شعبہ ریاضی میں گلوبل انیشیٹو آف اکیڈمک نیٹ ورکس (گیان) کورس کا آغاز
علی گرھ، 4 فروری (ہ س)۔ اے ایم یو کے شعبہ ریاضی نے منگل کو افتتاحی تقریب کے ساتھ پانچ روزہ گلوبل انیشیٹو آف اکیڈمک نیٹ ورکس (گیان) کورس کا آغاز کیا جو ریاضی کے اہم موضوع ”فکسڈ پوائنٹ پرابلم: قدیم اور جدید“ پر مبنی ہے۔ کورس کی چیف سرپرست اور اے ایم یو کی وائس چانسلر پروفیسر نعیمہ خاتون نے اس موقع پر بیشتر بین الاقوامی درجہ بندیوں میں اعلیٰ مقام حاصل کرنے کے لیے شعبہ ریاضی کو مبارکباد پیش کی، جس کے ساتھ کئی نامور ہستیاں وابستہ رہی ہیں۔ انھوں نے کہا ”ریاضی کو بعض اوقات تمام علمی شعبوں کی ماں کے طور پر جانا جاتا ہے اور کئی میدانوں میں اس کا اطلاق ہوتا ہے۔ مجھے امید ہے کہ پانچ روزہ گیان کورس شعبہ کی میراث کو مزید تقویت بخشے گا“۔ وائس چانسلر نے طلبہ اور شرکاء پر زور دیا کہ وہ کورس سے زیادہ سے زیادہ فوائد حاصل کریں اور علمی استعداد کو بڑھانے کے لیے تمام لیکچرز میں شرکت کریں۔
مہمانوں، اساتذہ اور مندوبین کا خیرمقدم کرتے ہوئے شعبہ ریاضی کے چیئرمین پروفیسر شاہد علی نے شعبہ کی تاریخ پر مختصراً روشنی ڈالی، جس کی ابتدا 1877 میں محمڈن اینگلو اورینٹل (ایم اے او) کالج کے قیام کے وقت سے ہی ہوگئی تھی۔ انھوں نے تحقیق کے ان اہم شعبوں کا بھی تذکرہ کیا جو شعبہ میں جاری ہیں۔ انہوں نے کہا ”ہمارے شعبہ کو ہندوستانی یونیورسٹیوں میں کئی بار پہلے مقام پر رکھا گیا ہے، اور ہماری سیمینار لائبریری شعبہ کا افتخار ہے جس میں اعلیٰ ریاضی کی 22000 سے زیادہ کتابیں اور معروف تحقیقی جرائد موجود ہیں“۔
مہمان خصوصی، امریکہ کی یونیورسٹی آف ٹیکساس کے استاد پروفیسر محمد امین خامسی نے نوجوان نسل کی صحیح جذبے سے تربیت کرنے اور انہیں بڑے پیمانے پر انسانیت کی خدمت کے لیے تیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے نوجوان اسکالرز کو امتیازی کارکردگی کے لیے جدوجہد کرنے کی ترغیب دی۔ بعد میں پروفیسر خامسی نے کورس کے متعلقہ موضوع پر لیکچر بھی دیا۔ مہمان اعزازی پروفیسر محمد امداد نے نوجوان اسکالرز کو سر ضیاء الدین احمد، اسرارالحق مجاز اور پروفیسر عرفان حبیب جیسی سرکردہ شخصیات کا ذکر کرتے ہوئے طلبہ کو ان کے جیسا بننے اور علمی دنیا میں اپنی شناخت قائم کرنے پر زور دیا جس سے ادارے کا نام ہو۔ انہوں نے کہا”جنون اور محنت کامیابی کے دو اجزاء ہیں، کیونکہ صرف ذہانت ہی کمال حاصل کرنے کے لیے کافی نہیں ہے“۔ ڈاکٹر جاوید علی، کورس کوآرڈینیٹر اور ایسوسی ایٹ پروفیسر، شعبہ ریاضی نے کانفرنس کے موضوع کا تعارف کرایا۔ انہوں نے کہا کہ ”مصنوعی ذہانت، مشین لرننگ اور الیکٹریکل، مکینیکل اور کمپیوٹر سائنس انجینئرنگ وغیرہ سمیت مختلف شعبوں میں اطلاق کی وجہ سے فکسڈ پوائنٹ کا مسئلہ ریاضی کا ایک اہم تحقیقی موضوع ہے۔“
موضوع کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے ریاضی کی بین الاقوامی کانگریس میں ریاضی کے معروف محققین کو دئے جانیوالے فیلڈز میڈل کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ پانچ دنوں کے دوران ریسورس پرسنز اور شرکاء اس میدان میں نئے چیلنجوں پر گفتگو کریں گے جس سے نوجوان محققین کو خاطر خواہ فائدہ ہوگا۔
پروفیسر سرتاج تبسم، ڈین، فیکلٹی آف سائنس نے گیان کورس کے انعقاد پر شعبہ ریاضی کو مبارکباد پیش کی، جو کہ معروف ماہرین کے ساتھ علمی مسائل پر گفتگو کے لیے شرکاء کے لیے ایک منفرد پلیٹ فارم ہے۔ انہوں نے یونیورسٹی کے بہترین شعبوں میں سے ایک ہونے پر شعبہ ریاضی کی ستائش کی۔
گیان کی مقامی کوآرڈینیٹرکے طور پر خطاب کرتے ہوئے پروفیسر وبھا شرما نے شعبہ ریاضی کی بھرپور وراثت اور ہندوستانی یونیورسٹیوں میں اس کی شاندار رینکنگ کو بخوبی سراہا۔
انہوں نے گلوبل انیشیٹو آف اکیڈمک نیٹ ورکس (جی آئی اے این) کے فوائد کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس کے ذریعے ہندوستانی یونیورسٹیوں کو پوری دنیا کے ماہرین، فلسفیوں، انٹریپرینئرز، سائنسدانوں اور ریاضی دانوں کی پوری کمیونٹی کے ساتھ وابستہ ہونے کا موقع ملا ہے۔ انھوں نے کہا ”گیان پروگرام ہندوستان میں بہت کامیاب رہا ہے۔ ہمیں ایسا نیٹ ورکنگ پروگرام شروع کرنے اور لاجسٹک اور مالی مدد فراہم کرنے کے لیے حکومت کا شکر گزار ہونا چاہیے“۔
پروفیسر شرما نے حاضرین کو بتایا کہ یونیورسٹی نے اب تک 22 گیان پروگرام منعقد کیے ہیں۔ انھوں نے اساتذہ اور شعبہ جات پر زور دیا کہ وہ اے ایم یو میں گیان کے کورسز لانے کے لیے زیادہ سے زیادہ درخواستیں جمع کریں۔ درخواست دینے کا عمل اسی مہینے شروع ہونے والا ہے، اس لیے اس پر توجہ کی ضرورت ہے۔ انھوں نے اس عمل میں ہر ممکن مدد کا یقین دلایا۔
انگریزی مخفف ”گیان“ کو سنسکرت کے”گیان“ سے جوڑتے ہوئے پروفیسر وبھا شرما نے علم کی تلاش اور اس کے حصول کی اہمیت پر زور دیا اور شعبہ ریاضی سے بین موضوعاتی اشتراک و تعاون کی اپیل کی تاکہ دوسرے شعبہ جات بھی شعبہ ریاضی سے سیکھ سکیں۔
پروفیسر کلیم الدین احمد نے شکریہ کے کلمات ادا کئے، جبکہ ڈاکٹر مصور علی نے بڑی خوش اسلوبی کے ساتھ نظامت کے فرائض انجام دئے۔
قابل ذکر ہے کہ پانچ روزہ کورس کا مقصد سائنس، معاشیات اور انجینئرنگ میں فکسڈ پرابلم کی نشاندہی اور دیگر علوم جیسے کہ فریکٹل، مشین لرننگ، ڈاٹا انالیسز اور سگنل پروسیسنگ وغیرہ میں اس کی اہمیت سے روشناس کرانا ہے۔
ہندوستھان سماچار
---------------
ہندوستان سماچار / سید کامران علی گڑھ