آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبورڈ کاوقف پورٹل پر وقف املاک کو اپلوڈ کرنے کے لئے ہر مقام پر وقف ہیلپ ڈیسک قائم کرنے کا فیصلہ
نئی دہلی،13 اکتوبر(ہ س)۔نئی دہلی میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی مجلس عاملہ کا ایک اہم اجلاس صدر بورڈ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کی صدارت میں منعقد ہوا، جس میں ملک و ملت کو درپیش متعدد اہم معاملات زیر بحث آئے- امید پورٹل پر وقف املاک کو درج کرا
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ


نئی دہلی،13 اکتوبر(ہ س)۔نئی دہلی میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی مجلس عاملہ کا ایک اہم اجلاس صدر بورڈ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کی صدارت میں منعقد ہوا، جس میں ملک و ملت کو درپیش متعدد اہم معاملات زیر بحث آئے- امید پورٹل پر وقف املاک کو درج کرانے کے معاملہ پر تفصیل سے گفتگو ہوئی۔ متعدد ریاستوں اور وقف متولیان کی جانب سے یہ شکایات بھی زیر بحث آئیں کہ امید پورٹل پر اپلوڈ کرنا آسان نہیں ہے، یہ ایک مشکل پورٹل ہے، دوران استعمال کئی کئی بار بند ہوجاتا ہے، ایک وقف املاک کے دستاویز کو اپلوڈ کرنے میں تقریباً 40 تا 45 منٹ لگ جاتے ہیں، بہت سارے دستاویزات طلب کئے جارہے ہیں، ایک بھی اہم اور لازمی دستاویز اپلوڈ نہ کرنے پر پورٹل رک جاتا ہے۔ اس سلسلے میں طے پایا کہ مسلم جماعتوں کے تعاون سے ہر ریاست اور ہر اہم مقام پر پروفیشنل اور ٹیکنیکل افراد کی مدد سے وقف ڈیسک قائم کی جائیں گی اور کوشش کی جائے گی کہ متعلقہ افراد اور متولیان کی رہنمائی اور مدد کی جائے۔ البتہ بورڈ نے سپریم کورٹ میں ایک درخواست دے کر پورٹل کی مدت میں توسیع اور اسے ا?سان و سہل بنانے کی اپیل بھی کی ہے۔ کورٹ میں پورٹل کے مسئلہ پر اب سماعت 28/اکتوبر کو ہوگی۔ بہرحال موجودہ حالات میں بورڈ نے جلد سے جلد پورٹل پر درج کرنے کی اپیل کی ہے۔

چونکہ وقف ایکٹ پر عبوری فیصلے کے بعد یہ پہلی فزیکل میٹنگ تھی، لہذا بورڈ کی لیگل ٹیم کے اہم رکن اور بورڈ کے وکیل سینئر ایڈوکیٹ ایم آر شمشاد نے عبوری فیصلے کی تفصیلات کو ارکان عاملہ کے سامنے رکھا۔ متعدد ارکان نے عبوری فیصلے پر عدم اطمینان کا اظہار کیا کہ سوائے ایک دو معاملات میں راحت دینے کے، عدالت عظمی نے کئی اہم اور متنازعہ شقوں پر عبوری فیصلے میں کوئی راحت نہیں دی۔

وقف ترمیمی قانون 2025 کے خلاف تحفظ اوقاف مہم کے دوسرے مرحلے کی تفصیلات سے مہم کے کنوینر ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے ارکان عاملہ کو واقف کرایا۔ طے پایا کہ 16/ نومبر کو دہلی کے رام لیلا میدان میں ہونے والے اجلاس کو کامیاب بنانے پر بھرپور توجہ دی جائے۔ اس سلسلے میں تمام دینی و ملی جماعتوں سے بھرپور تعاون حاصل کیا جائے۔ روڈ میپ کے دیگر اجزاءمیں معمولی حذف و اضافہ کے بعد اس کو باقی رکھا گیا۔ طے کیا گیا کہ جن جن ریاستوں میں بڑے اجلاس کرنا ممکن ہے وہاں اسے ضرور کیا جائے۔ ریاستی کنوینرس کو یہ اختیار دیا گیا کہ وہ اپنی ریاست کے حالات کے مطابق معمولی ردوبدل کرسکتے ہیں۔

اجلاس کی کاروائی جنرل سکریٹری مولانا محمد فضل الرحیم مجددی صاحب نے چلائی۔ اجلاس میں درج ذیل ارکان عاملہ نے شرکت فرمائی۔ نائبین صدور مولانا عبید اللہ خان اعظمی ، مولانا اصغرعلی امام مہدی سلفی اور جناب سید سعادت اللہ حسینی، سکریٹریز میں مولانا سید بلال عبدالحی حسنی ندوی، مولانا ڈاکٹر یاسین علی عثمانی بدایونی ، خازن بورڈ پروفیسر ریاض عمر ، ترجمان بورڈ ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس، ویمن ونگ انچاج محترمہ ایڈوکیٹ جلیسہ سلطانہ یسین ،بیرسٹر اسدالدین اویسی،مولانا سید محمود اسعد مدنی مولانا مفتی احمد دیولوی، مولانا خلیل الرحمن سجاد نعمانی،عارف مسعود ایم ایل اے، ایڈوکیٹ ایم آر شمشاد، ایڈوکیٹ حافظ رشید احمد چودھری، مولانا خالد رشید فرنگی محلی، مولانا ڈاکٹر پروفیسر محمد سعود عالم قاسمی، مولانا عتیق احمد بستوی، مولانا انیس الرحمن قاسمی، مولانامحمد ابو طالب رحمانی، مولانا ارشد مختار، مولانا محموداحمد خان دریابادی، محترمہ پروفیسر حسینہ حاشیہ، محترمہ رحمت النساءاور ڈاکٹر ثمرہ سلطانہ وغیرہ۔ صدر محترم کے اختتامی کلمات اور دعا پر نشست کا اختتام ہوا۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Md Owais Owais


 rajesh pande