لال دروازہ مندر کیلئےخصوصی فنڈس کا اکبر اویسی کے مطالبہ پر 20 کروڑ روپئے کی اجرائی
حیدرآباد، 18 مارچ (ہ س)۔ تلنگانہ اسمبلی میں جاری بجٹ سیشن کے دوران آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے رکن اسمبلی اکبرالدین اویسی نے لال دروازہ مندر کیلئے خصوصی فنڈ مختص کرنے کی درخواست کی۔ اس مطالبہ پروزیراعلی ریونت ریڈی نے فوری ردعمل دیتے ہوئے 20 کرو
لال دروازہ مندر کیلئےخصوصی فنڈس کا اکبر اویسی کے مطالبہ پر 20 کروڑ روپئے کی اجرائی


حیدرآباد، 18 مارچ (ہ س)۔ تلنگانہ اسمبلی میں جاری بجٹ سیشن کے دوران آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے رکن اسمبلی اکبرالدین اویسی نے لال دروازہ مندر کیلئے خصوصی فنڈ مختص کرنے کی درخواست کی۔ اس مطالبہ پروزیراعلی ریونت ریڈی نے فوری ردعمل دیتے ہوئے 20 کروڑ روپے کی منظوری دے دی۔

اسمبلی میں خطاب کے دوران اکبرالدین اویسی نے کہاکہ میں باربار کہہ رہا ہوں، اُس وقت بھی کے سی آر صاحب اٹھے اور کہا اکبرصاحب، آپ بہت سیکولربات کررہے ہیں، آپ بہت اچھا کر رہے ہیں، ہم 20 کروڑروپے دے رہے ہیں، لال دروازہ مندر کے لیے۔ یہ ایک شہرکاایک بڑا مندر ہے، اس کے ساتھ ایک بازار بھی ہے، افضل مارکیٹ۔ وہاں جو لوگ موجود ہیں، اگرانہیں متبادل زمین فراہم کر دی جائے، تو ہم اس لال دروازہ مندرکومزیدبڑابناسکتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ وہ لوگ جو ہندوتوا کانعرہ لگاتے ہیں، جو ہندو، ہندو، ہندو کہتے ہیں اورہندومسلم کو نفرت کے نام پر لڑاتے ہیں،انہوں نے کبھی لال دروازہ مندرکی بات نہیں کی۔ یہ لوگ خود کو سناتن دھرم کے بڑے محافظ ظاہرکرتے ہیں، لیکن انہوں نے کبھی ہندو آثارِ قدیمہ پربات نہیں کی، کبھی ان زمینوں پر بات نہیں کی جو ہندودھرم سے منسلک ہیں۔ اور پھر یہ کہتے ہیں کہ ہم صرف مسلمانوں کے بارے میں بات کرتے ہیں۔ میں مسلمانوں، ہندوؤں، سکھوں سب کے بارے میں بات کر رہا ہوں۔ یہ بیان اسمبلی میں ایک اہم موقع پر سامنے آیا، جہاں ریاستی حکومت مختلف ترقیاتی منصوبوں اور عوامی فلاح و بہبود کے اقدامات پر بات چیت کر رہی تھی۔ اکبرالدین اویسی نے اس بات پر زور دیا کہ ریاست کے تمام مذہبی مقامات کو برابر کی اہمیت دی جانی چاہیے اور حکومت کو ان کی ترقی کے لیے فنڈز فراہم کرنے چاہئیں۔

وزیراعلی ریونت ریڈی نے اس مطالبے کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت تمام مذاہب کے مذہبی مقامات کے تحفظ اور ترقی کے لیے پرعزم ہے، اور اس کے لیے مناسب بجٹ مختص کیا جائے گا۔وزیراعلی نے کہاکہ مندربنانے کی ذمہ داری ہماری اورمندرکے درشن کرنے کی ذمہ داری آپ کی۔

وزیراعلی نے یہ بھی کہاکہ یہ ذمہ داری میں آپ کو دے رہا ہوں اکبر صاحب آپ مندر کے درشن کریں۔

سیاسی حلقوں میں اس فیصلے کو ایک بڑی پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے، جو حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ہم آہنگی اور باہمی تعاون کی مثال بن سکتا ہے۔ عوامی سطح پر بھی اس اعلان کو ملا جلا ردعمل ملا ہے، جہاں کچھ حلقے اسے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کا مثبت اشارہ قرار دے رہے ہیں، جبکہ دیگر اسے ایک سیاسی چال کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / محمدعبدالخالق


 rajesh pande