
نئی دہلی،19نومبر(ہ س)۔غالب انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام فخر الدین علی احمد یادگاری خطبے کا انعقاد ہوا۔ خطبہ پیش کرتے ہوئے سابق جج سپریم کورٹ جسٹس جناب سدھانشو دھولیا نے کہافخرالدین علی احمد صاحب سے میرا بھی کچھ تعلق ہے میں جب گواہاٹی میں جج کے عہدے پر آیا تو وہاں کی لائبریری میں ان کی تصویریں دیکھیں اور یہ بھی محسوس کیا کہ لوگوں کے دلوں میں ان کا بہت احترام ہے۔ ہمارے ملک کو وقت کے ساتھ کئی قسم کی زنجیریں پہنانے کا کوشش کی گئی۔ ہر زنجیر کٹ گئی لیکن زبان کی بھی ایک جکڑ تھی جس کی گرفت کبھی ڈھیلی کبھی سخت ہو جاتی ہے۔ منشی پریم چند نے اور دیگر دانشوروں نے اس کا یہ حل نکالا تھا کہ ہندستان کی سرکاری زبان وہ ہو جس میں عربی اور سنسکرت کے مشکل الفاظ نہ ہوں بلکہ ایسی زبان ہو جسے آسانی سے پورے ملک میں سمجھا جاسکے۔ خطبے کی صدارت غالب انسٹی ٹیوٹ کے چیئرمین جسٹس جناب بدر در ریز احمد نے کی۔ صدارتی تقریر میں انھوں نے کہامجھے خوشی ہے کہ فخر الدین علی احمد میموریل لکچر میں جس معیار کے خطبے کی ہم توقع لے کر آئے تھے وہ پوری ہوئی۔ جسٹس دھولیا صاحب نے اپنے لیے جو موضوع منتخب کیا وہ بہت پھیلا ہوا ہے اور اس کا تعلق بھی کئی قسم کے جذبات و مسائل سے ہے، لیکن اس کے باوجود انھوں نے نہایت عالمانہ خیالات کا مظاہرہ کیا۔ مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے غالب انسٹی ٹیوٹ کے سکریٹری پروفیسر صدیق الرحمٰن قدوائی نے کہافخر الدین علی احمد میموریل لکچر میں ہماری کوشش رہتی ہے کہ ایسی شخصیت کو دعوت دیں جس کے خیالات ہماری بصیرت میں اضافے کا سبب ہوں۔ اگر دیکھا جائے تو یہ وہی سلسلہ ہے جسے فخرالدین علی احمد اپنی زندگی میں قائم کر گئے تھے۔ یعنی ان کا خواب تھا کہ غالب انسٹی ٹیوٹ سے ہر دانشور کا کسی نہ کسی طرح تعلق ضرور ہو اور یہ ادارہ انھیں اپنے عالمانہ خیالات کو عام کرنے کا موقع دے۔ غالب انسٹی ٹیوٹ کے ڈائرکٹر ڈاکٹر ادریس احمد نے کلمات تشکر ادا کرتے ہوئے کہا، فخرالدین علی احمد میموریل لکچر غالب انسٹی ٹیوٹ کا باوقار لکچر ہے اہل علم حضرات کو اس کا انتظار رہتا ہے اور اکثر لوگ اس کے بارے میں دریافت بھی کرتے ہیں۔ اس کا سبب یہ ہے کہ ہم سال بھر اردو ادب و ثقافت کے سلسلے میں مذاکروں کا اہتمام کرتے ہیں لیکن یہ ایسا موقع ہوتا ہے جس میں کچھ مختلف موضوعات زیر بحث آتے ہیں۔ شاید اس کی وجہ یہ ہو کہ فخرالدین علی احمد صاحب کی شخصیت ہی ایسی ہشت پہلو تھی۔ اس موقع پر علم و ادب سے وابستہ معزز شخصیات موجود تھیں۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Md Owais Owais