
نئی دہلی،30دسمبر(ہ س)۔مالویہ مشن ٹیچر ٹریننگ سینٹر(ایم ایم ٹی ٹی سی) جامعہ ملیہ اسلامیہ میں مورخہ یکم ستمبر سے انتیس دسمبر دوہزار پچیس تک مہینے بھر سے جاری اس کا بیسواں فیکلٹی رخ ساز پروگرام کامیابی سے اختتام پذیر ہوا۔ نئے تقررشدہ فیکلٹی اراکین کو قومی تعلیمی پالیسی دوہزار بیس(این ای پی دوہزار بیس) کے وڑن سے ہم آہنگ بنیادی فن تدریس، اخلاقیات اور پیشہ ورانہ استعداد سے لیس کرنے کے لیے پروگرام کو گرودکشنا رہنما اصولوں کے مطابق وضع کیا گیا تھا۔پروگرام کا مقصد اعلی تعلیم کی جامع تفہیم کو فروغ دینا اور تدریسی پیشے سے وابستہ افراد کی صلاحیتوں کو صیقل کرنا تھا۔پروگرام میں ملک کے ممتاز ماہرین، تعلیمی رہنماو¿ں اور پالیسی سازوں کے چھیانوے سیشن ہوئے۔ اعلی تعلیم کے پبلک اور نجی اداروں کے مختلف علوم وفنون سے وابستہ نئے تقرر شدہ فیکلٹی اراکین نے انتہائی جوش و خروش کے ساتھ پروگرام میں حصہ لیا۔پروفیسر بھارتی شرما،شعبہ تربیت اساتذہ وغیر رسمی تعلیم اور ڈائریکٹر،سی جے این ایس اور ڈاکٹر آفاق ندیم خان،ایسو سی ایٹ پروفیسر شعبہ تعلیمی مطالعات،جامعہ ملیہ اسلامیہ نے ایم ایم ٹی ٹی سی جامعہ ملیہ اسلامیہ کی اعزازی ڈائریکٹر پروفیسر کلوندر کور کی رہنمائی و سرپرستی میں اور ان کی ٹیم مدد سے پروگرام کو خوش اسلوبی سے انجام دیا۔
مرکزی یونیورسٹیوں جیسے جامعہ ملیہ اسلامیہ، ڈی یو، جے این یو، اگنو،اے ایم یو،مانو،سینٹرل یونیورسٹی آف گجرات،سینٹرل یونیورسٹی آف ہماچل پردیش،اسٹیٹ یونیورسٹی اور پرائیوٹ یونیورسٹیوں جیسے آئی پی یو، ایس جی ٹی، ایم آر یو، جی ڈی گوینکا اور گروگرام سے ممتاز ماہرین اور ماہرین خصوصی نے شرکت کی۔انہوں نے اعلی تعلیم کی پالیسیوں، ماحولیاتی نظام،نصابی ڈیزائن، تحقیق میں اخلاقیات و دیانت داری، ٹکنالوجی سے ہونے والی آموزش، طلبہ سے میل جول، پائے دار ترقی اہداف(ایس ڈی جیز)۔ اہم اور پرمغز خطبات پیش کیے اور پیشہ ورانہ فروغ پر اہم اور پرمغز خطبات پیش کیے۔ایک مہینے تک چلنے والے اس پروگرا م میں پالیسی، عمل اور فن تدریس کے تناظرات کو مربوط کرکے پیش کیاگیا۔پروفیسر انیتا رستوگی،ڈین،فیکلٹی آف ایجوکیشن،جامعہ ملیہ اسلامیہ نے افتتاحی خطبہ پیش کیا۔انہوں نے ہندوستانی اور عالمی تناظر میں اعلی تعلیم کے حوالے سے پر مغز گفتگو کی۔پروگرام میں سرکردہ اور ممتاز ماہرین نے جیسے پروفیسر سشمتا لکھانی (ڈ ی یو) پروفیسر سدھیر کمار سنگھ،ڈی یو،پروفیسر ارشد اکرام (جامعہ ملیہ اسلامیہ) پروفیسر ساجد جمال (اے ایم یو) پروفیسر گورو سنگھ(ڈی یو) پروفیسر ستیندر گپتا (گلگوٹیا یونیورسٹی) ڈاکٹر آفتاب انصاری(اے ایم یو) نے اعلی تعلیمی پالیسی، اختراعیت، شمولیت، جائزے، اعلی تعلیم میں اصلاحات اور ڈیجیٹل فن تد ریس جیسے اہم موضوعا ت پر اظہار خیا ل کیا۔تجربہ کار ماہرین جیسے پروفیسر احرار حسین (جامعہ ملیہ اسلامیہ) پروفیسر وی۔ایس۔سمی(مانو) پروفیسر پیوش پرتاپ(جے این یو) ڈاکٹر ارم خان(جامعہ ملیہ اسلامیہ) پروفیسر بھارتی ڈوگرا (اگنو) پروفیسر منجو کھری(جے این یو) پروفیسرپدما یادو(این سی ای آرٹی)،جناب دیبیانشو پانڈے(سینیئر ایڈوکیٹ سپریم کورٹ) پروفیسر پردیپ کمار مشرا (این آئی ای پی اے) پروفیسر کے۔کے کسم (جامعہ ملیہ اسلامیہ) نے نظری و عملی پہلوو¿ں کو محیط عمدہ اور بصیرت افروز گفتگو کی۔دانشورانہ املاک حقوق، سائبر سیکوریٹی،مخلوط آموزش، موکس اور انسٹرکشنل ڈیزائن کے موضوعات پر ہنر پر مبنی ورکشاپ کا انعقاد ہوا جس سے شرکا کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو جلا ملی۔اعلی تعلیم کے بین علومی کردار کے پیش نظر پروگرام میں قانون، پبلک ہیلتھ،جینڈر ایکویٹی،ماحولیات، ٹورزم اور اسپیس انوویشن وغیرہ جیسے علوم کے ساتھ تعلیم کے باہمی رشتے کا بھی جائزہ لیا گیا۔این سی ای آرٹی، ایس سی ای آرٹی، این آئی ای پی اے،آئی سی ایس ایس آر اور ویب آف سائنس سے سینیئر انتظامی ماہرین نے اہم ڈھانچہ جاتی اورانضباطی تناظرات ساجھا کیے۔جذباتی ذہانت،ویلنیس، کام اور پیشے کے درمیان توازن اور تناو¿ کا نظم وغیرہ جیسے موضوعات پر ترغیبی اجلاس بھی منعقد ہوئے۔
پروگرام کے آخری ہفتے میں شرکا نے پروگرام میں حاصل شدہ تجربات کو اپنے درسگاہوں میں کس طرح مربوط کریں گے اس کے اظہار کے لیے مرکزی خیال پر مبنی پرزینٹیشن پیش کیے۔ یوجی سی رہنما اصولوں کے مطابق شرکا کی کارکردگی کے جائزے اور گریڈ دینے کے لیے ایم سی قیو پر مبنی ٹسٹ بھی لیا گیا۔پروگرام کے آخری دن ماہرین نے اعلی تعلیم کے ارتقا پذیر ماحولیاتی نظام میں فیکلٹی اراکین کے انقلا ب آفریں رول پر فکر انگیزخطبات پیش کیے۔اختتامی پروگرام میں پروفیسر کلوندر کور اور پروفیسر بھارتی شرما نے پروگرام کا اجمالی جائزہ پیش کیا۔پروفیسر محمد مہتاب عالم رضوی،مسجل،جامعہ ملیہ اسلامیہ نے اختتامی خطبہ دیا۔انہوں نے کلاسیکی فلسفیوں سے مثال پیش کرتے ہوئے ملک کی تعمیر میں اساتذہ کے رول پر بات کی۔پروفیسر رضوی نے قومی تعلیمی پالیسی دوہزار بیس فریم ورک کے اہم اقدامات جیسے آئی کے ایس اور علاقائی زبانوں کی شمولیت کو اجاگر کیا۔مستقبل میں ایم ایم ٹی ٹی سی،جامعہ ملیہ اسلامیہ کی جانب سے منعقد ہونے والے پروگرام مزید بہتر ہوں اس کے لیے شرکا کے مشورے اور تاثرات بھی مانگے۔شرکا نے پروگرام کے مجموعی خاکے اور کوآرڈی نیٹرز،خصوصی ماہرین،ڈائریکٹر اور ان کی ٹیم کی تعریف کی۔تاثرات کے بعد ایک مختصر فلم کی نمائش کی گئی جس میں پروگرام کی خاص باتوں کو پیش کی گئیں۔اس کے بعد شرکا کو اسناد تقسیم کی گئیں۔ایم ایم ٹی ٹی سی ٹیم کی جانب سے اخیر میں جناب اکرم انصاری نے شکریہ ادا کیا۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Md Owais Owais