غزہ کے فلسطینیوں کا استقبال چھ ملکوں میں ممکن ہے : ٹرمپ کا دعویٰ
غزہ،05فروری(ہ س)۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کے روز وائٹ ہاوس میں اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے ساتھ ملاقات کے دوران میں ایک بار پھر فلسطینیوں کی دیگر ممالک جبری ہجرت کی بات دہرائی۔اس موقع پر ٹرمپ نے صحافیوں کو بتایا کہ ’مصر اور اردن کے ع
غزہ کے فلسطینیوں کا استقبال چھ ملکوں میں ممکن ہے : ٹرمپ کا دعویٰ


غزہ،05فروری(ہ س)۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کے روز وائٹ ہاوس میں اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے ساتھ ملاقات کے دوران میں ایک بار پھر فلسطینیوں کی دیگر ممالک جبری ہجرت کی بات دہرائی۔اس موقع پر ٹرمپ نے صحافیوں کو بتایا کہ ’مصر اور اردن کے علاوہ پانچ یا چھ دیگر ممالک ہیں جو غزہ کی آبادی کا استقبال کریں گے‘۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’میں نہیں سمجھتا کہ غزہ کی آبادی کو واپس غزہ کی پٹی میں آنا چاہیے‘۔امریکی صدر نے ایک بار پھر کہا کہ مصر غزہ کی آبادی کو ٹھہرانے کے لیے ان کی درخواست مسترد نہیں کرے گا اور اہل غزہ کے استقبال کے لیے کئی ممالک نے واشنگٹن سے رابطہ کیا ہے۔ٹرمپ کے مطابق وہ غزہ کے فلسطینیوں کی ایسی جگہ مستقل آباد کاری کی کوششوں کو سپورٹ کریں گے جہاں وہ بنا کسی خوف اور تشدد کے رہ سکیں، انھیں فائرنگ یا قتل کا سامنا نہ ہو۔بعد ازاں مشترکہ پریس کانفرنس میں ٹرمپ نے بتایا کہ غزہ کی آبادی کا استقبال کرنے والے علاقوں کی تعداد 12 تک ہو سکتی ہے۔اس سے قبل ٹرمپ نے نیتن یاہو کی موجودگی میں کہا کہ فلسطینیوں کے پاس غزہ سے کوچ کر جانے کے سوا کوئی متبادل نہیں ہے۔دوسری جانب حماس تنظیم نے منگل کے روز کہا کہ غزہ کی پٹی کے مستقبل کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کا مقصد مشرق وسطی میں انارکی اور کشیدگی پیدا کرنا ہے۔تنظیم کے رہنما سامی ابو زہری نے ایک بیان میں مزید کہا کہ ہم ٹرمپ کے اس بیان کو مسترد کرتے ہیں جس میں انھوں نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی کے لوگوں کے پاس کوچ کرنے کے سوا کوئی متبادل نہیں ہے۔ٹرمپ نے 25 جنوری کو پہلی مرتبہ غزہ کی پٹی سے فلسطینیوں کی جبری ہجرت کی تجویز پیش کی تھی۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ یہ طویل یا مختصر دونوں طرح کی مدت کے لیے ہو سکتا ہے۔ اس کے بعد سے ٹرمپ کم از کم چار بار اس منصوبے کو دہرا چکے ہیں۔اردن ، مصر اور دیگر عرب ممالک کے علاوہ فلسطینی رہنما اور قائدین بھی علانیہ طور پر ٹرمپ کی اس تجویز کو مسترد کر چکے ہیں جس کے بارے میں ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ نسلی تطہیر تک تجاوز ہے۔ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Mohammad Khan


 rajesh pande