
تہران،15دسمبر(ہ س)۔ایران لبنان میں اپنے اتحادی حزب اللہ کی طرف سے علاقائی دشمن اسرائیل کا مقابلہ کرنے کی کوششوں میں اس کی مکمل حمایت کرے گا، یہ بات ملک کے رہبرِ اعلیٰ خامنہ ای کے ایک سینئر مشیر نے اتوار کو کہی۔مشیر علی اکبر ولایتی کے یہ تبصرے ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جبکہ لبنان کو حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کے لیے امریکہ اور اسرائیل کے دباو¿ کا سامنا ہے۔سرکاری خبر رساں ایجنسی اِرنا کے مطابق ولایتی نے تہران میں حزب اللہ کے نمائندے سے کہا، مزاحمتی محاذ کے اہم ترین ستونوں میں سے ایک کے طور پر حزب اللہ صیہونیت کا مقابلہ کرنے میں بنیادی کردار ادا کرتی ہے۔انہوں نے مزید کہا، اسلامی جمہوریہ ایران رہبرِ اعلیٰ کی قیادت اور حکم کے تحت مزاحمت کے ہراول دستوں میں اس قابلِ قدر اور بے لوث گروہ کی بھرپور حمایت جاری رکھے گا۔ولایتی کو حال ہی میں بیروت سے سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے نومبر کے آخر میں کہا تھا، حزب اللہ کا وجود لبنان کے لیے روزی سے زیادہ ضروری اور اہم ہے۔اس پر لبنان کے وزیرِ خارجہ یوسف رجّی نے ایکس پر جواب دیا، ہمارے لیے آب و دانہ سے زیادہ اہم چیز ہماری بالادستی، آزادی اور ہماری اندرونی فیصلہ سازی کی خودمختاری ہے۔تنقید کے اس تبادلے کے بعد ایرانی وزیرِ خارجہ عباس عراقچی نے مذاکرات کے لیے اپنے لبنانی ہم منصب کو تہران آمد کی باضابطہ دعوت دی تھی۔رجّی نے اس پیشکش کو مسترد کر دیا اور کچھ دن بعد انہوں نے خطے میں ایران کے کردار کو انتہائی منفی اور خاص طور پر لبنان میں عدم استحکام کا ایک ذریعہ قرار دیا۔ایکس پر ایک پوسٹ میں انہوں نے حزب اللہ کے غیر مسلح نہ ہونے کا الزام بھی ایران پر لگایا۔رجّی نے گروپ کے بارے میں کہا، حزب اللہ اپنے ہتھیار ایرانی فیصلے کے بغیر حوالے نہیں کر سکتی اور آج اسے وقت حاصل کرنے اور اپنی طاقت کی تعمیرِ نو کے لیے خود کو اندرونی طور پر محفوظ رکھنے کی فکر لاحق ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan