دمشق،06جنوری(ہ س)۔
شامی ڈیموکریٹک فورسز (ایس ڈی ایف) اور ترکیہ کے وفادار گروپوں کے درمیان شمال مشرقی شام میں کئی ہفتوں سے جھڑپیں جاری ہیں۔ العربیہ اور الحدث کے نامہ نگار نے اطلاع دی ہے کہ ایس ڈی ایف نے شمالی شام میں منبج کے دیہی علاقوں اور تشرین ڈیم پر کئی حملوں کا سامنا کیا اور ان کا جواب دیا ہے۔سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کی رپورٹ کے مطابق اتوار کی صبح تک جاری رہنے والی جھڑپوں کے نتیجے میں دو دنوں میں 100 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ آبزرویٹری نے کہا کہ اتوار کی صبح تک دونوں طرف سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 101 تک پہنچ گئی ہے۔ ترکیہ کے وفادار گروپوں کے 85 اور ایس ڈی ایف اور اس سے منسلک فوجی فارمیشنز کے 16 ارکان جاں بحق ہوئے ہیں۔
آبزرویٹری کے ڈائریکٹر رامی عبدالرحمان نے ایجنسی فرانس پریس کو بتایا کہ جھڑپیں منبج کے جنوبی اور جنوب مشرقی دیہی علاقوں میں مرکوز ہیں۔ سیریئن ڈیموکریٹک فورسز، جن کی ریڑھ کی ہڈی کرد جنگجو ہیں، نے ہفتے کے روز اعلان کیا تھا کہ انھوں نے جنگی طیاروں کی مدد سے تمام حملوں کو ناکام بنا دیا ہے اور منبج کے مشرق اور جنوب اور تشرین ڈیم کے شمال میں علاقوں میں مارچ کیا ہے۔ہفتے کو العربیہ اور الحدث کے نامہ نگار نے بتایا تھا کہ منبج کے جنوبی اور مشرقی دیہی علاقوں میں ایس ڈی ایف اور دھڑوں کے درمیان گزشتہ گھنٹوں کے دوران وقفے وقفے سے جھڑپیں ہوئی ہیں۔ یہ بھی بتایا گیا تھا کہ ایس ڈی ایف نے اعلان کیا ہے کہ ترکیہ کے جنگی طیاروں نے تشرین ڈیم اور دیر حفر شہر کو 8 حملوں سے نشانہ بنایا۔ انہوں نے وضاحت کی کہ 23 دنوں سے جاری جھڑپوں میں مرنے والوں کی تعداد 220 ہو گئی ہے۔ جن میں 62 افراد کا تعلق ایس ڈی ایف فورسز سے تھا۔
واضح رہے یہ جھڑپیں ایس ڈی ایف اور نئی پولیٹیکل انتظامیہ کے رہنماو¿ں کے درمیان ملاقاتوں اور مشاورت کے باوجود جاری ہیں۔ نئی انتظامیہ کے رہنما احمد الشرع نے اس سے قبل ایک سے زیادہ مرتبہ اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ایس ڈی ایف سمیت شام کے تمام مسلح دھڑے اپنے ہتھیار نئی انتظامیہ کے حوالے کرکے وزارت دفاع میں شامل ہو جائیں گے۔برطانیہ میں قائم شامی آبزرویٹری نے اطلاع دی ہے کہ منبج شہر کے ارد گرد جھڑپوں میں ترکیہ کی حامی ملیشیا کے کم از کم 28 ارکان مارے گئے ہیں۔ متعدد دیہات کو ترک فوج کی طرف سے توپ خانے کی بھاری گولہ باری کا نشانہ بنایا گیا۔ایس ڈی ایف نے کہا کہ ترک حمایت یافتہ فورسز نے منبج کے جنوب اور مشرق میں کئی دیہاتوں پر بڑے پیمانے پر حملہ کیا لیکن حملے کو کامیابی سے پسپا کر دیا گیا۔ اس کے برعکس ترک فوج نے دریائے فرات پر تشرین ڈیم کے اطراف کے علاقے پر توپ خانے سے بمباری کی اور حملے کے دوران ڈرون کا بھی استعمال کیا۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan