دہلی فساد : ہائی کورٹ نے پولیس سے تازہ رپورٹ طلب کی
صدر جمعیة علماءہندمولانا محمود اسعد مدنی کی عرضی پر سماعت۔ جلد حقیقت سامنے لا کر اصل مجرموں کو بے نقاب کرنے کا مطالبہنئی دہلی، 19 نومبر(ہ س)۔دہلی ہائی کورٹ نے منگل کے روز شمال مشرقی دہلی فسادات 2020سے متعلق درج ایف آئی آرپر ہوئی تفتیش کی تازہ رپورٹ
دہلی فساد : ہائی کورٹ نے پولیس سے تازہ رپورٹ طلب کی


صدر جمعیة علماءہندمولانا محمود اسعد مدنی کی عرضی پر سماعت۔ جلد حقیقت سامنے لا کر اصل مجرموں کو بے نقاب کرنے کا مطالبہنئی دہلی، 19 نومبر(ہ س)۔دہلی ہائی کورٹ نے منگل کے روز شمال مشرقی دہلی فسادات 2020سے متعلق درج ایف آئی آرپر ہوئی تفتیش کی تازہ رپورٹ عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت دی ہے۔ جسٹس ویوک چوہدری اور جسٹس منوج جین پر مشتمل ڈویڑن بنچ نے معاملے کی اگلی سماعت 21 نومبر مقرر کی ہے اور پولیس کے وکیل دھرو پانڈے سے تمام ایف آئی آرز کی مکمل تفصیلات طلب کی ہیں۔دہلی فساد سے متعلق فسادات کی غیر جانبدارانہ اور مو¿ثر تفتیش کے لیے صدر جمعیةعلماءہند مولانا محمود اسعد مدنی کی عرضی پر سماعت ہوئی، جس میں مطالبہ کیا گیا کہ پورے معاملے کی تفتیش ایک ریٹائرڈ سپریم کورٹ یا دہلی ہائی کورٹ کے جج کے زیر نگرانی خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) کے سپرد کی جائے اور اس ٹیم میں دہلی پولیس کا کوئی عملہ شامل نہ ہو۔ واضح ہو کہ جمعیةعلماءہند دہلی فساد متاثرین کی مدد کرنے میں ہمیشہ پیش رہی ہے، اس وقت بھی فساد سے متعلق 267 مقدمات لڑرہی ہے۔ جمعیة کی جد وجہد کی وجہ سے 586 ضمانتیں اور 90 افراد با عزت بری ہوچکے ہیں ۔ متاثرین سے ملنے کے دوران جمعی? نے یہ محسوس کیا کہ اس فساد کے اصل مجرموں کو پردہ خفا میں رکھا جارہا ہے اور بے قصوروں کو بلی کا بکرا بنایا جارہاہے۔ اس لیے جمعیةعلماءہند کے وکلاءنے آج عدالت میں اپنا موقف شدت سے پیش کیا اور فسادات کے دوران ہونے والی ہلاکتوں اور تباہ کاریوں کی تفصیل پیش کی۔ عدالت نے مشاہدہ کیا کہ چونکہ ایف آئی آرز درج ہوچکی ہیں اور پولیس تفتیش کر رہی ہے، اس لیے اس مرحلے پر رِٹ کے ذریعے بہت کم ہدایات دی جا سکتی ہیں۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ اگر تفتیش میں بے ضابطگی یا عدم شفافیت کا مسئلہ ہے تو متعلقہ جج کے سامنے معاملہ اٹھایا جائے جو نگرانی کا اختیار رکھتا ہے۔اس موقع پر جمعیة علماءہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے عدالت میں اپنے وکیل کے توسط سے یہ موقف رکھا کہ جمعیة علماءہند کی بنیادی تشویش یہی ہے کہ تفتیش منصفانہ نہیں ہورہی ہے اور اس میں تعصب کے شائبے پائے جاتے ہیں جیسا کہ عدالتوں نے اپنے متعدد فیصلوں میں اس کی طرف اشارہ کیا ہے۔ جمعیةنے اس بات پر زور دیا کہ چونکہ معاملہ ملک کی راجدھانی سے وابستہ ہونے کی وجہ سے حساس نوعیت کا ہے، اس لیے ایک آزادانہ، شفاف اور عدالت کی نگرانی میں کی جانے والی تفتیش سے ہی انصاف امید جاگ سکتی ہے۔عدالت نے یہ مشاہدہ بھی کیا کہ گزشتہ چھ سے سات سال کے دوران ان عرضیوں میں خاطر خواہ پیش رفت نہیں ہوئی، باوجود اس کے کہ ایف آئی آرز درج ہیں اور پولیس تفتیش کر رہی ہے۔ اس مقدمے میں جمعیةعلماءہند کی طرف سے سینئر وکیل جون چودھری اور ایڈوکیٹ طیب خاں مقدمات کی پیروی کررہے ہیں جب کہ مقدمے کی نگرانی ایڈوکیٹ نیاز احمد فاروقی سکریٹری جمعیةعلماءہند کررہے ہیں۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Md Owais Owais


 rajesh pande