قاہرہ،07جنوری(ہ س)۔
پچھلے دو دنوں کے دوران سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ’فیس بک‘ پر بچوں کی فروخت والے پیجز اور اکاو¿نٹس کےسامنے آنے کے بعد مصر کے عوامی حلقوں میں گہری بے چینی اور خو کی لہر دوڑ گئی ہے۔فیس بک پر بچوں کی خریدو فروخت کے اشتہارات سامنے آنے کے بعد حکام نے کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔ واقعے کے بعد مصر میں قومی کونسل برائے اطفال کی سربراہ سحر السنباطی نے پیرکو ہدایت کی کہ بچوں کو رقم کے بدلے گود لینے کی پیشکش کیے جانے کے واقعے کو چائلڈ پروٹیکشن کے حوالے کیا جائے۔ انہوں نے اٹارنی جنرل سے بھی درخواست کی کہ وہ اس واقعےکی عدالتی تحقیقات شروع کرے۔
جنرل ایڈمنسٹریشن برائے چائلڈ ریلیف کی ڈائریکٹر صبری عثمان نے تصدیق کی کہ فیس بک پر بچوں کو فروخت کرنے والے گروپس کی نگرانی کی جا رہی ہے۔انہوں نے کل شام مقامی الحیات چینل پر ایک ٹیلی ویڑن انٹرویو میں یہ بھی واضح کیا کہ کچھ لوگ اپنے بچوں کو بیچنے کی خود کوشش کرتے ہیں کیونکہ ان کے پاس پیسے نہیں ہیں۔انہوں نے انکشاف کیا کہ سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس پر بچے ایک فروخت ہونے والی شے بن چکے ہیں۔ قیمتیں مختلف ہوتی ہیں۔ ایک بچے کی قیمت 3 سے 5 ہزار پاو¿نڈ تک پہنچ جاتی ہے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ یہ واقعہ 2010ءکے قانون نمبر 64 کے تحت قابل سزا انسانی اسمگلنگ کا جرم ہے، جس کی سزا عمر قید اور کم از کم ایک لاکھ پاو¿نڈ (1,974 امریکی ڈالر) کے جرمانے تک پہنچ سکتی ہے۔یہ بیانات گذشتہ چند دنوں کے دوران فیس بک کے متعدد اکاو¿نٹس پر ایڈاپٹنگ این آرفن چائلڈ کے عنوان سے پھیلے تبصروں اور پوسٹس کے بعد سامنے آئے، جس میں مالی معاوضے کے بدلے گود لینے کے لیے شیر خوار بچوں کی تصویریں شائع کی گئیں۔کچھ لوگوں نے نشاندہی کی کہ ان اکاو¿نٹس کا مقصد زیادہ سے زیادہ توجہ حاصل کرنا اور لائکس حاصل کرنا ہے۔ اس کے باوجود انہوں نے ان پیجز کے ذمہ داروں کو کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan