ایٹاوا،08جنوری(ہ س)۔
کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کینیڈا کے امریکہ کے ساتھ الحاق کی جبری خواہش کو مسترد کر دیا ہے۔ جس میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ کینیڈا کو امریکہ کی 51ویں ریاست بنا کر ایک معاشی طاقت کے طور پر استعمال کرنا چاہیں گے۔جسٹن ٹروڈو نے منگل کے روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘پر لکھاجس طرح جہنم میں برفباری کا امکان نہیں ہے، اس طرح کینیڈا کے امریکہ کا حصہ بننے کا بھی کوئی امکان نہیں ہے۔
کینیڈین وزیراعظم نے کہا 'بلاشبہ کینیڈا اور امریکہ دونوں کے کارکن اور آبادیاں ایک دوسرے کے سب سے بڑے تجارتی و سکیورٹی سے متعلق شراکت دار ہیں اور ایک دوسرے کی وجہ سے فائدہ بھی اٹھاتے ہیں۔ لیکن یہ ممکن نہیں کہ کینیڈا امریکہ کا حصہ بن جائے۔امریکی صدر ٹرمپ سے ایک خطاب کے دوران پوچھا گیا کیا وہ کینیڈا کو امریکہ میں شامل کرنے کے لیے فوجی طاقت کے استعمال پر غور کر رہے ہیں۔ جس کے جواب میں انہوں نے کہا 'نہیں، اقتصادی طاقت۔ کیونکہ کینیڈا اور امریکہ میں حقیقتاً جو کچھ ہو سکتا ہے وہ یہی ہے۔
واضح رہے امریکی نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کینیڈا اور امریکہ کے درمیان تجارتی توازن کے بارے میں پہلے بھی شکایات کرتے رہے ہیں اور یہ بھی قرار دے چکے ہیں کہ دونوں ملکوں کے درمیان موجود سرحد ایک مصنوعی لکیر کی طرح کھینچی گئی ہے۔امریکی صدر جنہوں نے اپنے پچھلے دور حکومت میں بعض دیگر پڑوسی ریاستوں کے بارے میں سخت لہجے میں گفتگو کرنے کے بعد سخت اقدامات کا عندیہ تھا۔ کینیڈا کے بارے میں بھی دھمکی آمیز انداز میں کہہ چکے ہیں کہ وہ کینیڈا کی تیار کردہ مصنوعات کی امریکہ آمد پر ٹیکس کی شرح بڑھاتے ہوئے 25 فیصد کر سکتے ہیں۔کینیڈا امریکہ کو جنوبی سرحد سے درآمد ہونے والی اشیاءکا 75 فیصد حصہ بھیجتا ہے۔منگل ہی کے روز وزیراعظم کے اس بیان سے پہلے کینیڈا کے وزیر خارجہ میلانی جولی نے کہا 'کینیڈا کبھی بھی دھمکیوں میں نہیں آئے گا اور یہ جو کچھ باتیں کی جا رہی ہیں وہ کینیڈا کے بارے میں آگاہی کی بہت کمی ظاہر کرتی ہیں۔
خیال رہے کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے پیر کے روز اپنی پارٹی کی سربراہی سے استعفیٰ دے دیا ہے اور اگلے چند مہینوں میں وزارت عظمیٰ چھوڑ سکتے ہیں۔ان کے پارٹی کے قانون سازوں کا کہنا ہے کہ جسٹن ٹروڈو نے لبرل پارٹی کو عوامی سطح پر غیر مقبول بنا دیا ہے۔دوسری طرف امریکی نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کینیڈا اور ڈنمارک کے جزیرے گرین لینڈ کے بارے میں سامنے آنے والے خیالات نے دنیا بھر میں گفتگوو¿ں کے نئے موضوعات فراہم کر دیے ہیں۔ کیونکہ ٹرمپ کے یہ خیالات اسرائیل کے فلسطینی سرزمین پر قبضے کی امریکہ میں رجحان سازی کا ذریعہ ثابت ہو رہے ہیں۔ اسرائیل کا بھی فلسطینی سرزمین پر قبضہ اپنی جغرافیائی و اقتصادی توسیع پسندی اور نسل پرستانہ بالادستی کی وجہ سے ہے۔ انتہا پسند اسرائیلیوں کو ڈونلڈ ٹرمپ کے نئے دور صدارت سے بڑی امید ہے کہ وہ پورے مغربی کنارے پر اسرائیل کے مستقل قبضے کی راہ ہموار کرنے میں مدد کریں گے۔کینیڈا کے کنزرویٹو لیڈر پیرے پولیورے نے امریکی نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حوالے سے کہا ہے کہ ہم ایک عظیم اور آزاد ملک ہیں۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار سوشل میڈیا پر کی گئی ایک پوسٹ میں کیا ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan