شیخ الجامعہ،جامعہ ملیہ اسلامیہ پروفیسر مظہر آصف کے دست مبارک سے ڈاکٹر رخشندہ روحی مہدی کی کتابوں ’الکھداس‘ اور’ایک خواب جاگتی آنکھوں کا‘رسم اجرا
نئی دہلی،30دسمبر(ہ س)۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے یاسر عرفات ہال میں جامعہ الیومنائی افئیرس کی جانب سے معروف فکشن نگاراور سید عابد حسین سینئر سیکینڈری اسکول کی استاد ڈاکٹر رخشندہ روحی مہدی کی دو کتابوں کا اجرا شیخ الجامعہ،جامعہ ملیہ اسلامیہ پروفیسر مظہر
شیخ الجامعہ،جامعہ ملیہ اسلامیہ پروفیسر مظہر آصف کے دست مبارک سے ڈاکٹر رخشندہ روحی مہدی کی کتابوں ’الکھداس‘ اور’ایک خواب جاگتی آنکھوں کا‘رسم اجرا


نئی دہلی،30دسمبر(ہ س)۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے یاسر عرفات ہال میں جامعہ الیومنائی افئیرس کی جانب سے معروف فکشن نگاراور سید عابد حسین سینئر سیکینڈری اسکول کی استاد ڈاکٹر رخشندہ روحی مہدی کی دو کتابوں کا اجرا شیخ الجامعہ،جامعہ ملیہ اسلامیہ پروفیسر مظہر آصف کے دست مبارک سے دسمبر کے تیسرے ہفتے میں عمل میں آیا۔ پہلی کتاب’الکھداس شیخ عبدالقدوس گنگوہی (رح) کے ہندی ساہتیہ میں یووگ دان پر ہے اور دوسری کتاب بعنوان’ایک خواب جاگتی آنکھوں کا‘ہندی کہانیوں کا مجموعہ ہے۔پروگرام کی صدارت عزت مآب شیخ الجامعہ،جامعہ ملیہ اسلامیہ نے فرمائی جب کہ مہمان خصوصی کے طور پر پروفیسر مہتاب عالم رضوی،مسجل،جامعہ ملیہ اسلامیہ شریک ہوئے۔ اس موقع پر سابق صدر، شعبہ اردو و سابق ڈین فیکلٹی آف ہیومینیٹیز اینڈ لینگویجز پروفیسر وہاج الدین علوی نے فرمایا کہ’تصوف پر ایسی جامع کتاب لکھنا اس دور میں کسی معرکے سے کم نہیں۔ صوفی اللہ سے عشق کرتا ہے اور یہی عشق وہ کائنات کے ذرہ میں محسوس کرتا ہے۔ صوفی کبھی کسی کے دل کو ٹھیس نہیں پہنچا سکتا‘۔پروفیسر مہتاب عالم رضوی نے الکھداس کتاب کو دور حاضر کی اہم کتاب قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ’تصوف آپسی بھائی چارے کو فروغ دیتا ہے۔ صوفی کے آستانے پر تمام مذہب و ملت کے ماننے والے عقیدت سے جمع ہوتے ہیں۔ اسی معنی میں رخشندہ روحی کی کتاب اہمیت کی حامل ہے اور اسے پڑھا جانا چاہیے‘۔

صدارتی تقریر کرتے ہوئے شیخ الجامعہ،جامعہ ملیہ اسلامیہ نے پر مغز اور مفصل گفتگو فرمائی۔ انہوں نے رخشندہ نام کی تصوف کی روشنی میں تشریح کی۔ قران کی متعدد آیات کا حوالہ دیتے ہوئے انھوں نے فرمایاکہ’صوفی کو اپنے محبوب یعنی خدا سے قریب ہونے کا راستہ دین و ایمان اور سچے عشق کے بغیر ممکن نہیں‘۔ ڈین المنائی افئیرس پروفیسر آصف حسین نے دونوں کتابوں پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ’محترمہ رخشندہ روحی مہدی اردو و ہندی ادب کا ایک بڑا نام ہے۔ ان کی تحریر کردہ کتابیں لائق تحسین ہیں۔ اسی لئے ہم نے ان دونوں کتابوں کے اجرا کی تقریب منعقد کی‘۔جلسے کے اختتام پر صاحب کتاب ڈاکٹر رخشندہ روحی مہدی نے کہا کہ’صوفی ادب کو پڑھنا یا لکھنا اس وقت تک کوئی معنی نہیں رکھتا جب تک صوفی تعلیمات پر اپنی زندگی گزاری نہ جائے۔ اقبال کے شعر کو پڑھتے ہوئے انہوں نے سبھی مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔ڈاکٹر جاوید حسن، اسسٹنٹ پروفیسر، شعبہ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ نے پروگرام کی نظامت بہترین انداز میں کی۔ انھوں نے دونوں کتابوں سے منتخب اقتباسات پڑھ کر سنائے اور اپنے مخصوص انداز میں بہت سے اشعار بھی پڑھے - قومی ترانے کی نغمہ سرائی کے بعد پرتکلف چائے کے ساتھ یہ تقریب اپنے اختتام کو پہنچی -

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Md Owais Owais


 rajesh pande