نئی دہلی، 19 فروری (ہ س)۔ کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے آج یہاں پارٹی کے اعلی رہنماوں سے کہا کہ ان سب کو ان کے تحت ریاستوں کی تنظیم اور مستقبل کے انتخابات کے نتائج کے لیے جوابدہ ٹھہرایا جائے گا۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے پارٹی تبدیل کرنے والوں کے خلاف بھی خبردار کیا۔
کھڑگے دہلی اسمبلی انتخابات میں کانگریس کی شرمناک شکست کے بعد آج یہاں اندرا بھون میں پارٹی ہیڈکوارٹر میں قومی جنرل سکریٹریوں اور ریاستی انچارجوں کی میٹنگ سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے پارٹی قائدین پر زمینی سطح پر کام کر نے اور پارٹی کو بوتھ کی سطح سے مضبوط کرنے اور ایسے لوگوں کو فروغ دینے کی اپیل کی ، جو نظریاتی طور پر تنظیم سے وابستہ ہوں۔ تنظیم کو جلد از جلد ریاستی ہیڈکوارٹر سے بوتھ تک مضبوط کرنا ہوگا۔ اس کام کے لیے خود بوتھ پر جانا ہوگا، محنت کرنی ہوگی اور کارکنوں سے رابطہ قائم کرنا ہوگا۔ اگر آپ خود نچلی سطح پر، بوتھ، ڈویژن، بلاک، ضلع اور ریاستی سطح پر جائیں گے تو آپ وہاں نئے لوگوں کو شامل کر سکیں گے۔قابل اعتماد اور نظریاتی طور پر مضبوط لوگوں کو اپنے ساتھ لا سکیں گے۔ پارٹی سے وابستہ تنظیموں کو اس میں شراکت دار بنانا ہو گا۔ لیبر یونین انٹک کے بارے میں بات کرتے ہوئے کھڑگے نے کہا کہ وہ ہمارا ایک اہم حصہ ہیں، انہیں بھی تنظیم سازی میں شراکت دار بنائیں۔ ایسے لوگ جو پارٹی کے لئے کارگر ہو سکتے ہیں لیکن انہیں موقع نہیں ملا تو انہیں آپ آگے لا سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں ایسے لوگوں کو فروغ دینا چاہئے جو کانگریس کے نظریات پر کاربند ہوں اور جو مشکل حالات میں بھی ہمارے ساتھ چٹان کی طرح کھڑے ہوں۔ ان دنوں پارٹی کی ”آئین بچاو¿ مہم“ چل رہی ہے۔ ہم نے بیلگام میں جے باپو، جے بھیم، جے آئین پروگرام منعقد کیا تھا۔ یہ سلسلہ اگلے ایک سال تک جاری رہے گا۔ اس کے تحت پیدل یاترا، ڈائیلاگ، اسٹریٹ میٹنگز جیسی سرگرمیاں کی جا سکتی ہیں لیکن ایسے ہر پروگرام کا مقصد تنظیم کو بااختیار بنانا ہونا چاہیے۔
کھڑگے نے لوک سبھا میں راہل گاندھی کے سوال کا حوالہ دیا، جس میں راہل نے انتخابات میں ووٹر لسٹوں میں ہیرا پھیری کا مسئلہ اٹھایا تھا۔ اسی طرح چیف الیکشن کمشنر کی سلیکشن کمیٹی سے سی جے آئی کو ہٹانے پر بھی بات ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بے روزگاری کو روکنے میں ناکام رہی ہے۔ امریکہ کی طرف سے غیر قانونی تارکین وطن کی ملک بدری کا معاملہ اٹھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مودی حکومت مناسب طریقے سے احتجاج درج نہیں کرا سکی۔ امریکہ معاشی معاملات میں بھی ہمیں شدید نقصان پہنچا رہا ہے۔ ہم پر ریورس ٹیرف لگایا گیا لیکن وزیراعظم نے اس کی مخالفت تک نہیں کی۔ امریکہ زبردستی ہم پر گھاٹے کا سودا مسلط کر رہا ہے جسے ہماری حکومت خاموشی سے قبول کر رہی ہے۔ یہ بھارت اور اس کے عوام کی واضح توہین ہے۔
کھڑگے نے زور دے کر کہا کہ ملک کی موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے اگلے 5 برسوں کے لیے ہماری کوشش یہ ہونی چاہیے کہ عوامی مسائل پر مسلسل جدوجہد اور عوامی تحریکوں کی قیادت کرتے ہوئے اہم اپوزیشن بن کر ابھریں۔ اس کے ذریعے ہی ہم لوگوں کی پہلی پسند بنیں گے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / محمد شہزاد