
واشنگٹن،24اکتوبر(ہ س)۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کو کہا کہ کینیڈا کے ساتھ تمام تجارتی مذاکرات ختم ہو گئے۔ ان کے مطابق اس کی وجہ ایک جعلی اشتہار ہے جس میں سابق اور آنجہانی صدر رونالڈ ریگن کو محصولات کے بارے میں منفی بات کرتے ہوئے دکھایا گیا۔ٹرمپ نے اس سال کے شروع میں کینیڈین سٹیل، ایلومینیم اور آٹوز پر محصولات عائد کیے جس کے بعد اوٹاوا نے بھی ویسی ہی جوابی کارروائی کی تھی۔ فریقین سٹیل اور ایلومینیم کے شعبوں میں ممکنہ معاہدے پر ہفتوں سے بات چیت کر رہے ہیں۔
ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر لکھا، کینیڈا کے سخت رویئے کی بنیاد پر ان سے تمام تجارتی گفت و شنید ختم کر دی گئی ہے۔اونٹاریو کے پریمیئر ڈگ فورڈ نے اس ہفتے کے اوائل میں کہا کہ ان کے صوبے سے محصول مخالف پیغام والے اشتہار نے ٹرمپ کی توجہ حاصل کی تھی۔ اس اشتہار میں ریپبلکن صدر ریگن کو غیر ملکی اشیاءپر محصولات پر تنقید کرتے ہوئے دکھایا گیا جو کہتے ہیں کہ یہ ملازمتوں میں کمی اور تجارتی تنازعات کی وجہ بنے۔میں نے سنا ہے کہ صدر نے ہمارا اشتہار دیکھا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ وہ زیادہ خوش نہیں ہوں گے، فورڈ نے منگل کو کہا۔رونالڈ ریگن صدارتی فاو¿نڈیشن نے جمعرات کو جاری کردہ ایک بیان جاری میں کہا، حکومت اونٹاریو کے اشتہار میں ریگن کی منتخب آڈیو اور ویڈیو استعمال ہوئی اور یہ کہ فاو¿نڈیشن اپنے قانونی اختیارات کا جائزہ لے رہی ہے۔
فاو¿نڈیشن نے اپنے بیان میں کہا، یہ اشتہار صدر (ریگن کے 1987) کے ریڈیو خطاب کو غلط طریقے سے پیش کرتا ہے اور حکومت اونٹاریو نے ان کے تبصرے استعمال کرنے اور ان میں ترمیم کرنے کی اجازت طلب کی اور نہ ہی حاصل کی۔کینیڈا کی حکومت نے اس پر کوئی فوری تبصرہ نہیں کیا۔واضح رہے کہ ٹرمپ نے دنیا کے کئی ممالک پر محصولات کو امریکی فائدے اور ان پر دباو¿ ڈالنے کے حربے کے طور پر استعمال کیا ہے۔ٹرمپ کی اس تجارتی جنگ سے امریکی محصولات 1930 کے عشرے کے بعد سے بلند ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں اور انہوں نے باقاعدگی سے مزید ڈیوٹیز کی دھمکی دی ہے جس سے کاروباری اداروں اور ماہرینِ اقتصادیات میں تشویش پیدا ہو گئی ہے۔کینیڈا کے وزیرِ اعظم مارک کارنی نے جمعرات کو صحافیوں کو بتایا کہ اگر واشنگٹن سے مختلف تجارتی معاہدوں پر بات چیت ناکام ہو گئی تو کینیڈا امریکہ کو اپنی منڈیوں تک غیر منصفانہ رسائی کی اجازت نہیں دے گا۔اگلے سال امریکہ، کینیڈا اور میکسیکو آزادانہ تجارت کے لیے 2020 کے بین البراعظمی معاہدے پر نظرِ ثانی کرنے والے ہیں۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan