
ممبئی
، 6 نومبر(ہ س)۔
ریاستی سیاست میں ایک نیا تنازع ابھر آیا ہے
جب اپوزیشن نے نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار کے بیٹے پارتھ پوار کی کمپنی پر زمین خریداری
میں بڑے گھوٹالے کا الزام عائد کیا۔ اپوزیشن کے مطابق کمپنی نے صرف 300 کروڑ روپے
میں ایسی زمین خریدی جس کی موجودہ مارکیٹ ویلیو تقریباً 1804 کروڑ روپے کے قریب
ہے۔
ذرائع
کے مطابق خریداری کے محض دو دن بعد اسٹامپ ڈیوٹی کی چھوٹ کا حکم جاری کیا گیا، جس
نے شکوک و شبہات کو مزید گہرا کر دیا ہے۔ وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس نے کہا کہ وہ
اس پورے معاملے کی تفصیلی رپورٹ حاصل کریں گے اور اگر کسی طرح کی بے ضابطگی ثابت
ہوئی تو سخت کارروائی کی جائے گی۔
سماجی
کارکن انجلی دمانیا نے اس سودے کو فوراً کالعدم قرار دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے ریونیو
منسٹر چندر شیکھر باونکولے سے فون پر رابطہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ ذاتی طور پر
ملاقات کر کے تمام تفصیلات سامنے لائیں گی۔ وزیر باونکولے نے کہا کہ معاملے کی
جانچ جاری ہے۔
شیو سینا
(یو بی ٹی) کے رہنما امباداس دانوے نے الزام لگایا کہ پارتھ پوار کی کمپنی نے 1800
کروڑ روپے کی زمین انتہائی کم قیمت پر حاصل کی اور اس کے بدلے صرف 500 روپے اسٹامپ
ڈیوٹی ادا کی۔ ان کے مطابق یہ زمین مہار وطن کے زمرے میں آتی ہے، جس کی
خرید و فروخت قانونی طور پر ممکن نہیں۔
دانوے
نے سوال اٹھایا کہ اس کمپنی، جس کی مجموعی سرمایہ کاری صرف ایک لاکھ روپے ہے، وہ
اربوں کی زمین کیسے خرید سکتی ہے؟ کانگریس کے وجے بڈیٹیوار نے بھی اسی نوعیت کے
سوالات اٹھاتے ہوئے معاملے کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
پارتھ
پوار نے اپنی صفائی پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کسی غیر قانونی لین دین میں حصہ
نہیں لیا اور وہ اس معاملے پر مزید کوئی بیان نہیں دیں گے۔
ہندوستھان
سماچار
--------------------
ہندوستان سماچار / جاوید این اے