کاٹھمنڈو، 5 فروری (ہ س)۔ ریپبلکن امریکی قانون ساز برائن مست نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) نے نیپال کی ایک ہندو قوم کی آئینی حیثیت ختم کرنے اور اسے سیکولر ملک قرار دینے کے لیے 500,000 ڈالر خرچ کیے ہیں۔
یہ انکشاف امریکی انتظامیہ کی جانب سے دنیا بھر میں یو ایس ایڈ کو دی جانے والی تمام فنڈنگ روکنے اور یو ایس ایڈ کے دفاتر کو بند کرنے کے حکم کے بعد سامنے آیا ہے۔ یو ایس ایڈ کو بند کرنے کی وجوہات کے بارے میں معلومات دیتے ہوئے ریپبلکن ایم پی برائن مست نے ایک امریکی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے اس بات کا انکشاف کیا۔
یو ایس ایڈ پر امریکی عوام کے ٹیکس کے پیسے کا غلط استعمال کرنے کا الزام لگاتے ہوئے برائن مست نے دنیا کے کئی ممالک کے ساتھ نیپال کی مثال دی۔ مست نے کہا کہ اس وقت کی امریکی ڈیموکریٹک پارٹی کی حکومت کے دوران نیپال میں الحاد پھیلانے کے نام پر 5 لاکھ امریکی ڈالر خرچ کیے گئے، انہوں نے کہا کہ نیپال دنیا کا واحد ملک ہے جس کو ہندو قوم ہونے کی آئینی حیثیت حاصل ہے، لیکن الحاد پھیلانے کے نام پر 5 لاکھ ڈالر خرچ کر کے اسے سیکولر ملک قرار دیا گیا۔
---------------
ہندوستان سماچار / عبدالسلام صدیقی