وزیر نے کہا- 11 نکات پر مجسٹریٹ جانچ جاری ہے
بھوپال، 18 مارچ (ہ س)۔ منڈلا ضلع میں مبینہ نکسلی انکاونٹر معاملے کے بعد ریاست کی سیاست گرم ہو گئی ہے۔ کانگریس نے اس معاملے پر منگل کو اسمبلی میں جم کر ہنگامہ کیا اور ریٹائرڈ جج سے اس معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ جواب میں وزیر نریندر شیواجی پٹیل نے کہا کہ 11 نکات پر اس معاملے کی مجسٹریٹ انکوائری جاری ہے۔ فوجیوں نے پہلے ہتھیار ڈالنے کا کہا تھا۔ ہتھیار ڈالنے کے بجائے پولیس پارٹی پر فائرنگ کی گئی۔ اس کے بعد ہی جوابی کارروائی کی گئی۔
مدھیہ پردیش اسمبلی کے بجٹ اجلاس کے چھٹے دن منگل کو کانگریس رکن اسمبلی وکرانت بھوریا نے منڈلا نکسلی انکاونٹر کا مسئلہ ایوان میں اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نے اپنا ہدف حاصل کرنے کے لیے قبائلی کو قتل کیا ہے۔ ایک طرف حکومت نکسل ازم کو ختم کرنے کا دعویٰ کر رہی ہے تو دوسری طرف معصوم قبائلیوں کو مارنے کا کام کیا جا رہا ہے۔ مدھیہ پردیش میں قبائلیوں پر سب سے زیادہ مظالم ڈھائے جا رہے ہیں۔
اس کے جواب میں وزیر مملکت برائے داخلہ نریندر شیواجی پٹیل نے کہا کہ پولیس پر جو الزامات لگائے جا رہے ہیں وہ غلط ہیں۔ اس معاملے میں مجسٹریٹ انکوائری کا حکم دے دیا گیا ہے۔ اس پر وکرانت بھوریا نے کہا کہ مجسٹریٹ انکوائری سے کام نہیں چلے گا۔ اس کی تحقیقات کسی ریٹائرڈ جج سے کرائی جائے۔ قبائلی نکسلی نہیں ہو سکتے۔ اسمبلی میں وزیر کے جواب کے دوران حکمراں جماعت اور اپوزیشن دونوں جانب سے خوب ہنگامہ آرائی ہوئی۔
لیڈر حزب اختلاف امنگ سنگھار نے کہا کہ متاثرہ خاندان کے رکن کو نوکری اور حکومت کی طرف سے 2 کروڑ روپے کی امداد دی جانی چاہئے۔ وزیر نریندر شیواجی پٹیل نے کہا کہ وزیر اعلیٰ نے اس معاملے میں مدد کے لئے کہا ہے۔ تمام اسکیموں کا فائدہ دیا جائے گا۔ اس پر اپوزیشن لیڈر سنگھار نے کہا کہ وزیر اعلیٰ نے 10 لاکھ روپے کی امداد کا اعلان کر دیا ہے، پارلیمانی امور وزیر اور وزیر مملکت برائے داخلہ کہہ رہے ہیں کہ مارا جانے والا قبائلی نکسلی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ منڈلا ضلع کے کانہا نیشنل پارک کے چمٹا کیمپ میں گزشتہ اتوار کو ہاک فورس اور نکسلیوں کے درمیان تصادم ہوا تھا۔ اس دوران دعویٰ کیا گیا تھا کہ ایک نکسلی مارا گیا اور دو ساتھیوں کو گرفتار کر لیا گیا۔ پولیس نے متوفی کی شناخت ظاہر نہیں کی۔ مقتول کی بیوی بسرو بائی کا الزام ہے کہ اس کے شوہر کو پولیس نے قتل کیا ہے۔ متوفی ہیرن بیگا کی اہلیہ نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت اس کے خاندان اور بچوں کی کفالت کے لیے اس کی مالی مدد اور سرکاری ملازمت فراہم کرے۔
ادھر مرنے والے کی شناخت سامنے آنے کے بعد اس انکاونٹر پر سوالات اٹھنے لگے ہیں اور سیاست بھی گرم ہوگئی ہے۔ پیر کو بھی کانگریس نے اس معاملے کو لے کر اسمبلی میں ہنگامہ کیا تھا۔ منگل کو بھی کانگریس نے اسمبلی میں یہ مسئلہ اٹھایا۔ وہیں گونڈوانا ریپبلک پارٹی اس معاملے پر سڑکوں پر آنے کی تیاری کر رہی ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / انظر حسن