لکھنؤ میں مولانا جواد پر حملہ، ایف آئی آر درج ہونے کے بعد احتجاج ختم
لکھنؤ، 14 اکتوبر (ہ س)۔ اتر پردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں پیر کی شام دیر گئے شیعہ رہنما مولانا کلب جواد پر حملہ کیا گیا۔ ایک پتھر نے ان کی کار کی ونڈ شیلڈ کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا۔ اس واقعے سے ناراض ہو کر انہوں نے اور ان کے حامیوں نے احتجاجی دھرنا دیا۔
لکھنؤ میں مولانا جواد پر حملہ، ایف آئی آر درج ہونے کے بعد احتجاج ختم


لکھنؤ، 14 اکتوبر (ہ س)۔ اتر پردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں پیر کی شام دیر گئے شیعہ رہنما مولانا کلب جواد پر حملہ کیا گیا۔ ایک پتھر نے ان کی کار کی ونڈ شیلڈ کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا۔ اس واقعے سے ناراض ہو کر انہوں نے اور ان کے حامیوں نے احتجاجی دھرنا دیا۔ ٹھاکر گنج تھانے کی پولیس نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر 6 نامزد افراد اور 20 سے زائد نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔ جس کے بعد مولانا نے اپنا احتجاج ختم کر دیا۔

کربلا عباس باغ کے نگراں سید صارم نے ٹھاکر گنج پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی۔ انہوں نے بتایا کہ مولانا کلب جواد نقوی کربلا عباس باغ کے منتظم کی حیثیت سے غیر قانونی تعمیرات کی اطلاع ملنے پر شام کو کربلا کا معائنہ کرنے پہنچے تھے۔ جس کے دوران ان پر حملہ کیا گیا۔ ایک طرف سے لوگوں نے پولیس کے سامنے اینٹ اور پتھر پھینکنا شروع کر دیا اور گاڑی کی ونڈ شیلڈ کو توڑ دیا۔

مولانا کے ساتھ بدسلوکی اور مارپیٹ بھی کی گئی۔ اس سے ناراض ہو کر مولانا جواد نے کربلا کمپلیکس میں دھرنا شروع کر دیا اور ناجائز تجاوزات کو خالی کرانے اور حملے میں ملوث ملزمان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ اس احتجاج کے دوران مولانا نے پولیس پر ملزمان کے ساتھ ملی بھگت کا الزام لگایا۔ اطلاع ملنے پر پولیس جائے وقوعہ پر پہنچی اور نگراں کی شکایت پر مقدمہ درج کرلیا جس کے بعد مولانا نے دھرنا ختم کردیا۔ دھرنا تقریباً پانچ گھنٹے تک جاری رہا۔

ہندوستھان سماچار

---------------

ہندوستان سماچار / عبدالواحد


 rajesh pande