جموں, 18 مارچ (ہ س)۔ ضلع اُدھم پور کی تحصیل رام نگر میں چپل نالہ پر ایک اہم پل کی تعمیر سست روی کا شکار ہے، جس کے باعث 15 سے 20 دیہات میں بسنے والے,70 سے 80 ہزار افراد شدید مشکلات سے دوچار ہیں۔یہ منصوبہ دسمبر 2023 میں شروع کیا گیا تھا، تاہم اب تک مکمل نہیں ہو سکا، جس کے سبب طلبہ کو بغیر پل کے نالہ عبور کرنا پڑ رہا ہے جبکہ مریضوں اور روزمرہ سفر کرنے والوں کو بھی شدید پریشانی کا سامنا ہے۔محکمہ تعمیرات عامہ (پی ڈبلیو ڈی) رام نگر کے ایگزیکٹو انجینئر پرشوتم کمار جوشی کے مطابق پل کی تعمیر اب تک مکمل نہیں ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بارشوں اور لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے پل میں دراڑیں پڑ گئیں، جبکہ تعمیراتی مواد کے ناقص معیار کے باعث کچھ تعمیراتی کام بھی منہدم ہو گیا۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ منصوبہ نبارڈ کے تحت تھا اور 18 ماہ میں مکمل ہونا تھا، تاہم ناقص تعمیراتی مواد کے باعث ہم نے متعلقہ ٹھیکیدار کو سخت ہدایات جاری کی ہیں کہ آئندہ کسی بھی قسم کے کمزور معیار کا سامان استعمال نہ کیا جائے۔یہ 40 میٹر لمبا اسٹیل گرڈر پل، جس پر 2.32 کروڑ روپے لاگت آئے گی، سورنی پنچایت کو نیلی جنڈروڑ کے ذریعے بلاک ہیڈکوارٹر گھورڈی سے جوڑے گا۔ فی الحال صرف ابوٹمنٹ کا کام مکمل ہوا ہے جبکہ اپروچ کی تعمیر جاری ہے۔حال ہی میں ہونے والی شدید بارشوں کے باعث مٹی کے تودے گرنے سے پل کے اپروچ ورک کو نقصان پہنچا اور حفاظتی دیواروں میں دراڑیں پڑ گئیں، جس کے بعد حکام نے ٹھیکیدار کو متاثرہ ڈھانچے کو مسمار کر کے نئے سرے سے تعمیر کرنے کی ہدایت دی۔مقامی افراد نے الزام لگایا ہے کہ تعمیراتی کام میں ناقص معیار کا مواد استعمال کیا جا رہا ہے، جس پر متعلقہ محکمے نے ٹھیکیدار کو سخت انتباہ جاری کیا ہے کہ معیار پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔پل کی تعمیر میں تاخیر کے باعث مقامی آبادی بالخصوص طلبہ، مریضوں اور روزانہ سفر کرنے والوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، جو بغیر پل کے نالہ عبور کرنے پر مجبور ہیں۔
ہندوستھان سماچار
---------------
ہندوستان سماچار / محمد اصغر