نئی دہلی، 21 جنوری (ہ س)۔
نئی دہلی میونسپل کونسل (این ڈی ایم سی) کے وائس چیئرمین کلجیت سنگھ چہل نے دہلی کے سابق وزیر اعلیٰ اور نئی دہلی کے ایم ایل اے اروند کیجریوال پر الزام لگایا ہے کہ انہوں نے اپنے دور میں کونسل کی صرف 53 فیصد میٹنگوں میں شرکت کی۔ جو نئی دہلی اور وہاں رہنے والے لوگوں کے تئیں ان کے لاپرواہ اور غیر حساس رویہ کو ظاہر کرتا ہے۔
چاہل نے بتایا کہ 2014 سے 2024 تک این ڈی ایم سی کونسل کی کل 126 میٹنگیں ہوئیں۔ جس میں کیجریوال 122 ممبران تھے اور انہوں نے صرف 65 میٹنگوں میں حصہ لیا۔ جبکہ وہ 57 اجلاسوں میں غیر حاضر رہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کیجریوال یا تو میٹنگوں میں غیر حاضر رہتے تھے یا پھر آتے تو میٹنگ کے درمیان ہی چلے جاتے تھے۔ چاہل کے مطابق، کجریوال نے نئی دہلی حلقہ سے منتخب ایم ایل اے ہونے کے باوجود اب این ڈی ایم سی کے رکن کے طور پر حلف نہیں لیا ہے۔ انہوں نے کہا،نئی دہلی کے لوگوں نے انہیں تین بار منتخب کیا، لیکن وہ اپنی ذمہ داریوں سے کنارہ کشی کرتے رہے۔ انہوں نے این ڈی ایم سی ملازمین کی فلاح و بہبود کے مسائل کو نہیں اٹھایا، اور نہ ہی ان کے فائدے کے لیے کوئی ٹھوس قدم اٹھایا۔انہوں نے مزید کہا کہ این ڈی ایم سی ممبر ہونے کے باوجود کیجریوال کا اس عہدے کے لیے حلف لینے سے گریز کرنا دہلی والوں میں گہری تشویش پیدا کر رہا ہے۔ عوام کو یہ جاننے کا حق ہے کہ ان کے منتخب نمائندے ان کی خدمت کے لیے کتنے مخلص اور سنجیدہ ہیں۔ چہل نے مزید کہا کہ کیجریوال نے نہ تو ملازمین کے مسائل سنے اور نہ ہی ان کی مشکلات کو دور کرنے کے لیے کوئی قدم اٹھایا۔ چاہل نے مزید کہا کہ این ڈی ایم سی نے اپنے ملازمین کی فلاح و بہبود کے لیے مسلسل کوششیں کی ہیں۔ وزیر داخلہ اور وزیر اعظم کے تعاون سے این ڈی ایم سی کے 4500 ملازمین کو باقاعدہ بنایا گیا۔ جس نے ان کے اور ان کے اہل خانہ کے لیے ملازمت کی حفاظت کو یقینی بنایا۔ تاہم، کیجریوال کی دہلی حکومت کے تحت، بہت سے ملازمین اب بھی ریگولرائزیشن کے انتظار میں ہیں۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan