ممبئی،15جنوری(ہ س)۔وزیر اعظم نریندر مودی نے آج ممبئی کے بحری ڈاک یارڈ میں کمیشننگ کے دوران تین صف اول کے بحری جنگی جہاز، آئی این ایس سورت، آئی این ایس نیلگری اور آئی این ایس واگھ شِیر کو قوم کے نام وقف کیا۔ عوام سے خطاب کرتے ہوئے ، جناب مودی نے کہا کہ 15 جنوری کو یومِ افواج کے طور پر منایا جاتا ہے ۔ اس موقع پر جناب مودی نے ، ہر اس بہادر فوجی کو سلام پیش کیا ، جو قوم کی حفاظت اور سلامتی کے لیے اپنی جان قربان کرنے کو تیار رہتا ہے۔ انہوں نے اس موقع پر تمام بہادر فوجیوں کو مبارکباد دی۔وزیر اعظم نے کہا کہ آج کا دن بھارت کی بحری وراثت، بحریہ کی شاندار تاریخ اور آتم نربھر بھارت ابھیان کے لیے ایک اہم دن ہے۔ انہوں نے کہا کہ چھترپتی شیواجی مہاراج نے بھارت کی بحریہ کو نئی طاقت اور ویڑن دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج حکومت نے شیواجی مہاراج کی سرزمین پر بھارت کی 21ویں صدی کی بحریہ کو مضبوط بنانے کی سمت میں ایک بڑا قدم اٹھایا ہے۔ وزیر اعظم نے ، اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ پہلا موقع ہے کہ جب پہلی بار ایک ڈسٹرائر، فریگیٹ اور آبدوز کی مشترکہ طور پر کمیشننگ کی گئی ہے۔ انہوں نے اس بات کو بھی اجاگر کیا کہ یہ فخر کی بات ہے کہ صف اول کے یہ تینوں پلیٹ فارم بھارت میں تیار کیے گئے ہیں۔ انہوں نے بھارتی بحریہ، تعمیراتی کام میں شامل تمام فریقوں اور بھارت کے شہریوں کو اس کامیابی پر مبارکباد دی۔ مودی نے کہا کہ ” آج کا پروگرام ہماری شاندار وراثت کو ہمارے مستقبل کے عزائم کے ساتھ جوڑتا ہے۔ “ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کی ایک مالا مال تاریخ ہے ، جو طویل سمندری سفر، تجارت، بحری دفاع اور جہاز سازی کی صنعت سے جڑی ہوئی ہے۔ اس عظیم تاریخ سے متاثر ہوکر، انہوں نے کہا کہ آج کا بھارت ، دنیا میں ایک بڑی بحری طاقت کے طور پر ابھر رہا ہے۔ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ آج لانچ کیے گئے پلیٹ فارم اسی بات کا مظہر ہیں۔ انہوں نے آئی این ایس نیلگری کا ذکر کیا، جو چولا سلطنت کی بحری طاقت کو خراج عقیدت پیش کرتا ہے اور سورت وارشپ کا حوالہ دیا، جو ا±س دور کی یادگار ہے ، جب گجرات کے بندرگاہوں نے بھارت کو مغربی ایشیا سے جوڑا تھا۔ انہوں نے واگھ شِیر آبدوز کی کمیشننگ کا بھی ذکر کیا، جو پی75 کلاس میں چھٹی ہے اور چند سال پہلے کمیشن کی گئی پہلی آبدوز، کالواری کے بعد کی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ صف اول کے یہ نئے پلیٹ فارم بھارت کی سلامتی اور ترقی دونوں کو فروغ دیں گے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ” آج بھارت کو دنیا بھر میں، خاص طور پر عالمِ جنوب میں، ایک قابل اعتماد اور ذمہ دار شراکت دار کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔ “ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بھارت توسیع پسندی نہیں بلکہ ترقی کے جذبے کے ساتھ کام کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت ہمیشہ ایک آزاد، محفوظ، جامع اور خوشحال بھارت – بحرالکاہل خطے کی حمایت کرتا رہا ہے۔ وزیر اعظم نے ساحلی ممالک کی ترقی کے لیے ، بھارت کے پیش کردہ منتر ” ساگر “ ( خطے میں سب کی سلامتی اور ترقی) کا ذکر کیا اور کہا کہ بھارت اس ویڑن کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے بھارت کی جی20 صدارت کے دوران دیے گئے منتر ” ایک زمین، ایک خاندان، ایک مستقبل “ کے بارے میں بات کی اور کووڈ-19 کے خلاف عالمی سطح پر اس کی روک تھام کی لڑائی کے دوران بھارت کے ویڑن ” ایک کرہ ارض ، ایک صحت “ کا حوالہ دیا، جو دنیا کو ایک خاندان سمجھنے اور شمولیت پر مبنی ترقی کے لیے ، بھارت کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت پورے خطے کے دفاع اور سلامتی کو اپنی ذمہ داری سمجھتا ہے۔
وزیر اعظم نے بحری ممالک، خصوصاً عالمی سلامتی، معاشی اور جغرافیائی سیاست میں بھارت کے اہم رول پر زور دیتے ہوئے ، علاقائی آبی ذخیروں کے تحفظ ، نیویگیشن کی آزادی کو یقینی بنانے اور اقتصادی ترقی اور توانائی کی سلامتی کے لیے تجارتی سپلائی لائنوں اور سمندری راستوں کے تحفظ کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے خطے کو دہشت گردی، اسلحہ اور منشیات کی اسمگلنگ سے محفوظ رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔ جناب مودی نے سمندروں کو محفوظ اور خوشحال بنانے، لاجسٹکس کی کارکردگی بڑھانے اور جہاز رانی کی صنعت کے مفاد میں عالمی شراکت دار بننے کی ضرورت کو بھی اجاگر کیا۔ انہوں نے سمندری وسائل جیسے نایاب معدنیات اور مچھلی کے ذخائر کے غلط استعمال کو روکنے اور ان کے بندوبست کی صلاحیت کو فروغ دینے کی اہمیت پر زور دیا۔ وزیر اعظم نے نئے شپنگ راستوں اور سمندری مواصلاتی راستوں میں سرمایہ کاری کی ضرورت کا ذکر کیا اور اطمینان کا اظہار کیا کہ بھارت مسلسل اس سمت میں اقدامات کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج ” بھارت پورے بحیرہ? ہند خطے میں سب سے پہلے رد عمل دینے والا بن کر ابھرا ہے ۔ “ وزیر اعظم نے بتایا کہ حالیہ مہینوں میں بھارتی بحریہ نے سینکڑوں جانیں بچائی ہیں اور ہزاروں کروڑ روپے کے قومی اور بین الاقوامی سامان کی حفاظت کی ہے، جس سے بھارت، بھارتی بحریہ اور ساحلی محافظ دستے پر عالمی اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے بحیرہ? ہند خطے میں بھارت کی موجودگی اور صلاحیتوں کو بھارت کی آسیان، آسٹریلیا، خلیجی ممالک اور افریقی ممالک کے ساتھ اقتصادی تعاون کے مضبوط ہونے کا سبب قرار دیا۔ وزیر اعظم نے اس پروگرام کی فوجی اور اقتصادی نقطہ نظر سے دوہری اہمیت پر بھی زور دیا۔جناب مودی نے اکیسویں صدی میں بھارت کی فوجی صلاحیتوں میں اضافہ کرنے اور اس کی جدید کاری کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ” چاہے زمین ہو، پانی، ہوا یا گہرا سمندر ہو یا لامحدود خلاءہو ، بھارت ہر جگہ اپنے مفادات کی حفاظت کر رہا ہے۔ “ انہوں نے مسلسل جاری اصلاحات سمیت چیف آف ڈیفنس اسٹاف کے عہدے کے قیام کے بارے میں بھی بتایا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت اپنی افواج کو مزید مو¿ثر بنانے کے لیے تھیٹر کمانڈز کے نفاذ کی جانب بڑھ رہا ہے۔وزیر اعظم نے گزشتہ دہائی کے دوران بھارت کی مسلح افواج کی طرف سے اپنائے گئے آتم نربھرتا (خود کفیل بننے ) کے جذبے کو تسلیم کرتے ہوئے ، دیگر ممالک پر بحران کے وقت دیگر ممالک پر انحصار میں کمی لانے کی شاندار کوششوں کی ستائش کی۔ انہوں نے کہا کہ مسلح افواج نے 5000 سے زائد اشیاءاور سازوسامان کی نشاندہی کی ہے ، جو اب درآمد نہیں کی جائیں گی۔ انہوں نے ، اس بات پر زور دیا کہ بھارتی فوجیوں کا مقامی طور پر تیار کردہ سازوسامان کے استعمال میں اعتماد بڑھا ہے۔ جناب مودی نے کرناٹک میں ، ملک کی سب سے بڑی ہیلی کاپٹر مینوفیکچرنگ فیکٹری اور مسلح افواج کے لیے ایک ٹرانسپورٹ ایئرکرافٹ فیکٹری کے قیام کا ذکر کیا۔ انہوں نے تیجس جنگی طیارے کی کامیابی اور اتر پردیش اور تمل ناڈو میں قائم دفاعی راہداریوں کی ترقی کو اجاگر کیا، جو دفاعی پیداوار میں تیزی لا رہے ہیں۔ وزیر اعظم نے بحریہ کے ” میک اِن انڈیا “ اقدام کی توسیع پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ، مزگاو¿ ڈوکیارڈ کے اہم کردار کو تسلیم کیا۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ دہائی کے دوران بحریہ میں 33 بحری جہاز اور سات آبدوزیں شامل کی گئی ہیں، جن میں سے 40 میں سے 39 جہاز بھارتی شپ یارڈز میں بنائے گئے ہیں۔ ان میں شاندار آئی این ایس وکرانت طیارہ بردار بیڑا اور ایٹمی آبدوزیں جیسے آئی این ایس اریہنت اور آئی این ایس اریگھاٹ شامل ہیں۔ وزیر اعظم نے مسلح افواج کو ” میک اِن انڈیا ‘ ‘ مہم کو مزید آگے بڑھانے پر مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی دفاعی پیداوار 1.25 لاکھ کروڑ روپے کو عبور کر چکی ہے اور ملک 100 سے زائد ممالک کو دفاعی سازوسامان برآمد کر رہا ہے۔ انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ مسلسل تعاون کے ساتھ ، بھارت کے دفاعی شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئے گی۔ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan