ہونے والی معلومات کا حوالہ دیتے ہوئے ادیت اور کوبی اوہیل نے وزیر اعظم کو لکھا کہ وہ اپنے بیٹے کی جان کے لیے خوفزدہ ہیں۔ ان سے ملاقات کرنے کو کہا تاکہ یہ طے کیا جا سکے کہ ان کی رہائی کو کیسے یقینی بنایا جائے۔اوہیل کے خاندان نے بھی کہاکہ حماس نے انسانی بنیادوں پر تمام زخمی افراد کو رہا نہیں کیا۔ ایلون اپنی بینائی کھونے کے دہانے پر ہے اور اس کی زندگی کو شدید خطرہ لاحق ہے۔چینل 12 نے اطلاع دی ہے کہ نیتن یاہو نے جمعہ کو اوہیل کے والدین کو فون کیا۔ انہوں نے اوہیل کی حالت سے لاعلمی کا اظہار کیا۔ تاہم انہوں نے کہا کہ مستقبل قریب میں کسی معاہدے تک پہنچنے کے امکانات کے بارے میں وہ پرامید نہیں۔یہ بھی واضح نہیں کہ آیا اس نے کال کے علاوہ جوڑے سے ملنے پر بھی رضامندی ظاہر کی تھی۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan