کشمیر کے قدیم اطباءکی تاریخ مرتب کی جائے،ہم طب یونانی کے فروغ کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے: ڈاکٹر ایس کے شرما
آل انڈیا یونانی طبّی کانگریس کا جموں و کشمیر میں طب یونانی کی صورت حال پر کانفرنس کا انعقاد سرینگر، 3 نومبر (ہ س)۔ آل انڈیا یونانی طبی کانگریس جموں اینڈ کشمیر کے زیراہتمام حج ہاﺅس، سرینگر میں یک روزہ کانفرنس بعنوان ”جموں اینڈ کشمیر میں طب یونانی
کشمیر کے قدیم اطباءکی تاریخ مرتب کی جائے،ہم طب یونانی کے فروغ کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے: ڈاکٹر ایس کے شرما


آل انڈیا یونانی طبّی کانگریس کا جموں و کشمیر میں طب یونانی کی صورت حال پر کانفرنس کا انعقاد

سرینگر، 3 نومبر (ہ س)۔

آل انڈیا یونانی طبی کانگریس جموں اینڈ کشمیر کے زیراہتمام حج ہاﺅس، سرینگر میں یک روزہ کانفرنس بعنوان ”جموں اینڈ کشمیر میں طب یونانی کی صورت حال“ پر حکیم محمد اشرف لون کی صدارت میں کانفرنس کا انعقاد ہوا۔ انہوں نے تفصیل سے جموں اینڈ کشمیر میں طب یونانی کی صورت حال پر روشنی ڈالی اور مسائل کو ڈائریکٹر آیوش کے سامنے رکھا نیز حل کے لیے تجاویز بھی پیش کیں۔ اس موقع پر مہمان خصوصی ڈاکٹر ایس کے شرما (ڈائرکٹر محکمہ آیوش جموں اینڈ کشمیر) نے خطاب میں علامہ اقبال کے شعر ”کچھ بات ہے کہ ہستی مٹتی نہیں ہماری۔ صدیوں رہا ہے دشمن دور زماں ہمارا“ سے آغاز کیا اور کہا کہ جموں اینڈ کشمیر میں طب یونانی کے فروغ کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ 2014 میں آیوش منسٹری کے قیام سے آیوروید کے ساتھ تمام دیسی طریقہ علاج جس میں طب یونانی بھی شامل ہے، یکساں فروغ کے مواقع حاصل ہیں۔ ہم اپنے وڑن اور کارکردگی سے اپنا گول حاصل کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت انٹیگریشن کے حق میں ہے تاکہ ہم ایک دوسرے سے فائدہ اٹھائیں نیز عوام کو زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کسی سسٹم کو پرموٹ کرنے کے لیے تین چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے ان میں پہلی بات سرکار کی توجہ دوسرے ہمارا ڈیڈی کیشن اور فن کے تئیں دیانت داری اور تیسری چیز عوام کی ڈیمانڈ، یعنی عوامی سطح پر طلب کا ہونا۔ اورآج کا ماحول ہمارے حق میں ہے نہ صرف ملک بلکہ بیرون ملک بھی دیسی طریقہ علاج خاص طور سے آیوروید اور یونانی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔

ممتاز عالم دین حضرت مولانا رحمت اللہ فاروقی نے کہا کہ طب یونانی خدا کی ایک نعمت ہے۔ یہ خالص قدرتی طریقہ علاج ہے، اسی وجہ سے اس کے مضر اثرات نہیں کے برابر ہیں اور عوام و خواص کے لیے یکساں کارآمد ہے۔ سی سی آریو ایم کی ڈپٹی ڈائرکٹر ڈاکٹر عرفت آرا نے کونسل کی کارکردگی کا ذکر کرتے ہوئے تحقیقی کاموں پر روشنی ڈالی۔ آل انڈیا یونانی طبّی کانگریس کے سکریٹری جنرل ڈاکٹر سیّد احمد خاں نے تنظیمی امور پر روشنی ڈالتے ہوئے طبّی کانگریس کی تحریک کو مزید فعال بنانے پر زور دیا۔ جامعہ ہمدرد کے سابق ڈین یونانی پروفیسر ایس ایم عارف زیدی نے یونانی ڈاکٹروں سے اخلاقیات پر مبنی باوقار طریقہ سے مطب چلانے کا مشورہ دیا نیز یہ بھی کہا کہ کسی بھی طرح سے ہمیں احساس کمتری میں مبتلا ہونے کی ضرورت نہیں۔ اس کے علاوہ ڈاکٹر شوکت علی یاتو (رجسٹرار محکمہ آیوش جموں و کشمیر) اور پروفیسر شارق مسعودی وغیرہ نے بھی اظہار خیال کیا۔

مذکورہ کانفرنس میں جموں اینڈ کشمیر سے بڑی تعداد میں حکما نے شرکت کی جبکہ دوسری ریاستوں کے اہم شرکاءمیں ڈاکٹر ایس ایم یعقوب (ناگپور)، ڈاکٹر لایق علی خاں (کاس گنج، یوپی)، ڈاکٹر محمد رفیق (دہلی)، ڈاکٹر احسان احمد صدیقی (دہلی)، ڈاکٹر فیضان احمد صدیقی (دہلی)، ڈاکٹر عبدالمجید علیگ (دہلی)، ڈاکٹر فرمان علی (دہلی)، ڈاکٹر سیّد منصور جمال کاظمی (دہلی)، ڈاکٹر خورشید عالم (دہلی)، ڈاکٹر محمد اویس (ناگپور)، ڈاکٹر منہاج الدین خان (حیدرا?باد)، ڈاکٹر مسز منہاج (حیدرا?باد)، ایڈووکیٹ شاہ جبیں قاضی (دہلی)، جناب اسرار احمد اجینی (دہلی)، جناب اقبال علی (دہلی) وغیرہ کے نام قابل ذکر ہیں۔ کانفرنس کی نظامت کے فرائض ڈاکٹر محمد یوسف دینتھو نے بحسن و خوبی انجام دیے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Md Owais Owais


 rajesh pande