کوئٹہ، 12 مارچ (ہ س)۔ پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) کی جانب سے حملہ کرکے یرغمال بنائے جانے والی مسافر ٹرین جعفر ایکسپریس کے لیے فوج کی جانب سے کیے گئے ریسکیو آپریشن کے دوران اب تک دعویٰ کیا گیا ہے کہ 104 مسافروں کو بچا لیا گیا ہے اور 16 باغی مارے گئے ہیں۔ جبکہ بی ایل اے نے پاکستانی سیکورٹی فورسز کے 30 اہلکاروں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ بی ایل اے اپنے مطالبات پر ڈٹا ہوا ہے۔ ٹرین کی 9 بوگیوں میں 400 سے زائد مسافر سوار تھے۔
پاکستانی میڈیا گروپ جیو نیوز کے مطابق ٹرین یرغمالیوں کی بازیابی کے لیے فوج کا آپریشن بدھ کو بھی جاری ہے، ریلوے حکام کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ جعفر ایکسپریس سے بازیاب کرائے گئے 57 مسافروں کو بدھ کی صبح کوئٹہ لے جایا گیا۔ بچائے گئے 23 دیگر مسافر مچھ میں ہیں۔ بچائے گئے ان مسافروں میں 58 مرد، 31 خواتین اور 15 بچے شامل ہیں۔
پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ دشوار گزار علاقے کے باوجود ہمارے فوجی بہادری سے مغویوں کو بچانے میں مصروف ہیں اور یہ فوجی پورے جوش و جذبے کے ساتھ ریسکیو آپریشن کر رہے ہیں۔ مغویوں کی بحفاظت رہائی کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
پاکستان کے وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ ہائی جیکر جعفر ایکسپریس کے کئی مسافروں کو ٹرین سے اتار کر پہاڑی علاقے میں لے گئے ہیں۔
اس سے قبل منگل کو بی ایل اے نے جعفر ایکسپریس ٹرین پر حملہ کر کے اس پر قبضہ کر لیا تھا۔ باغیوں نے ٹرین کے 214 مسافروں کو یرغمال بنا لیا۔ عام مسافروں کے ساتھ ساتھ یرغمالیوں میں فوج کے اہلکار، نیم فوجی دستے، پولیس اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے اہلکار بھی شامل ہیں۔
کوئٹہ سے پشاور جانے والی 9 بوگیوں پر مشتمل اس ٹرین میں 500 کے قریب مسافر سوار تھے۔ حملہ آوروں نے ایک دھماکے کے ذریعے ٹرین کو روکا اور سرنگ میں فائرنگ کی جس سے ٹرین ڈرائیور زخمی ہو گیا۔ بی ایل اے نے حکومت پاکستان کو خبردار کیا کہ اگر پاکستانی فوج نے ان کے خلاف کوئی کارروائی کی تو یرغمال بنائے گئے تمام افراد کو ہلاک کر دیا جائے گا۔ فی الحال یہ ٹرین ہائی جیک کرنے کے بعد سرنگ کے قریب کھڑی ہے۔
ہندوستھان سماچار
---------------
ہندوستان سماچار / انظر حسن