سی بی آئی عدالت کا بڑا فیصلہ :حراستی موت کیس میں دو پولیس اہلکاروں کو سات سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا
ممبئی ،7 اکتوبر(ہ س)۔ مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کی خصوصی عدالت نے منگل کو ایک اہم فیصلے میں 2009 میں پیش آئے الطاف قادر شیخ حراستی موت کیس میں دو سابق پولیس اہلکاروں کو قصوروار قرار دیتے ہوئے سات سال قید اور ایک لاکھ رو
TWO COPS GET SEVEN-YEAR SENTENCE IN ALTAF   SHEIKH CUSTODIAL DEATH CASE


ممبئی ،7 اکتوبر(ہ س)۔

مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کی خصوصی عدالت

نے منگل کو ایک اہم فیصلے میں 2009 میں پیش آئے الطاف قادر شیخ حراستی موت کیس میں

دو سابق پولیس اہلکاروں کو قصوروار قرار دیتے ہوئے سات سال قید اور ایک لاکھ روپے

جرمانے کی سزا سنائی۔ عدالت نے گھاٹ کوپر پولیس اسٹیشن کے سابق سب انسپکٹر سنجے کھیڈیکر

اور ہیڈ کانسٹیبل رگھوناتھ کولیکر کو سزا سناتے ہوئے کہا کہ وہ غیر قانونی قید،

رضاکارانہ اذیت رسانی، چوٹ کے ذریعے بھتہ خوری اور مجرمانہ سازش کے مجرم ہیں۔

الطاف شیخ

کو 11 ستمبر 2009 کی رات گھر سے تین اہلکاروں نے گرفتار کیا تھا۔ خاندان نے الزام

لگایا کہ انہیں پولیس اسٹیشن لے جاتے وقت تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور لاک اپ میں

چھوڑ دیا گیا، جہاں صبح کے وقت وہ مردہ حالت میں پایا گیا۔ ابتدائی رپورٹ میں جسم

پر کوئی زخم ظاہر نہیں ہوئے، تاہم بعد ازاں پوسٹ مارٹم میں کھوپڑی سمیت دس زخم

پائے گئے۔ موت کی وجہ دماغی صدمہ قرار دی گئی۔

ہائی

کورٹ نے نومبر 2009 میں مقدمہ سی بی آئی کے سپرد کرتے ہوئے کہا تھا کہ پہلی نظر میں

یہ حراستی تشدد کا معاملہ ہے۔ سی بی آئی نے تفتیش کے دوران پایا کہ پولیس نے

گرفتاری کی کوئی باقاعدہ دستاویز تیار نہیں کی، نہ ہی شیخ کی حراست کا اندراج کیا۔

عدالتی

کارروائی کئی برس تک جاری رہی، یہاں تک کہ 2018 میں ایک خصوصی جج نے اسے مجسٹریٹ

عدالت میں منتقل کرنے کی کوشش کی، مگر شیخ کی والدہ مہرنیسہ قادر شیخ نے ہائی کورٹ

سے رجوع کیا۔ 2023 میں عدالت نے قتل کا الزام شامل کرنے کی ہدایت دی اور ایک سال میں

مقدمہ مکمل کرنے کا حکم دیا۔

16

برس بعد عدالت نے قتل کے ارادے کو ثابت کرنے کے لیے ناکافی شواہد کے سبب دونوں

ملزمان کو کم دفعات میں مجرم قرار دیا۔ تیسرے ملزم سیاجی بابو راؤ تھومبرے کی

دورانِ مقدمہ وفات ہو گئی تھی۔

عدالت

نے مجرموں کو 7 نومبر 2025 تک سزا پر عمل درآمد سے عارضی رعایت دی ہے تاکہ وہ اپیل

کر سکیں۔ یہ فیصلہ ملک میں پولیس احتساب کی ایک اہم مثال کے طور پر دیکھا جا رہا

ہے۔

انسانی

حقوق کے کارکنوں نے کہا کہ یہ فیصلہ اس بات کا ثبوت ہے کہ قانون کے تحت پولیس

اہلکار بھی جواب دہ ہیں۔ مہاراشٹر حکومت نے حال ہی میں ایسے کیسز میں شفافیت

بڑھانے کے لیے نئے اصول نافذ کیے ہیں۔ مہرنیسہ قادر شیخ کے مطابق، یہ فیصلہ ان کے

بیٹے کے لیے انصاف کی دیرینہ جدوجہد کا ثمر ہے۔

ہندوستھان

سماچار

ہندوستان سماچار / جاوید این اے


 rajesh pande