آرایس ایس کا صد سالہ جشن اور دہلی میں جدید ترین دفترجتیندر تیواری
نئی دہلی، 12 فروری (ہ س)۔ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے قیام کے سو برس مکمل ہونے جا رہے ہیں۔ اس صد سالہ جشن کے تحت ملک کی راجدھانی دہلی میں واقع اس کے ہیڈکوارٹر کو ایک عظیم الشان اور عالیشان شکل میں تیار کیا گیا ہے۔ اپنے تاریخی پس منظر اور جدید ترین ٹکنالوجی کے ساتھ مستقبل کے لائحہ عمل کے مدنظر سنگھ کا یہ دفتر فن تعمیر کا ایک منفرد نمونہ نظر آتا ہے۔سنگھ کی بنیاد 1925 میں ناگپور میں وجے دشمی کے دن (27ستمبر 2025)رکھی گئی تھی۔ سنگھ کا ہیڈکوارٹر ناگپور کے مہال میں واقع ہے توریشم باغ میں سنگھ کا ایک بڑا مرکز ہے جہاں کارکنان کو اہم تربیت فراہم کی جاتی ہے لیکن ملک کی راجدھانی اور دوروں کے لیے زیادہ کارآمد ہونے کی وجہ سے دہلی دوسرا بڑا مرکز ہے جہاں سنگھ کے زیادہ تر مرکزی عہدیدار آتے جاتے رہتے ہیں۔ ایسے میں سنگھ نے موجودہ ضروریات اور سہولیات کے ساتھ اپنے کیشو کنج کو ایک نیا روپ دیا ہے۔اس کی تعمیر نو کا آغاز 2016 میں ہوا اور 2024 میں وجے دشمی کے دوران پوجا کرکے اس کا باقاعدہ گرہ پرویش کر دیا گیا۔ کچھ اندرونی تعمیراتی کام ابھی جاری ہے لیکن زیادہ تر مرکزی عہدیداروں کا یہاں قیام ہو ہوچکا ہے ۔ جلد ہی دہلی کے کارکنوں کو اجتماعی طور پر بلا کر اسے عوامی کاموں کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
عظیم الشان-عالیشان عمارت دہلی میں واقع کیشو کنج یعنی سنگھ ہیڈکوارٹر کی تجدید شدہ اور نئی شکل بہت ہی شاندار اور پرکشش ہے۔دہلی کے مشہور جھنڈے والان ماتا مندر کے عقب میں تین فلک بوس عمارتوں یعنی ٹاورز میں کل 300 کمرے ہیں۔ اس کی چھت، جو آس پاس کی تمام عمارتوں سے بہت اونچی ہے، دہلی کے وسیع تر علاقوں اور قرول باغ سے متصل رج کا علاقہ مکمل طور پر نظر آ جاتا ہے۔ بیسمنٹ اور گراو نڈ فلور سمیت اس عمارت میں کل 12 منزلیں ہیں، جسے گجرات کے انوپ ڈیو نے سورج کی روشنی اور ہوا کی گردش کے ساتھ ساتھ فن تعمیر کو بھی مدنظر رکھتے ہوئے ڈیزائن کیا ہے۔ اس کی تعمیر آسپیشیس نامی کمپنی نے کی ہے۔ یہ تقریباً 150 کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر کیا گیا ہے جو رضاکاروں اور خیر خواہوں کے وقف فنڈز سے جمع کیا گیا ہے۔
تعمیراتی کام تقریباً ساڑھے تین ایکڑ (17 ہزار گز) میں کل 5 لاکھ مربع فٹ کے رقبے میں تین ٹاورز میں کیا گیا ہے۔ دہلی میں پارکنگ کی ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے، 132 کاروں کے لیے جگہ ہے، جسے ضرورت کے مطابق دوگنا کیا جا سکتا ہے۔ اس کمپلیکس کا اپنا ایس ٹی پی ہے یعنی سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ ہے۔ بارش کے پانی کی ذخیرہ اندوزی سے لے کر شمسی توانائی (140کے وی اے کا سولر پلانٹ) تک ہر چیز پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔ لکڑی کی بچت کے لیے گرینائٹ کے فریم لگائے گئے ہیں۔
پرکشش آڈیٹوریم اور جدید ترین ٹیکنالوجیضرورت کے مطابق تین ٹاوروں میں تقسیم کئے گئے کیشو کنج میں پہلا 12 منزلہ کمپلیکس دہلی ریاستی سنگھ کے دفتر کے ساتھ ساتھ پبلسٹی ڈیپارٹمنٹ، لائبریری، اسپتال، تاریخ تالیف کی اسکیم وغیرہ کے لیے ہے۔ اس میں سنگھ کے ترجمان کہے جانے والے پنچ جنیہ اور آرگنائزر کے دفاتر بھی ہیں۔ اس حصے میں عام طور پر وہی دفاتر ہیں جہاں لوگوں کی آمدورفت زیادہ ہوتی ہے۔ اس حصے میں دو الگ الگ بڑے آڈیٹوریم بھی ہیں۔ ایک آڈیٹوریم جدید ترین ٹیکنالوجی اور پروجیکٹر وغیرہ سے آراستہ ہے، جس میں 463 افراد کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔ اسے اشوک سنگھل آڈیٹوریم کا نام دیا گیا ہے۔ اس کے اوپر ایک اور آڈیٹوریم ہے جس میں 600 لوگ ایک ساتھ بیٹھ سکتے ہیں۔دوسرے ٹاور کا نام پریرنا رکھا گیا ہے۔ سنگھ کے مرکزی عہدیداروں کی یہ یہاں قیام گاہ ہوگی۔ اس کے ساتھ مرکزی سطح کے عہدیدار بھی اپنے دورے کے دوران یہاں قیام کر سکیں گے۔ اس ٹاور میں چھوٹی میٹنگوں کے لیے ایک آڈیٹوریم ہے جو چمن لال جی کے نام پر وقف ہے۔
اس کے بعد سنگھ استھان یعنی ساکھا کے لیے کھلے میدان کے بعد ایک اور ٹاور بنایا گیا ہے جس کا نام ارچنا رکھا گیا ہے۔ اس میں کیشو کنج میں کام کرنے والے ساتھیوں، یعنی سویم سیوکوں ، جیسے کینٹین کا عملہ، ڈرائیور، صفائی اہلکار وغیرہ کے لیے رہائش کا انتظام کیا گیا ہے۔ اس میں 40 کمروں اور 80 بستروں پر مشتمل ایک گیسٹ ہاؤس بھی بنایا گیا ہے جس میں ملک بھر سے آنے والے کارکنوں کو قیام کی سہولیات میسر ہوں گی۔
ہندوستھا ن سماچار
ہندوستان سماچار / محمد شہزاد