اسرائیلی وزیردفاع نے غزہ کی سرنگوں کو تباہ کرنے کے عزم کا اظہارکیا
تل ابیب،26اکتوبر(ہ س)۔غزہ میں جنگ بندی کے نفاذ کے ساتھ ہی اسرائیل نے اپنا نیا اسٹریٹجک ہدف واضح کر دیا ہے۔اسرائیلی وزیرِ دفاع یسرائیل کاٹز نے اعلان کیا ہے کہ غزہ کو غیر مسلح کرنا اور حماس کی سرنگوں کو تباہ کرنا، اسرائیل کی کامیابی کے لیے سب سے اہم
اسرائیلی وزیردفاع نے غزہ کی سرنگوں کو تباہ کرنے کے عزم کا اظہارکیا


تل ابیب،26اکتوبر(ہ س)۔غزہ میں جنگ بندی کے نفاذ کے ساتھ ہی اسرائیل نے اپنا نیا اسٹریٹجک ہدف واضح کر دیا ہے۔اسرائیلی وزیرِ دفاع یسرائیل کاٹز نے اعلان کیا ہے کہ غزہ کو غیر مسلح کرنا اور حماس کی سرنگوں کو تباہ کرنا، اسرائیل کی کامیابی کے لیے سب سے اہم اسٹریٹجک مقاصد ہیں۔انہوں نے کہا کہ سب سے فوری اور اخلاقی ذمہ داری یہ ہے کہ تمام یرغمالیوں کی لاشیں ان کے گھروں تک واپس پہنچائی جائیں۔ اسرائیل اس مقصد کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گا۔کاٹزکے مطابق برسوں کی لڑائی کے باوجود حماس کی 60 فیصد سرنگیں اب بھی غزہ میں موجود ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے اسرائیلی فوج کو ہدایت دی ہے کہ ان سرنگوں کی تباہی کو مرکزی مشن کے طور پر اپنایا جائے، خاص طور پر ان علاقوں میں جو اسرائیلی کنٹرول میں ہیں۔وزیرِ دفاع نے واضح کیا کہ یہ ہدایت ایسے وقت میں دی گئی ہے جب اسرائیل امریکی نائب صدر، وزیرِ خارجہ اور وزیرِ دفاع کے نمائندوں کے ساتھ رابطے میں ہے۔ ان رابطوں میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجویز کردہ منصوبہ بندی کے تحت سرنگوں کی تباہی اور حماس کے غیر مسلح کیے جانے پر مشترکہ حکمتِ عملی پر بات ہو رہی ہے۔اسرائیلی سکیورٹی اداروں کے اندازوں کے مطابق اب تک حماس کے زیرِ زمین نیٹ ورک کا صرف 40 فیصد حصہ ہی تباہ کیا جا سکا ہے۔گذشتہ ہفتے اسرائیلی چینل 12 نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ حماس کے پاس اب بھی درجنوں درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے راکٹ موجود ہیں جو وسطی اسرائیل تک پہنچ سکتے ہیں۔ تنظیم اپنی نصف سے زیادہ سرنگوں کو برقرار رکھنے میں کامیاب رہی ہے۔رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ غزہ کی زیرِ زمین سرنگیں حماس کی عسکری طاقت کا بنیادی مرکز سمجھی جاتی ہیں۔یاد رہے کہ صدر ٹرمپ کے پیش کردہ غزہ پلان کا پہلا مرحلہ 10 اکتوبر سے نافذ ہے، تاہم یہ منصوبہ اب بھی نازک مرحلے میں ہے، خاص طور پر اسرائیلی کارروائیوں کے بعد جو حالیہ دنوں میں سامنے آئیں۔دوسری جانب امریکی انتظامیہ منصوبے کے اگلے مرحلے کے آغاز پر زور دے رہی ہے، جس میں غزہ کی تعمیرِ نو، عرب اور اسلامی ممالک کی بین الاقوامی فورس کی تعیناتی اور سکیورٹی کی بحالی شامل ہے، تاکہ فلسطینی سکیورٹی فورسز کی تیاری کی جا سکے اور ایک ٹیکنوکریٹ حکومت بین الاقوامی نگرانی میں قائم ہو۔ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Mohammad Khan


 rajesh pande