عام صارفین کے لیے پری پیڈ میٹر نہیں ہوں گے: وزیر اعلیٰ
عام صارفین کے لیے پری پیڈ میٹر نہیں ہوں گے: وزیر اعلیٰ ممبئی ، 14 دسمبر(ہ س)۔ مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ دیویندر فڑنویس نے اتوار کو اسمبلی کو بتایا کہ ریاست میں گھریلو صارفین کے لیے پری پیڈ بجلی میٹر لگانے کا کوئی منصوبہ
عام صارفین کے لیے پری پیڈ میٹر نہیں ہوں گے: وزیر اعلیٰ


عام صارفین کے لیے پری پیڈ میٹر نہیں ہوں گے: وزیر اعلیٰ

ممبئی

، 14 دسمبر(ہ س)۔

مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ دیویندر فڑنویس نے

اتوار کو اسمبلی کو بتایا کہ ریاست میں گھریلو صارفین کے لیے پری پیڈ بجلی میٹر

لگانے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس فیصلے سے عام شہریوں کو راحت

ملے گی اور بجلی کے بلوں کے حوالے سے ان کے خدشات دور ہوں گے۔

سرمائی

اجلاس کے آخری دن ناگپور میں اسمبلی اراکین بھاسکر جادھو اور رئیس شیخ کے سوالات

کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے وضاحت کی کہ اسمارٹ میٹر لگانے کا عمل مرکزی

حکومت کی اسکیم کے تحت شروع کیا گیا ہے۔ ان کے مطابق اس اسکیم کا مقصد صارفین کو

نقصان پہنچانا نہیں بلکہ نظام میں شفافیت اور سہولت فراہم کرنا ہے۔

دیویندر

فڑنویس نے بتایا کہ ابتدا میں ریاست میں ہر صارف کے لیے پری پیڈ اسمارٹ میٹر لگانے

کی تجویز سامنے آئی تھی، لیکن عوامی سطح پر اعتراضات کے بعد حکومت نے اس پالیسی پر

نظر ثانی کی اور اسے مرحلہ وار نافذ کرنے کا فیصلہ کیا۔ پہلے مرحلے میں فیڈر میٹر

اور ڈسٹری بیوشن میٹر نصب کیے گئے ہیں۔

انہوں

نے کہا کہ اس وقت پری پیڈ اسمارٹ میٹر صرف سرکاری دفاتر اور سرکاری اداروں میں

لگائے گئے ہیں، جبکہ عام گھریلو صارفین کے لیے پوسٹ پیڈ اسمارٹ میٹر ہی فراہم کیے

جا رہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ کے مطابق اسمارٹ میٹر استعمال کرنے والے صارفین کو بجلی کے

بل میں دس فیصد رعایت دی جا رہی ہے، جس سے صارفین کو براہ راست فائدہ پہنچ رہا ہے۔

انہوں

نے مزید بتایا کہ اسمارٹ میٹر کے ذریعے صارفین موبائل ایپ پر فی گھنٹہ بجلی کے

استعمال کی تفصیلات دیکھ سکتے ہیں، جس سے استعمال پر نظر رکھنا آسان ہو گیا ہے۔ اس

کے ساتھ ہی شکایات کے اندراج اور ازالے کے لیے چوبیس گھنٹے کا نظام دستیاب ہے۔

وزیر

اعلیٰ نے کہا کہ اب تک پانچ مختلف کمپنیوں کی جانب سے نصب کیے گئے اسمارٹ میٹرز میں

سے ایک فیصد سے بھی کم میں خرابیاں سامنے آئی ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ آئندہ

پانچ سال تک اسمارٹ میٹر پوسٹ پیڈ نظام کے تحت ہی رہیں گے اور پری پیڈ میٹرز کو

لازمی بنانے کا کوئی فیصلہ زیر غور نہیں ہے۔

ہندوستھان

سماچار

ہندوستان سماچار / جاوید این اے


 rajesh pande