کانگریس نے دیہی ترقی کے معاملے پر ریاستی حکومت کو پوری طرح ناکام قرار دیا، اسکیموں کے نام بدلنے پر تنقید کی
بھوپال، 25 دسمبر (ہ س)۔ ریاستی کانگریس دفتر میں سابق پنچایت وزیر کملیشور پٹیل نے جمعرات کو ایک پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے پنچایت اور محکمہ دیہی ترقیات کی اسکیموں کے نام بدلنے کو لے کر کہا کہ یہ صرف نام بدلنے کی
کملیشور پٹیل نے پریس کانفرنس سے خطاب کیا


بھوپال، 25 دسمبر (ہ س)۔ ریاستی کانگریس دفتر میں سابق پنچایت وزیر کملیشور پٹیل نے جمعرات کو ایک پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے پنچایت اور محکمہ دیہی ترقیات کی اسکیموں کے نام بدلنے کو لے کر کہا کہ یہ صرف نام بدلنے کی سیاست نہیں، بلکہ مہاتما گاندھی اور بھگوان رام دونوں کے نام کا سیاسی غلط استعمال ہے۔ پریس کانفرنس میں کملیشور پٹیل نے ایک ایک مدعے پر حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کیا۔

کملیشور پٹیل نے منریگا اسکیم کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ مدھیہ پردیش میں رجسٹرڈ مزدوروں میں سے ایک فیصد مزدور کو بھی پورے 100 دن کا روزگار نہیں مل سکا، جو حکومت کی سنگین لاپرواہی اور بے حسی کو ظاہر کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 24 اپریل کو بہار کے مدھوبنی سے وزیر اعظم کے ذریعے 179 کروڑ روپے ریاست کی خواتین کے کھاتوں میں سنگل کلک سے بھیجنے کا اعلان کیا گیا تھا، لیکن زمینی سچائی یہ ہے کہ ایک روپیہ بھی خواتین کے کھاتے میں نہیں پہنچا، یہ صرف تشہیر کی سیاست تھی۔

آجی ویکا مشن کی صورتحال پر بولتے ہوئے سابق وزیر پٹیل نے کہا کہ اس مشن کے تحت 2 فیصد خواتین کو بھی روزگار نہیں مل پا رہا ہے۔ مشن کے ذریعے شروع کیے گئے 6 غذائی اجزا پلانٹ بدعنوانی کی نذر ہو گئے، جس کے سبب ریاست کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔ نتیجتاً مدھیہ پردیش آج بچوں کی شرح اموات میں ملک میں پہلے مقام پر اور زچگی کے دوران شرح اموات میں تیسرے مقام پر پہنچ گیا ہے۔ کملیشور پٹیل نے کہا کہ ان کے پنچایت وزیر رہتے ہوئے خواتین کو دیے جانے والے قرض کی شرح سود 2 فیصد سے کم کر کے ایک فیصد کی گئی تھی، جس سے لاکھوں خواتین کو خود کفیل بننے میں مدد ملی تھی، لیکن موجودہ حکومت نے ایسی عوامی مفاد کی کوششوں کو پوری طرح ختم کر دیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ریاست کی 23,000 پنچایتوں میں سے محض 71 پنچایتوں کو ممبران پارلیمنٹ کے ذریعے گود لیا گیا، لیکن ایک بھی پنچایت کو مثالی پنچایت کے طور پر تیار نہیں کیا جا سکا، جو بی جے پی کے دعووں کی پول کھولتا ہے۔

آجی ویکا مشن کے تحت چلنے والی ”ایک بگیہ ماں کے نام“ اسکیم میں بڑے پیمانے پر بدعنوانی کا الزام لگاتے ہوئے کملیشور پٹیل نے کہا کہ ڈنڈوری ضلع میں سوکھے پودے تقسیم کیے گئے اور تقریباً 14 کروڑ روپے کا گھوٹالہ سامنے آیا۔ اس گھوٹالے کے خلاف آواز اٹھانے والے ضلع پنچایت صدر پر ایف آئی آر درج کر دی گئی، جو سچائی دبانے کی کوشش ہے۔ انہوں نے کہا کہ پوری ریاست میں آجیویکا مشن بدعنوانی کا اڈہ بن چکا ہے۔ کملیشور پٹیل نے کہا کہ سوچھ بھارت مشن اور سنبل یوجنا جیسی اہم عوامی بہبود کی اسکیموں میں گزشتہ 2 برسوں سے رقم کی ادائیگی نہیں کی گئی، جس سے دیہی عوام کو بھاری پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پنچایت محکمہ کے تحت چلنے والی 18 علیحدہ علیحدہ اسکیموں میں سال 25-2024 میں ایک روپیہ بھی خرچ نہیں کیا گیا، جو حکومت کی نیت اور ترجیحات پر سنگین سوال کھڑے کرتا ہے۔

دیہی جمہوریت پر حملہ بتاتے ہوئے کملیشور پٹیل نے کہا کہ گرام سبھاؤں کو پوری طرح کمزور کر دیا گیا ہے۔ آج پنچایتوں میں ترقیاتی کام کرانے کے لیے عوامی نمائندوں کو پنچایت وزیر تک درخواست کرنی پڑتی ہے، جس سے پنچایتی راج نظام کا بنیادی مقصد ہی ختم ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی موہن حکومت کی ان عوام مخالف پالیسیوں اور بدعنوانی کے خلاف سڑک سے ایوان تک جدوجہد کرے گی اور دیہی عوام کے حقوق کی حفاظت کے لیے ہر سطح پر آواز اٹھائے گی۔

ہندوستھان سماچار

---------------

ہندوستان سماچار / انظر حسن


 rajesh pande