بہار کے سرکاری اسپتال کی بڑی لاپروائی، زندہ بچے کا ڈاکٹر نےبنا دیا ڈیتھ سرٹیفکیٹ
بیتیا،29مارچ(ہ س)۔ بہار کے بیتیا میں ایک چونکا دینے والاواقعہ سامنے آیا ہے۔ جہاں ڈاکٹر نے زندہ بچے کا ڈیتھ سرٹیفکیٹ اہل خانہ کو دے دیا ہے۔ یہ واقعہ 24 مارچ کو کمیونٹی ہیلتھ سینٹر، لوریہ میں پیش آیا۔ جہاں جیوتی کماری کو ڈیلیوری کے لیے داخل کرایا گیا
بہار کے سرکاری اسپتال کی بڑی لاپروائی! بچہ تھازندہ، ڈاکٹر نےبنا دیا ڈیتھ سرٹیفکیٹ


بیتیا،29مارچ(ہ س)۔ بہار کے بیتیا میں ایک چونکا دینے والاواقعہ سامنے آیا ہے۔ جہاں ڈاکٹر نے زندہ بچے کا ڈیتھ سرٹیفکیٹ اہل خانہ کو دے دیا ہے۔ یہ واقعہ 24 مارچ کو کمیونٹی ہیلتھ سینٹر، لوریہ میں پیش آیا۔ جہاں جیوتی کماری کو ڈیلیوری کے لیے داخل کرایا گیا تھا۔ اس نے نارمل ڈیلیوری کے ذریعے بچے کو جنم دیا۔ جس کے بعد ڈاکٹر اور نرسنگ اسٹاف نے بچے کا معائنہ کیا اور اسے مردہ قرار دے دیا۔لواحقین نے بتایا کہ ڈاکٹر نے زندہ نومولود کا ڈیتھ سرٹیفکیٹ بھی بنایا۔ جس کے بعد گھر والوں کو بچے کا ڈیتھ سرٹیفکیٹ دیا گیا اوراسپتال سے گھر جانے کو کہا گیا۔ روتے ہوئے اہل خانہ بچے کو لے کر نجی کلینک پہنچے تو نومولود زندہ پایا گیا۔ بچے کو آکسیجن دی گئی اور وہ بالکل ٹھیک ہوگیا۔ اب اس پورے معاملے میں اسپتال انتظامیہ نے اپنی لاپروائی پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ڈیلیوری کے بعد نرس ​​نے آکر بتایا کہ بچہ مردہ پیدا ہوا ہے۔ جس کے بعد ڈاکٹر افروز عالم نے ڈیتھ سرٹیفکیٹ پر دستخط بھی کر دیئے۔ دریں اثناء ڈاکٹر افروز عالم نے کہا کہ اسپتال کے عملے نے انہیں پھنسانے کے لیے غلط دستخط لیے۔ اس معاملے میں محکمہ صحت نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ حالانکہ زندہ بچے کی موت کا سرٹیفکیٹ بہار کے محکمہ صحت سے سوال اٹھا رہا ہے۔ ایک بڑا سوال یہ ہے کہ ایسے واقعات کے بعد مریض سرکاری اسپتالوں میں کیوں جائیں جہاں زندہ لوگوں کو بھی مردہ قرار دیا جا رہا ہو ۔ایسا معاملہ سامنے آنے کے بعد محکمہ صحت پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔ ضلع انچارج میڈیکل افسر نے کہا ہے کہ اس معاملے کی جانچ کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ تحقیقات کے بعد رپورٹ سینئرافسر کو بھیجی جائے گی۔ ہدایت کے مطابق قصورواروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Mohammad Afzal Hassan


 rajesh pande