ممبئی،
14 مارچ (ہ س)بامبے ہائی کورٹ نے قومی
شاہراہوں پر ٹول پلازوں پر فاسٹ ٹیگ کے لازمی استعمال کو برقرار رکھتے ہوئے کہا ہے
کہ ٹول ادائیگی کے ڈیجیٹل نظام کو تبدیل کرنے سے موثر اور بغیر کسی رکاوٹ کے سفر
کو یقینی بنایا جا سکے گا، ٹول پلازوں پر بھیڑ کم ہوگی، اور ایندھن کی کھپت اور
آلودگی میں کمی آئے گی۔ چیف جسٹس آلوک ارادے اور جسٹس بھارتی ڈانگرے کی بنچ نے
مفاد عامہ کی عرضی کو خارج کر دیا، جس میں فاسٹ ٹیگ کے بغیر گاڑیوں کے لیے دوگنا
ٹول فیس وصول کرنے کی پالیسی کو چیلنج کیا گیا تھا۔ عدالت نے کہا کہ نیشنل ہائی
ویز اتھارٹی آف انڈیا کی جانب سے مرکزی حکومت کی ہدایات کے تحت لیا گیا یہ فیصلہ
نہ تو من مانی ہے اور نہ ہی بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
یہ مفاد
عامہ کی عرضی ارجن کھناپورے کی جانب سے دائر کی گئی تھی، جس میں یہ دلیل دی گئی
تھی کہ تمام کیش لین کو فاسٹ ٹیگ کے لیے مخصوص لین میں تبدیل کرنا غیر قانونی ہے
اور کم از کم ایک ہائبرڈ لین کو برقرار رکھا جانا چاہیے جہاں نقد ادائیگی کی اجازت
ہو۔ درخواست گزار کے وکیل ادے وارونجیکر نے موقف اختیار کیا کہ فاسٹ ٹیگ کے نفاذ
میں مناسب بنیادی ڈھانچے کی کمی ہے، جس کی وجہ سے مسافروں کو خاص طور پر ان افراد
کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جو ڈیجیٹل لین دین سے ناواقف ہیں۔ انہوں نے مزید
دعویٰ کیا کہ فاسٹ ٹیگ کے لازمی استعمال اور غیر استعمال کنندگان پر دوگنا ٹول فیس
لاگو کرنے سے آئین کے آرٹیکل 19(1)(d)
کے تحت شہریوں کے آزادانہ نقل و
حرکت کے حق کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔
عدالت
نے ان دلائل کو مسترد کرتے ہوئے واضح کیا کہ فاسٹ ٹیگ نظام 2014 میں متعارف کرایا
گیا تھا اور بتدریج نافذ کیا گیا۔ عدالت نے مشاہدہ کیا کہ اس کا مقصد موثر سفر کو
یقینی بنانا، ٹول پلازوں پر بھیڑ کو کم کرنا اور ایندھن کی کھپت اور آلودگی کو کم
کرنا ہے۔ عدالت نے یہ بھی نوٹ کیا کہ فاسٹ ٹیگ کے حصول اور ری چارج کرنے کے لیے
مختلف سہولیات فراہم کی گئی ہیں، جن میں موبائل ایپس، بینک، پیٹرول پمپ اور ای
کامرس پلیٹ فارم شامل ہیں۔
ریاست
کے ایڈوکیٹ جنرل بیرندر صراف، جو نیشنل ہائی ویز اتھارٹی آف انڈیا کی طرف سے پیش
ہوئے، نے پالیسی کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ ڈیجیٹل لین دین کو فروغ دینے
اور ٹول وصولی کے نظام کو ہموار کرنے کے لیے کیا گیا۔ انہوں نے استدلال کیا کہ
بغیر فاسٹ ٹیگ کے مخصوص لین میں داخل ہونے والی گاڑیوں پر دوگنا ٹول فیس عائد کرنا
کوئی جرمانہ نہیں بلکہ قومی شاہراہوں کی فیس سے متعلق 2008 کے قواعد کے تحت قانونی
اقدام ہے۔
عدالت
نے واضح کیا کہ جب تک کوئی پالیسی من مانی نہ ہو یا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی نہ
کرے، اس میں عدالتی مداخلت کی گنجائش نہیں ہوتی۔ عدالت نے یہ بھی مشاہدہ کیا کہ
موبائل فون کا استعمال بڑے پیمانے پر ہے اور یہاں تک کہ چھوٹے شہروں میں بھی عوام
فاسٹ ٹیگ کے مطابق ڈھل سکتے ہیں۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ فاسٹ ٹیگ کا نفاذ
ایک پالیسی فیصلہ ہے جس کا مقصد موثر اور بغیر کسی رکاوٹ کے سڑک پر سفر کرنا ہے،
اور یہ نظام 2014 سے مرحلہ وار نافذ کیا جا رہا ہے۔
درخواست
گزار کے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہ فاسٹ ٹیگ نہ رکھنے والوں پر جرمانہ عائد
کیا جا رہا ہے، عدالت نے واضح کیا کہ دوگنا فیس کی شرط قواعد کے تحت ایک جائز چارج
ہے، نہ کہ جرمانہ۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں نتیجہ اخذ کیا کہ یہ پالیسی معقول، غیر
من مانی اور وسیع تر عوامی مفاد میں ہے۔
ہندوستھان
سماچار
ہندوستان سماچار / نثار احمد خان