
علوم اسلامیہ کی روشنی مےںاسلام کی بقاءو تحفظ کا فریضہ انجام دےں:مولانا محمد سفیان قاسمی
دیوبند،25 دسمبر(ہ س)۔
ہندوستان کی معروف دینی درسگاہ دارالعلوم وقف دیوبندمیںحسب روایت سالانہ جلسہ انعامیہ کاانعقاد کیا گیا، جس کی صدارت دارالعلوم وقف دےوبند کے روح رواں و مہتمم مولانا محمد سفےان قاسمی نے کی، انہوں نے طلبہ کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ دور فکری تصادم کا دور ہے، جس کے نتیجے مےں آج انسانی افکار و نظرےات پر حملے ہورہے ہےں اور پورا عالم آج اس حملہ کی زد مےں ہے، اےسے وقت مےں اپنے افکار و نظرےات کی اصلاح کرتے ہوئے امت کی اصلاح کے لئے متفکر رہنا اوران فکری حملوں کے دفاع کے لئے میدان عمل میں آنا وقت کا اہم تقاضہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس وقت ملک پر سامراجی حکومت قابض ہوئی اس وقت اس ملک مےں اسلامی اقدار و رواےات کے تحفظ کے لئے مضبوط لائحہ عمل کی تےاری سب سے بڑا کاز تھا۔ چنانچہ بانی دارالعلوم حضرت نانوتویؒ نے اےسے افراد کی تےاری کو مقدم کےا جو مکمل اسلامی تہذیب و ثقافت کے علمبردار ہوں، جو اسلامی علوم کی روشنی مےں اپنے اسلام کی بقاءو تحفظ کا فریضہ انجام دےں۔چنانچہ اسی کے پےش نظر دارالعلوم دےوبند کی بنےاد رکھی گئی جس کی ڈےڑھ سو سالہ حسین تاریخ آپ کے سامنے ہے، جس نے ہر فن اور ہر مےدان کے لئے رجال کار تےار کئے۔انہوں نے کہ اگر ہم غور کرےں کہ ہمارے اکابر مےں وہ کون سے امتےازی اوصاف تھے جن کی بنا پر انہوں نے اس ادارے سے آفاقی فکر کے حامل افراد تےارکئے تو معلوم ہوتا ہے کہ وہ ان کا امتےازی وصف فکری اعتدال ہے اور ےہی اعتدال علماءدےوبند کا طرہ¿ امتیاز ہے۔ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اکابر کے علوم و معارف اور ان کے نکات آفریں مضامین کا مطالعہ کرےں اور ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اپنے اندر اعتدالِ فکر پےدا کرےں۔انہوںنے کہاکہ آپ ان اکابر دےوبند کے جانشین ہےں، جنہےں ےہ چیزےں چھو کر بھی نہیں گذریں۔انہوں نے کہا کہ علم دین اےک جہد مسلسل جذبہ اصلاح اور ملی و قومی دردمندی سے عبارت ہے۔ آپ امت کے سامنے اےک اےسے مذہبی نمائندے کے طور پر سامنے آئےں جو ہر طرح کی تنگ نظری،جمود اور تشدد سے ےکسر پاک ہو۔ آج جب کہ عالمی و ملکی میڈےا کے ذریعہ نت نئے مذہبی قضےے چھےڑ کر اسلام کو دقےانوس اور رجعت پسند ثابت کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، اےسے مےں آپ کی ذمہ داری مزید بڑھ جاتی ہے۔ دارالعلوم وقف دےوبند کے صدرالمدرسین وناظم تعلیمات مولانا سےد احمد خضر شاہ مسعودی نے سالانہ کارکردگی پر مشتمل دفتر تعلیمات کی تفصیلی رپورٹ پےش کی،جس مےں انہوں نے سالانہ تعلیمی ترقےات اور انضباط کے لئے کی گئی ناگزیر کارکردگےوں کا تفصیل سے ذکر کیا اور ساتھ ہی ادارہ کے معاونین ومخلصین کا ان کے گراں قدر تعاون پر شکرےہ بھی ادا کےا۔ اس موقع پر تمام طلبہ کو انعامات تقسیم کئے گئے جبکہ تمام درجات میں پوزیشن حاصل کرنے والے طلبہ کو خصوصی، امتیازی ونقد انعامات سے نوازاگیا۔ اجلاس کا آغاز مولانا قاری محمد واصف کی تلاوت سے ہوا، جبکہ نظامت کے فرائض مولانا مفتی محمد احسان قاسمی نے انجام دئےے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / عطاءاللہ