راجہ کی حمایت کرنے والی سیاسی جماعتوں نے کہا’ ہم راج شاہی نظام کی واپسی کا مطالبہ نہیں کرتے‘
کاٹھمنڈو، 11 مارچ (ہ س)۔ نیپال کے سابق راجہ کی حمایت میں عوام کے سڑکوں پر آنے کے بعدراجہ کی حمایت کرنے والی سیاسی جماعتوں نے واضح کیا ہے کہ وہ راج شاہی حکومت کا مطالبہ نہیں کر رہے ہیں بلکہ صرف راجہ کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اس تحریک کے بعد
راجہ کی حمایت کرنے والی سیاسی جماعتوں نے کہا’ ہم راج شاہی کی واپسی کا مطالبہ نہیں کرتے‘


کاٹھمنڈو، 11 مارچ (ہ س)۔ نیپال کے سابق راجہ کی حمایت میں عوام کے سڑکوں پر آنے کے بعدراجہ کی حمایت کرنے والی سیاسی جماعتوں نے واضح کیا ہے کہ وہ راج شاہی حکومت کا مطالبہ نہیں کر رہے ہیں بلکہ صرف راجہ کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اس تحریک کے بعد سوال اٹھ رہے ہیں کہ کیا نیپال میں راج شاہی دوبارہ لوٹنے والی ہے؟

راشٹریہ پرجاتنتر پارٹی کے سینئر لیڈر اور ایم پی، پشوپتی شمشیر رانا، جنہوں نے راجہ کی حمایت میں تحریک کی قیادت کی، کہا کہ ہم سب نے ملک میں کثیر الجماعتی جمہوری نظام کو قبول کیا ہے۔ یہ نیپال کے لیے بہترین حکمرانی کا نظام ہے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت کو راج پاٹھ سے بدلنا ہمارا ایجنڈا نہیں ہے۔ ہم صرف یہ چاہتے ہیں کہ راج شاہی کو ثقافتی پہچان ملے۔ہمارا راجہ کو ولی کی حیثیت سے عزت دینے کا مطالبہ ہے۔

اسی طرح راجہ نواز لیڈر کمل تھاپا نے بھی آج ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ راج شاہی کبھی بھی جمہوریت کا متبادل نہیں ہو سکتی۔ سابق نائب وزیر اعظم کمل تھاپا نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ نیپالی عوام ملک میں دوبارہ آمرانہ حکمرانی نہیں چاہتے۔ ہمیں جمہوریت پر مکمل یقین ہے۔ تھاپا نے یہ بھی کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو اکٹھا ہونا چاہیے اور راج شاہی کے ثقافتی کردار پر اتفاق رائے پیدا کرنا چاہیے۔

سابق راجہ گیانیندر شاہ کے کمیونیکیشن سیکریٹری پھنیندر پاٹھک نے کہا ہے کہ راجہ کی اپنی کوئی خواہش نہیں ہے۔ ملک کے عوام فیصلہ کریں گے کہ انہیں کیا کردار دیا جائے۔ پاٹھک نے کہا کہ مختصر عرصے میں جب تخت ہندوستان کے ماتحت تھا اس وقت کے تمام اعلیٰ رہنماو¿ں نے راجہ کو ثقافتی حقوق دینے کا وعدہ کیا تھا لیکن بعد میں انہیں مکمل طور پر نظرانداز کردیا گیا۔ ان کا کہنا ہے کہ اب نیپال کے عوام کو یہ فیصلہ کرنے دیا جانا چاہیے کہ وہ کس قسم کی راج پاٹھ چاہتے ہیں۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Mohammad Khan


 rajesh pande