دمشق، 23 جنوری (ہ س)۔ شام کے دورے پر پہنچے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی گیئر پیڈرسن نے عندیہ دیا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اقوام متحدہ کی قرارداد ’2254‘ کے متبادل کے طور پر ایک نئی قرارداد جاری کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شام کی موجودہ صورتحال کے تناظر میں اب اس قرارداد کا کوئی مطلب نہیں ہے۔
شام کے لیے اقوام متحدہ کے ایلچی گیئر پیڈرسن نے بھی بدھ کو ایک پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ اس دوران بھی انہوں نے یہی بات کہی۔ عربی نیوز ویب سائٹ ”963+‘ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ”اقوام متحدہ کو نئی قرارداد جاری کرنے میں کچھ وقت لگ سکتا ہے۔ اس میں کتنا وقت لگے گا اس کا انحصار پوری طرح سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر ہے ۔ اپنے دورہ شام کے دوران پیڈرسن نے شام کی نئی انتظامیہ کے سربراہ احمد اشراع اور امور خارجہ کے وزیر اسد الشیبانی سے ملاقات کی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے 2015 میں قرارداد 2254 جاری کی تھی۔اس وقت شام کے حالات بہت مختلف تھے ۔اب حالات تبدیل ہو چکے ہیں۔
تقریباً ڈیڑھ ماہ قبل گیئر پیڈرسن نے تسلیم کیا تھا کہ ”قرار دار میں جن فریقین کا ذکر ہے ، ان میں سے ایک کو اکھاڑ پھینکنے کے بعد شام کے تعلق سے اقوام متحدہ کی قرارداد ’2254‘ کو نافذ کرنا اب تکنیکی طور پر ممکن نہیں رہا۔شام کی سابق سابق انتظامیہ کی معزولی کے بعد گیئر پیڈرسن پہلی بار دمشق پہنچے ہیں۔ 2018 میں اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کی جانب سے انہیں شام کے لیے خصوصی ایلچی مقرر کرنے کیا تھا۔ انہوں نے اسٹافن ڈی میستورا کی جگہ لی۔
اقوام متحدہ کے ایلچی نے کہا کہ قرارداد ’2254‘ شامی اپوزیشن اور معزول شامی حکومت کے درمیان بات چیت کا اہتمام کرتی ہے۔ یہ فی الحال کارآمد نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ شام میں سیاسی اور اقتصادی حل کی حمایت کرتا ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / محمد شہزاد