غزہ کے قحط زدہ علاقوں تک امدادی سامان کی فراہمی میں شدید مشکلات کا سامنا : یو این
نیویارک،18اکتوبر(ہ س)۔اقوامِ متحدہ کے مطابق شمالی غزہ کے قحط زدہ علاقوں تک امدادی قافلوں کی رسائی انتہائی مشکل ہو گئی ہے، کیونکہ سڑکوں کو شدید نقصان پہنچا ہے اور اسرائیل اور حماس کے درمیان فائر بندی کے باوجود شمال کی اہم امدادی گزرگاہیں اب بھی بند
غزہ کے قحط زدہ علاقوں تک امدادی سامان کی فراہمی میں شدید مشکلات کا سامنا : یو این


نیویارک،18اکتوبر(ہ س)۔اقوامِ متحدہ کے مطابق شمالی غزہ کے قحط زدہ علاقوں تک امدادی قافلوں کی رسائی انتہائی مشکل ہو گئی ہے، کیونکہ سڑکوں کو شدید نقصان پہنچا ہے اور اسرائیل اور حماس کے درمیان فائر بندی کے باوجود شمال کی اہم امدادی گزرگاہیں اب بھی بند ہیں۔اقوامِ متحدہ کے زیرِ انتظام عالمی ادارہ خوراک نے کہا ہے کہ دو سال جاری رہنے والی جنگ کی امریکی ثالثی میں خاتمے کے بعد روزانہ اوسطاً 560 ٹن غذائی امداد غزہ میں داخل ہو رہی ہے، تاہم یہ مقدار اب بھی علاقے کی ضروریات کے مقابلے میں بہت کم ہے۔غزہ شہر کے بعض حصوں میں قحط کے پھیلاو¿ کے پیشِ نظر اقوامِ متحدہ کے نائب سیکریٹری جنرل برائے انسانی امور اور ہنگامی امداد کے کوآرڈینیٹر ٹام فلیچر نے اس ہفتے کہا کہ غذائی قلت، بے گھر ہونے اور بنیادی ڈھانچے کی تباہی کے اثرات کم کرنے کے لیے ہر ہفتے ہزاروں امدادی ٹرکوں کا غزہ میں داخل ہونا ضروری ہے۔اقوامِ متحدہ کے ایک ترجمان کے مطابق ٹام فلیچر آج غزہ پہنچے، جہاں انہوں نے انسانی امداد کے کارکنوں اور اقوامِ متحدہ کی مختلف ایجنسیوں کے نمائندوں سے ملاقات کی۔

فلیچر نے پلیٹ فارم ’ایکس‘ (سابق ٹوئٹر) پر لکھا: میں اس وقت غزہ میں موجود ہوں، جہاں میں اپنی ٹیموں کی مدد کر رہا ہوں جو زندگی بچانے والے اقدامات کے دائرے کو وسیع کرنے کے لیے ساٹھ روزہ منصوبے پر عمل کر رہی ہیں۔ہمارے سامنے درپیش چیلنج بے حد بڑے ہیں، لیکن ہم پ±رعزم ہیں کہ صدر ٹرمپ کے امن معاہدے سے پیدا ہونے والے انسانی امداد کے مواقع کی بنیاد پر امداد ضرورت مندوں تک ضرور پہنچائیں گے۔عالمی ادارہ خوراک کی ترجمان عبیر عطیفہ نے جنیوا میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا:اگرچہ امداد کی مقدار اب بھی ضرورت سے کم ہے، لیکن ہم اس ہدف کے قریب پہنچ رہے ہیں۔ فائر بندی نے ایک مختصر موقع فراہم کیا ہے، اور عالمی ادارہ خوراک تیزی سے اقدامات کر رہا ہے تاکہ غذائی امداد میں اضافہ کیا جا سکے۔ادارے نے بتایا کہ غزہ شہر میں امداد کی تقسیم کا عمل تاحال شروع نہیں ہو سکا ہے، کیونکہ اسرائیل اور شمالی غزہ کے درمیان واقع زیکیم اور ایرز (بیت حانون) کی سرحدی گزرگاہیں اب بھی بند ہیں ،یہ وہ علاقے ہیںجہاں انسانی بحران سب سے زیادہ سنگین ہے۔

عبیر عطیفہ نے مزید کہا:غزہ شہر اور شمالی علاقے تک رسائی ہمارے لیے ایک بہت بڑا چیلنج ہے،انہوں نے بتایا کہ آٹے اور تیار غذائی پیکجوں پر مشتمل امدادی قافلے جنوبی غزہ کی تباہ شدہ یا بند سڑکوں کے باعث شدید مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔انہوں نے واضح کیا:یہ نہایت ضروری ہے کہ شمالی علاقے میں راستے کھولے جائیں، جہاں قحط تیزی سے پھیل رہا ہے۔ اگر اس قحط کے پھیلاو¿ کو روکنا ہے، تو ان راستوں کا کھلنا انتہائی اہم ہے۔

عالمی فلاحی تنظیم ڈاکٹرز وِدآو¿ٹ بارڈرز (Médecins Sans Frontières) نے بتایا کہ متعدد امدادی ادارے ابھی تک اپنے مکمل عملے کے ساتھ شمالی غزہ واپس نہیں جا سکے ہیں، جہاں وہ سخت مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔اس صورتحال کے باعث ہسپتالوں کو کام کرنے میں شدید مشکلات پیش آ رہی ہیں، جس کے نتیجے میں غزہ کے متعدد شہری باقاعدہ طبی سہولیات سے محروم ہو گئے ہیں۔ڈاکٹرز وِد آو¿ٹ بارڈرز کے غزہ میں ہنگامی امور کے کوآرڈینیٹر جیکب گرانجر نے ایک خاتون کا واقعہ بیان کیا، جو غزہ شہر سے تعلق رکھتی ہیں اور جنگ کے دوران شَیل لگنےسے زخمی ہوئیں۔ وہ اس ماہ کے اوائل میں پانچ دن تک کسی طبی مرکز تک نہیں پہنچ سکیں تاکہ اپنے زخموں کی پٹیاں تبدیل کروا سکیں۔ گرانجر کے مطابق، جب وہ خاتون بالآخر ڈاکٹرز وِدآو¿ٹ بارڈرز کی ایک نرس تک پہنچیں اور ا±س نے پٹی کھولی تو زخم میں کیڑے اور لاروا پیدا ہو چکے تھے۔اگرچہ شمالی علاقے جو اسرائیل اور حماس کے درمیان سب سے شدید اور تباہ کن جھڑپوں کا مرکز رہے ہیں، میں تھوڑی مقدار میں غذائی امداد پہنچ سکی ہے تاہم امدادی قافلے اب بھی وہاں اور دیگر علاقوں میں بڑی مقدار میں خوراک پہنچانے سے قاصر ہیں۔اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے انسانی امور کے رابطہ دفتر (OCHA) کے مطابق جمعرات کے روز تقریباً 950 ٹرک جنوبی اور وسطی غزہ میں داخل ہوئے۔ یہ امدادی قافلے اسرائیل کے ساتھ واقع کرم ابو سالم اور کیسوفیم گزرگاہوں کے ذریعے پہنچے۔یہ اعداد و شمار اسرائیلی فوج کے ا±س یونٹ سے حاصل کیے گئے ہیں جو غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل کے رابطہ و انتظام کی ذمہ دار ہے۔انسانی امور کے رابطہ دفتر نے مزید بتایا کہ بدھ کے روز تقریباً 715 ٹرک غزہ میں داخل ہوئے تھے، جن میں سے 16 ٹرک ایندھن اور گیس سے بھرے ہوئے تھے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Mohammad Khan


 rajesh pande