اردو اکادمی دہلی کے زیر اہتمام چار روزہ ”جشنِ اردو“ کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر
زبان و ادب، موسیقی اور ثقافت کا حسین امتزاج — ہزاروں شائقین کی شرکتنئی دہلی،03نومبر(ہ س)۔اردو اکادمی دہلی کا نمایاں سالانہ پروگرام ”جشنِ اردو“ اس سال بھی بڑی کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔سندر نرسری ،جو ہمایوں کے مقبرے کے قریب دہلی کے اہم تفریحی
اردو اکادمی دہلی کے زیر اہتمام چار روزہ ”جشنِ اردو“ کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر


زبان و ادب، موسیقی اور ثقافت کا حسین امتزاج — ہزاروں شائقین کی شرکتنئی دہلی،03نومبر(ہ س)۔اردو اکادمی دہلی کا نمایاں سالانہ پروگرام ”جشنِ اردو“ اس سال بھی بڑی کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔سندر نرسری ،جو ہمایوں کے مقبرے کے قریب دہلی کے اہم تفریحی مقامات میں سے ایک ہے ،کے سرسبز و شاداب ماحول میں، مصنوعی نہروں، انواع و اقسام کے پھولوں، پیڑ پودوں اور دلکش سبزہ زاروں کے درمیان، اکادمی نے زبان و ادب، تہذیب و ثقافت اور سوز و ساز کا ایک خوبصورت گلستاں سجا دیا۔چار روز تک جاری اس جشن میں روزانہ ہزاروں شائقین نے شرکت کی اور اردو زبان، فنونِ لطیفہ اور موسیقی سے بھرپور لطف اٹھایا۔ جشن کے دوران دوپہر بارہ بجے سے رات دس بجے تک مختلف نوعیت کے سات سات پروگرام پیش کیے گئے۔اردو اکادمی دہلی کا یہ جشن گزشتہ پندرہ برسوں سے مسلسل کامیابی کے ساتھ منعقد ہو رہا ہے اور اپنی نوعیت میں بے مثال ہے۔اس میں اسکولی بچوں، کالج کے طلبہ، یونیورسٹی کے ریسرچ اسکالروں کے ساتھ ساتھ اردو زبان و ادب سے وابستہ فنکار اور ملک کے معروف گلوکار بھی شریک ہوتے ہیں۔

چوتھے دن کے پہلے پروگرام کا آغاز قصہ گوئی سے ہوا جسے دہلی کے ”ٹیلنٹ گروپ“ نے پیش کیا۔ مرکزی کردار ارشاد احمد خوبی نے ادا کیا جبکہ ان کے ساتھ پندرہ بچوں کا ایک گروپ شریک تھا۔ انھوں نے دہلی کی زبان، گلیوں اور یادوں کو زندہ کرتے ہوئے بچوں کے ذریعے زبان سکھانے والے روایتی کھیلوں کو دل چسپ انداز میں پیش کیا۔ سامعین کی شمولیت نے محفل کو مزید پ±ر لطف بنا دیا۔بعد ازاں محفلِ ترنگ کے عنوان سے دہلی گھرانے کے معروف موسیقار عمران خان و ہمنوا نے اپنی موسیقی کی حلاوت سے ماحول کو سرشار کر دیا۔اردو وراثت کا ایک نادر فن ”چار بیت“ اب صرف چند شہروں تک محدود رہ گیا ہے، مگر اردو اکادمی دہلی اس کے فروغ کے لیے مسلسل کوشاں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ”جشنِ اردو“ میں اسے ہمیشہ نمایاں مقام دیا جاتا ہے۔اس سال ٹونک (راجستھان) سے ”شانِ ہند“ اور ”ستارہ¿ ہند“ اکھاڑوں نے شرکت کر کے شاندار مظاہرہ پیش کیا۔دوپہر ڈھلنے کے ساتھ موسم خوشگوار ہوا تو بزمِ غزل کے تحت میگھنا متل نے اپنی مخملی ا?واز میں کلاسیکی غزلیں اور معروف صوفی کلام پیش کر کے سامعین کے دل موہ لیے۔ان کے بعد محفلِ سرور میں سبحان نیازی (رامپور) اپنے ہمنواو¿ں کے ساتھ جلوہ گر ہوئے اور اپنی کھنک دار ا?واز سے محفل کو وجد میں ڈال دیا۔پروگرام کے دوران سامعین کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوتا گیا۔ اردو اکادمی کے بہترین انتظام کے باعث تمام پروگرام بروقت اور خوش اسلوبی سے مکمل ہوئے۔چار روزہ تقریب کے ناظمین ریشماں فاروقی، اطہر سعید اور سلمان سعید نے حاضرین کی دل جوئی اور نظم و ضبط برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کیا، جبکہ حفاظتی عملے نے بھی اپنی ذمہ داریاں بخوبی انجام دیں۔

شائقین کے جوش و خروش کا یہ عالم تھا کہ کوئی اپنی نشست چھوڑنے کو تیار نہ تھا۔ایسے میں سازِ دل کے عنوان سے ممتا جوشی نے اپنی جاذبِ دل گائیکی سے محفل کو وجد میں ڈال دیا۔اختتامی پروگرام ”س±روں کے رنگ“ کے تحت ممبئی سے آئے شتج تارے نے اپنی دل کش آواز اور س±روں کے جادو سے محفل کو نقطہ عروج پر پہنچا دیا۔یوں اردو اکادمی دہلی کا یہ چار روزہ ”جشنِ اردو“ نہایت کامیابی کے ساتھ اپنے اختتام کو پہنچا۔ اس موقع پر ایک خوبصورت کتابی و ثقافتی بازار بھی سجایا گیا تھا جس میں کتابوں کی دکانیں، خطاطی کے اسٹالز، ہینڈی کرافٹ اور دیگر فنون کے نمونے فروخت کے لیے رکھے گئے تھے۔دہلی کے معروف ذائقوں کے اسٹالز نے بھی عوام کو اپنی جانب متوجہ کیااور شائقین نے خریداری کے ساتھ مختلف ذائقوں سے بھی بھرپور لطف اٹھایا۔یہ شاندار جشن دہلی سرکار کی فن و ثقافت کے فروغ کے لیے جاری مسلسل کوششوں کا ثمرہ ہے۔بالخصوص وزیرِ فن و ثقافت و السنہ جناب کپل مشرا کی رہنمائی، وزیرِ اعلیٰ محترمہ ریکھا گپتا کی سرپرستی اور سکریٹری محکمہ فن، ثقافت و السنہ ڈاکٹر رشمی سنگھ (ا?ئی اے ایس) کے فعال تعاون سے یہ پروگرام کامیابی کی نئی بلندیوں تک پہنچا۔اختتامی دن حکومتِ دہلی کے چیف سکریٹری جناب راجیو ورما بھی موجود رہے اور انھوں نے فنکاروں کا پرتپاک استقبال کیا۔اردو اکادمی دہلی کا ”جشنِ اردو“ نہ صرف اردو زبان و ادب کی ترویج و ترقی کی علامت ہے بلکہ دہلی حکومت کے ا±س وڑن کی عملی تعبیر بھی ہے جو فن، ثقافت اور زبانوں کے فروغ کے ذریعے معاشرتی ہم ا?ہنگی کو مضبوط بنانے کے لیے کوشاں ہے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Md Owais Owais


 rajesh pande