اے ایم یو الومنئی ایسوسی ایشن، قطر نے داستان گوئی کی تقریب کا انعقاد کیا
علی گڑھ, 30 دسمبر (ہ س)۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی الومنائی ایسوسی ایشن قطر نے کانجانی ہال، انڈین کلچرل اینڈ بزنس فورم، دوحہ میں ایک شاندار ثقافتی شام کا اہتمام کیا، جس میں مہاجرین کے تجربات پر مبنی داستان گوئی پیش کی گئی۔ معروف بین الاقوامی تھیٹر آرٹ
قطر ایلومنائی تقریب


علی گڑھ, 30 دسمبر (ہ س)۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی الومنائی ایسوسی ایشن قطر نے کانجانی ہال، انڈین کلچرل اینڈ بزنس فورم، دوحہ میں ایک شاندار ثقافتی شام کا اہتمام کیا، جس میں مہاجرین کے تجربات پر مبنی داستان گوئی پیش کی گئی۔ معروف بین الاقوامی تھیٹر آرٹسٹ، شاعر اور مصنف جاوید دانش نے اپنی مشہور انفرادی پرفارمنس ”داستان ہجرتوں کی“ پیش کی، جو مہاجرین کے جذباتی اور سماجی سفر کی طاقتور داستان ہے۔ اس داستان گوئی نے تقریبا ایک گھنٹے تک حاضرین کو محظوظ اور مسحور رکھا، اور ترک وطن، تعلق، یاد اور صبر و استقامت کے موضوعات پر غور و فکر کی دعوت دی۔ بھرے ہوئے ہال میں حاضرین نے کھڑے ہو کر اس پیشکش کو سراہا۔

ایسوی ایشن کے صدر ڈاکٹر ندیم جیلانی نے حاضرین کا خیرمقدم کرتے ہوئے ایسوسی ایشن کی ثقافتی اور ادبی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا، جب کہ ڈاکٹر آشنا نصرت، نائب صدر (لیڈیز ونگ) نے ایسوسی ایشن کے مختلف اقدامات کا خاکہ پیش کیا۔

چیئرمین انجینئر جاوید احمد اور ایگزیکیٹیو کمیٹی کے اراکین نے جاوید دانش کو یادگاری نشان اور روایتی شال پیش کی اور انہیں اے ایم یو کے ممتاز سابق طالب علم کے طور پر خراج تحسین پیش کیا۔

کناڈا میں مقیم جاوید دانش، رنگ منچ، کناڈا کے آرٹسٹک ڈائریکٹر ہیں اور شمالی امریکہ میں داستان گو کے طور پر معروف ہیں۔ وہ بیس سے زائد کتابوں کے مصنف ہیں، اور ان کا سولو ڈرامہ ”یس، مائی سن اِز آٹسٹک“ کا انیس زبانوں میں ترجمہ ہو چکا ہے۔ اس موقع پر، جاوید دانش کی مرتب کردہ کتاب ”پسِ دسترس“ کا اجراء بھی عمل میں آیا جو احمد اشفاق کی شاعری پر تنقیدی تحریروں پر مبنی ہے۔ الومنئی ایسوسی ایشن نے اپنے پہلی سالانہ میگزین ”ابرِ علی گڑھ“ بھی انھیں پیش کی۔ آخر میں ایسوسی ایشن کے نائب صدر ارشد محمد فیصل نسیم نے اظہار تشکر کیا۔

---------------

ہندوستان سماچار / سید کامران علی گڑھ


 rajesh pande