سوامی آنند سوروپ نے کہا-میں ہرشا رچھاریہ کے دوسرے امرت اسنان کی مخالفت کروں گا
مہاکمبھ نگر(پریاگ راج )، 22 جنوری (ہ س)۔پریاگ راج مہاکمبھ میں 30 سالہ ماڈل اور اینکر ہرشا رچھاریہ کے بھگوا لباس پہن کر شاہی رتھ پر بیٹھنے اور نیرنجنی اکھاڑہ کے سنتوں کے ساتھ امرت اسنان کرنے پر تنازعہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ مہاکمبھ کے دوران بھگو
Will oppose Harsha Richaria: Swami Anand Swaroop


مہاکمبھ نگر(پریاگ راج )، 22 جنوری (ہ س)۔پریاگ راج مہاکمبھ میں 30 سالہ ماڈل اور اینکر ہرشا رچھاریہ کے بھگوا لباس پہن کر شاہی رتھ پر بیٹھنے اور نیرنجنی اکھاڑہ کے سنتوں کے ساتھ امرت اسنان کرنے پر تنازعہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ مہاکمبھ کے دوران بھگوا لباس پہنے ہرشا رچھاریہ کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی، لیکن بعد میں انہوں نے مبینہ طور پر واضح کیا کہ وہ سادھوی نہیں ہیں۔

غور طلب ہے کہ 14 جنوری کو ہونے والے پہلے امرت اسنان میں ہرشا کے امرت اسنان میں شرکت کی شامبھوی پیٹھادھیشور اور کالی سینا کے سربراہ سوامی آنند سوروپ نے مخالفت کرتے ہوئے اسے مذہب کے خلاف قرار دیا تھا۔ ان کی مخالفت کی وجہ سے ہرشا کمبھ چھوڑ کر چلی گئی تھیں۔

اکھاڑہ پریشد آیا ہرشا کی حمایت میں

شنکراچاریہ اوی مکتیشورانند اور سوامی آنند سوروپ سمیت تمام سنتوں اور مہاتماوں کی مخالفت کے درمیان باباو¿ں اور سنتوں کی سب سے بڑی تنظیم اکھل بھارتیہ اکھاڑہ پریشد نے نہ صرف ہرشا رچھاریہ کا دفاع کیا ہے بلکہ ہرشا کو دوسرے امرت اسنان پر دوبارہ مدعو کیا ہے۔ 29 جنوری کو مونی اماوسیہ پر یہ بھی اعلان کیا گیا ہے کہ انہیں شاہی رتھ پر بٹھا کر شاہی اسنان کرایا جائے گا۔

میں ہرشا رچھاریہ کی مخالفت کروں گا©: سوامی آنند سوروپ

ہرشا کے کمبھ میں واپس آنے اور دوسرے امرت اسنان میں حصہ لینے کی خبروں کے درمیان، شامبھوی پیٹھادھیشور سوامی آنند سوروپ نے کہا، ’ہرشا کی امرت اسنان میں شرکت کی مخالفت جاری رہے گی۔ اس کے لیے ہم کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں۔‘

انہوں نے کہا،’مسئلہ یہ ہے کہ وہ جھوٹا بھیس بنا کر آئیں، انہوں نے نقلی جٹا لگائی ،نقلی تری پنڈ لگایا اور میڈیا کو بتایا کہ میں 2 سال سے اس میں ہوں اور واپس جانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ اگلے ہی دن ان کی ماں کا بیان آیا کہ اس کی شادی طے ہو گئی ہے۔ میرے خیال میں اس سارے معاملے کی اسکرپٹ پہلے اس لیے لکھیگئی تھی تاکہ اس کے فالوورز میں اضافہ ہو سکے۔‘

سوامی جی نے کہا،’ان کا اپنا میڈیا ایڈوائزر لکھ رہا ہے کہ وہ دنیا کی سب سے خوبصورت سادھوی ہیں۔ یہ رسوائی اور ڈوب مرنے والی بات ہے کہ ایک سادھوی کے لیے سب سے خوبصورت لفظ استعمال کیا جا رہا ہے۔ حسن کا پیمانہ ان کے لیے چہرہ اور لپ اسٹک تھا، جب کہ ہمارے لیے حسن کا پیمانہ دل ہوتا ہے۔ ہمارے معاملے میں سادھوی فیس پیک نہیں لگاتی بلکہ بھسم لگاتی ہے۔ اس لیے ہم نے کہا کہ تم نے مہا پاپ کیا ہے۔ تمہیں گرو وں سے معافی مانگنی چاہیے تھی۔

وہ فالوورز بڑھانے آئی تھی

انہوں نے کہا، ’یہاں بہت سی سادھویاں ہیں جو پروچن دے رہی ہیں۔ ہماری بہت سی بہنیں جو اس راستے پر آگے بڑھنا چاہتی ہیں، وہ سب کمبھ میں اور چیزیں سیکھ رہی ہیں لیکن وہ لڑکی صرف ڈرامہ کرنے، ریل بنانے اور فالوورز بڑھانے کا دکھاوا کر رہی تھی۔ وہ عام کپڑے پہن کر آتی تو کوئی حرج نہیں تھا لیکن اسے تو ڈرامہ کرنا تھا۔ اس کو اپنے فالوورز 3 لاکھ سے 3 ملین کرنے تھے، جو ہو گئے ہیں۔ ہمارا درد صرف اسی پر ہے۔

آنند سوروپ جی نے یہ بھی کہا کہ اگنی وستر ایسے نہیں پہنے جا سکتے ہیں، برہمچریہ کرنا پڑتی ہے، تپسیا کرنی پڑتی ہے۔ جس کام میں 10-12 برس لگتے ہیں، وہ آپ نے دو منٹ میں کر لیا۔ آپ بیوٹی پارلر گئے، نقلی بال بنوائے، تریپنڈ لگوایا اور یہاں حاضر ہو گئے ۔یہ ہمارے سناتن دھرم کی توہین تھی۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / محمد شہزاد


 rajesh pande