حیدرآباد ۔18۔ مارچ (ہ س)۔ ریاست تلنگانہ کے ضلع بھینسہ ڈویژن، تانور منڈل کے بورگاؤں میں ہندو شرپسند عناصر نے ریونیوڈپارٹمنٹ کے مسلم ملازم عبد الوکیل پر قاتلانہ حملہ کیا۔ حملہ کی وجہ یہ بتائی جارہی ہے کہ وہ اپنے دفترکے سرکاری ریکارڈ زعفرانی کپڑے میں لپیٹ کر لے جارہے تھے۔ عبد الوکیل تانور تحصیل میں جونیئر اسسٹنٹ کے طور پرخدمات انجام دے رہے ہیں۔ وہ آج بھینسہ آر ڈی او دفتر سے اپنے تحصیل کے ریکارڈ لے کر جارہے تھے، جو زعفرانی کپڑے میں بندھے ہوئے تھے۔ بورگاؤں کے قریب ہندو شدت پسندوں نے انہیں گھیر لیا اور ریکارڈ کے زعفرانی کپڑے میں لپٹے ہونے پراعتراض کرتے ہوئے ان پر قاتلانہ حملہ کر دیا۔
حملہ آوروں میں بورگاؤں کے پھل، پرساد، تانور، راجہ، چہایا اور دیگر شرپسند شامل تھے۔ ان افراد نے نہ صرف عبد الوکیل پر لاٹھیوں اور ڈنڈوں سے حملہ کیا، بلکہ انہیں زبردستی زعفرانی کپڑے کی پوجا کرنے اور پیر پکڑنے پر بھی مجبور کیا۔ حملے کے وقت وہ روزے کی حالت میں تھے۔
واقعے کی اطلاع ملتے ہی جمعیۃ علماء تلنگانہ کے صدر، حضرت مولانا حافظ پیر شبیر احمد کومطلع کیاگیا، جس پر جنرل سیکریٹری حافظ پیر خلیق احمدصابر نے فوری طورپرتلنگانہ کے وزیراعلی کے سکریٹری، ضلع ایس پی، اور دیگر اعلیٰ حکام سے رابطہ کیا اور شرپسند عناصر کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔مفتی عبدالغنی صدرجمعیۃ علماء ضلع نرمل اور مفتی الیاس احمد حامد قاسمی جنرل سکریٹری نے بھی ضلع ایس پی اور اے ایس پی بھینسہ سے بات چیت کی اور فوری کارروائی کا مطالبہ کیا۔
جمعیۃ علماء کے رہنماؤں نے عبد الوکیل کے گھر جا کر ان کی خیریت دریافت کی اور واقعے کی تفصیلات حاصل کیں۔ پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے اب تک دو شرپسندوں کو گرفتار کر لیا ہے۔جبکہ باقی حملہ آوروں کی شناخت اور گرفتاری کے لیے مزید تحقیقات جاری ہیں۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / محمدعبدالخالق