بین الاقوامی فوجداری عدالت نے ہمارے ریزرو فوجیوں کے وارنٹ گرفتاری جاری نہیں کیے : اسرائیل
تل ابیب،08جنوری(ہ س)۔ اسرائیل نے کہا ہے کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت میں مختلف پریشر گروپ غزہ کے حوالے سے اسرائیل کے خلاف اقدامات کے لیے دباو¿ ڈال رہے ہیں۔ تاہم بین الاقوامی فوجداری عدالت نے غزہ جنگ میں حصہ لینے والے ریزرو فوجیوں کے خلاف کوئی ا
بین الاقوامی فوجداری عدالت نے ہمارے ریزرو فوجیوں کے وارنٹ گرفتاری جاری نہیں کیے : اسرائیل


تل ابیب،08جنوری(ہ س)۔

اسرائیل نے کہا ہے کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت میں مختلف پریشر گروپ غزہ کے حوالے سے اسرائیل کے خلاف اقدامات کے لیے دباو¿ ڈال رہے ہیں۔ تاہم بین الاقوامی فوجداری عدالت نے غزہ جنگ میں حصہ لینے والے ریزرو فوجیوں کے خلاف کوئی اقدام کیا ہے نہ ان کے جنگی جرائم کی مناسبت سے کوئی وارنٹ جاری کیے ہیں۔ یہ سب پراپیگنڈہ سرگرمی چل رہی ہے۔واضح رہے اس سے پہلے بین الاقوامی فوجداری عدالت نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے علاوہ سابق وزیر دفاع یوو گیلنٹ کے بھی جنگی جرائم کی بنیاد پر وارنٹ گرفتاری جاری کر رکھے ہیں۔ان وارنٹ گرفتاری کی وجہ سے اسرائیل میں یہ خوف پایا جاتا ہے کہ غزہ میں لڑنے والے اس کے ریزرو فوجیوں کے بھی بڑی تعداد میں وارنٹ گرفتاری جاری ہو سکتے ہیں۔ کیونکہ ان اسرائیلی فوجیوں نے مبینہ طور پر جرائم کی بنیاد پر ہی غزہ جنگ لڑی ہے۔اس سلسلے میں اتوار کے روز برازیل میں پیش آنے والے ایک واقعے نے اسرائیلیوں کا خوف مزید بڑھا دیا ہے۔ جہاں سے ایک ریزرو اسرائیلی فوجی کو فرار ہونا پڑا کہ برازیلی عدالت اس کے خلاف جنگی جرائم کی بنیاد پر کارروائی شروع نہ کر دے۔ کیونکہ برازیلی عدالت کے وفاقی جج نے حکم دیا تھا کہ اس فوجی کے بارے میں تحقیقات کی جائیں کہ آیا یہ غزہ میں جنگی جرائم کا مرتکب رہا ہے یا نہیں۔

غزہ میں شہید ہونے والی چھ سالہ بچی ہند رجب کے نام سے قائم ایک فاو¿نڈیشن نے بھی اپنی ویب سائٹ پر اس جانب توجہ دلائی ہے کہ غزہ میں اسرائیلی جنگ انسانیت اور فلسطینیوں کے خلاف جنگی جرائم کے ارتکاب پر مبنی ہے۔بلجیم میں قائم اس فاو¿نڈیشن نے کہا ہے کہ اس نے کم از کم ایک ہزار اسرائیلی فوجیوں کے خلاف ایسے شواہد جمع کیے ہیں جنہوں نے غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔ان شواہد میں ویڈیو رپورٹس کے علاوہ آڈیو رپورٹس، تصاویر، فرانزک رپورٹس اور دیگر دستاویزات بھی شامل ہیں۔بین الاقوامی فوجداری عدالت نے بھی اس امر کی تصدیق کی ہے کہ ہند رجب فاو¿نڈیشن کی طرف سے اسے اسرائیلی ریزرو فوجیوں کے جنگی جرائم کے بارے میں شواہد موصول ہو چکے ہیں اور وہ ان شواہد کا جائزہ لے گی۔ تاکہ مناسب اور ضروری کارروائی ممکن ہو سکے۔اسرائیل کے وزیر خارجہ نے اس سلسلے میں اپنے ریزرو فوجیوں کو ہر مکنہ مدد دینے کی پیش کش کی ہے۔ تاہم سرکاری طور اسرائیلی حکام ابھی یہ تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہیں کہ اسرائیل کے ریزور فوجیوں اور دوسرے حکام کو بڑی تعداد میں جنگی جرائم کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔اسرائیلی وزارت خارجہ کے ڈی جی ایڈن بار ٹل نے اخبار نویسوں سے گفتگو میں کہا ہے جنگی جرائم کے سلسلے میں مقدمہ بہت تھوڑے لوگوں کے خلاف چل سکتا ہے اور یہ تعداد سات اکتوبر سے شروع ہونے والی جنگ سے اب تک زیادہ سے زیادہ 10 سے 12 افراد کی ہو سکتی ہے۔وہ رجب فاو¿نڈیشن کے ایک ہزار ریزرو فوجیوں کے خلاف پیش کردہ شواہد پر پھیلے خوف اور تشویش کا ازالہ کر رہے تھے۔انہوں نے یہ بھی کہا 'ابھی تک کوئی ایسے وارنٹ جاری نہیں ہوئے ہیں۔ البتہ میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ ابھی تک کسی بھی فوجی کے وارنٹ گرفتاری جاری نہیں ہوئے۔ جبکہ یہ ساری فوجداری عدالتی سرگرمی ایک پراپیگنڈہ سرگرمی سے زیادہ کچھ نہیں اور اس کے عدالتی نتائج صفر کے برابر ہوں گے۔

ہم یقین رکھتے ہیں کہ یہ سرگرمی جو زیادہ تر پراپیگنڈے کا حصہ ہے بعض ایسے گروپوں کی طرف سے ہے جن کے دہشت گردوں کے ساتھ تعلقات ہیں اور جو ان کو سپورٹ کرتی ہیں۔یاد رہے رجب فاو¿نڈیشن کے بانی دیاب ابو جہجہ نے پوسٹ میں لکھا ہے کہ وہ اسرائیل کے فوجیوں کے خلاف جنگی جرائم کا مقدمہ دائر کریں گے اور اس سلسلے میں ان کی مدد کی جائے جو جنگی جرائم میں ملوث فوجیوں کی نشاندہی کے حوالے سے ہو۔ادھر برازیل سے اسرائیلی فوجی کے خوفزدہ ہو کر فرار ہونے کے معاملے نے اسرائیل کی حکومت اور فوجی لیڈرشپ میں کافی خوف اور تشویش بڑھا دی ہے۔ کیونکہ انہیں خطرہ ہے کہ اس کے اثرات کافی مایوس کن ہو سکتے ہیں۔بائیں بازو کے اسرائیلی اخبار ' ہارٹز' نے لکھا ہے ' اسرائیلی فوج کے اہلکاروں کے خلاف جنوبی افریقہ، بیلجیئم، فرانس اور برازیل نے درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔ جو بین الاقوامی فوجداری عدالت میں زیر بحث آسکتی ہیں۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Mohammad Khan


 rajesh pande