نئی دہلی، 7 اکتوبر (ہ س)۔ جسٹس سوریہ کانت کی سربراہی والی سپریم کورٹ کی بنچ نے الیکشن کمیشن کو ہدایت دی ہے کہ وہ 366,000 ووٹروں کی تفصیلات فراہم کرے جنہیں بہار میں خصوصی گہری نظرثانی (ایس آئی آر) کے دوران ووٹر لسٹ سے ہٹا دیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ نے درخواست گزاروں سے کہا کہ وہ ان لوگوں کے بارے میں معلومات اکٹھا کریں جن کے نام بغیر وضاحت کے حذف کیے گئے ہیں۔ کیس کی اگلی سماعت 9 اکتوبر کو ہوگی۔
سماعت کے دوران سینئر وکیل ابھیشیک منو سنگھوی نے دلیل دی کہ جن لوگوں کے نام ووٹر لسٹ سے ہٹائے گئے تھے انہیں حذف کرنے یا کیوں ہٹائے جانے کی اطلاع نہیں دی گئی۔ اس کے بعد الیکشن کمیشن کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ آج تک کسی نے الیکشن کمیشن میں شکایت درج نہیں کی۔ دہلی اور اے ڈی آر میں صرف چند افراد نے، جن کا انتخابات سے براہ راست کوئی تعلق نہیں ہے، نے یہ مسئلہ اٹھایا تھا۔ سماعت کے دوران جسٹس سوریا کانت نے عرضی گزار کے وکلاءسے پوچھا کہ خصوصی انٹینسیو ریویژن سے متاثر لوگ کہاں ہیں۔ درخواست گزاروں کی نمائندگی کرنے والے پرشانت بھوشن نے جواب دیا، ’میں ایسے سو لوگوں کو لا سکتا ہوں، آپ کو کتنے لوگوں کی ضرورت ہے؟ میں پہلے بھی ایسا کر چکا ہوں۔‘ جسٹس سوریا کانت نے پھر کہا، ’اگر کوئی واقعی متاثرہے اور آگے آتا ہے، تو ہم الیکشن کمیشن کو ہدایت دے سکتے ہیں۔‘
8 ستمبر کو سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو ہدایت دی کہ وہ بہار میں اسپیشل انٹینسیو ریویژن کے لیے آدھار کارڈ کو 12ویں دستاویز کے طور پر قبول کرے۔ سماعت کے دوران سینئر وکیل کپل سبل نے دلیل دی کہ یہ فیصلہ کیا جانا چاہیے کہ آیا آدھار کارڈ خصوصی نظر ثانی کے لیے قابل قبول ہے یا نہیں۔ جسٹس سوریہ کانت نے پھر پوچھا،’آپ کیا چاہتے ہیں؟ آپ چاہتے ہیں کہ آدھار کو شہریت کے لیے شناختی کارڈ سمجھا جائے؟‘ سبل نے جواب دیا، نہیں۔بی ایل او شہریت کا تعین نہیں کر سکتے۔ ہم چاہتے ہیں کہ آدھار کو خصوصی نظر ثانی کے لیے شناختی کارڈ کے طور پر قبول کیا جائے تاکہ ووٹر اپنا ووٹ ڈال سکیں۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan