معروف اسکالرعابد رضا بیدار کا 91 سال کی عمر میں انتقال
علی گڑھ، 29 مارچ (ہ س)۔ معروف اسکالر ڈاکٹرعابد رضاء بیدار کا طویل علالت کے بعد آج علی گڑھ میں انتقال ہوگیا وہ 91 سال کے تھے، وہ رضاء لائبریری رامپور اور خدا بخش لائبریری پٹنہ کے ڈائریکٹر رہے اور غیر معمولی علمی و ادبی خدمات انجام دیں،عرصہ درازسے وہ
عابد رضا بیدار


علی گڑھ، 29 مارچ (ہ س)۔

معروف اسکالر ڈاکٹرعابد رضاء بیدار کا طویل علالت کے بعد آج علی گڑھ میں انتقال ہوگیا وہ 91 سال کے تھے، وہ رضاء لائبریری رامپور اور خدا بخش لائبریری پٹنہ کے ڈائریکٹر رہے اور غیر معمولی علمی و ادبی خدمات انجام دیں،عرصہ درازسے وہ علی گڑھ میں اپنی بیٹی ڈاکٹر شائستہ بیدار کے یہاں مقیم تھے،انکا جسدِ خاکی انکے وطن رام پور لے جایا گیا جہاں دیررات تدفین عمل میں لائی جائے گی۔ابتدائی تعلیم رام پور میں اسکے بعد علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے اسلامیات میں ایم اے اور پی ایچ ڈی کی ڈگریاں حاصل کیں۔

اردو اکیڈمی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے ڈپٹی ڈائریکٹر پروفیسر زبیر شاداب نے بتایا کہ ڈاکٹر عابد رضا بیدار کا شمار علی گڑھ کے ان فرزندوں میں ہوتا ہے، جنھوں نے اپنی مکمل زندگی علمی و تحقیقی کاموں میں وقف کردی۔ ان کے علمی و تحقیقی کاموں کی مختلف جہتیں ہیں۔ عابد رضا بیدار کا شمار اردو کے ان عظیم ہندوستانی دانشوروں میں ہوتا ہے، جن کے دانشورانہ کام اردو زبان و ادب کو علمی طور پر پروان چڑھانے میں امتیازی اہمیت کے حامل ہیں۔معروف صحافی معصوم مرادآبادی نے کہا کہ ڈاکٹر عابد رضاء بیدار مطالعات اسلامی، فارسی ادب، ہندوستان کی ثقافتی تاریخ، مغربی ایشیا،وسطی ایشیاانکی تحقیق کے میدان تھے۔ انھوں نے اپنی سرگرم زندگی میں اردو،فارسی، انگریزی،عربی اور ہندی میں چالیس کتابیں لکھیں۔

اس کے علاوہ اسلام،ہندوازم،مخطوطہ شناسی اردو ادب اور ہندوستانی تاریخ وغیرہ پر دوسو کتابیں مرتب کیں۔ پٹنہ کی خدا بخش لائبریری کو انھوں نے بام عروج پر پہنچایا۔ بعد کو ان کی بیٹی ڈاکٹر شائستہ بیدار بھی اس کی ڈائریکٹر بنیں۔ڈاکٹر عابد رضا بیدار نے اپنے تحقیقی و تصنیفی اکتسابات سے سیکڑوں طالب علموں کو سیراب کیا۔ اللّٰہ تعالیٰ انھیں اپنے جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے آمین۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / سید کامران علی گڑھ


 rajesh pande