چین سے مشرقی لداخ کے ڈیپسانگ اور ڈیمچوک میں تنازعہ حل، منی پور میں امن برقرار: آرمی چیف
وادی کشمیر میں دہشت گردوں کی دراندازی پر کڑی نظر رکھتے ہوئے، ہندوستان-میانمار سرحد پر نگرانی میں اضافہ نئی دہلی، 13 جنوری (ہ س)۔ ہندوستانی فوج کے سربراہ جنرل اوپیندر دویدی نے جمعہ کو مانیکشا سینٹر میں سالانہ پریس کانفرنس کے دوران منی پور کی صورتحا
چین سے مشرقی لداخ کے ڈیپسانگ اور ڈیمچوک میں تنازعہ حل، منی پور میں امن برقرار: آرمی چیف


وادی کشمیر میں دہشت گردوں کی دراندازی پر کڑی نظر رکھتے ہوئے، ہندوستان-میانمار سرحد پر نگرانی میں اضافہ

نئی دہلی، 13 جنوری (ہ س)۔

ہندوستانی فوج کے سربراہ جنرل اوپیندر دویدی نے جمعہ کو مانیکشا سینٹر میں سالانہ پریس کانفرنس کے دوران منی پور کی صورتحال، ہندوستان-میانمار سرحد، وادی کشمیر میں سرحد پار سے دہشت گردوں کی دراندازی، ڈیپسانگ اور ڈیمچوک میں گشت شروع کرنے پر تبادلہ خیال کیا۔ چین سرحد، بنگلہ دیش کی صورتحال پر کھل کر بات کی۔ انہوں نے کہا کہ ڈیپسانگ اور ڈیمچوک دونوں علاقوں میں روایتی چرائی شروع ہو گئیہے۔ منی پور کے بارے میں بھی انہوں نے کہا کہ سیکورٹی فورسز کی مربوط کوششوں اور فعال حکومتی اقدامات نے حالات کو قابو میں لادیا ہے۔ بھارت-میانمار سرحد پر نگرانی بڑھا دی گئی ہے، تاکہ سرحد پر بدامنی کے پھیلاو¿ کو روکا جا سکے۔

آرمی چیف جنرل دویدی نے آج قومی سلامتی اور ملک کی مختلف سرحدوں سے متعلق سوالات کے جوابات دیئے۔ منی پور کے بارے میں انہوں نے کہا کہ آج منی پور میں قبائلی برادری مضبوط موقف اختیار کر رہی ہے، لیکن ہمیں پورے ملک کے ساتھ مفاہمت کے لیے کام کرنا ہے۔ مجھے وہاں تعینات نئے گورنر سے بھی بہت امیدیں ہیں کہ وہ اس سمت میں قدم اٹھائیں گے۔ باہمی رابطوں کے سوال پر آرمی چیف نے یقین دلایا کہ ہم آہنگی کی بالکل کمی نہیں تاہم ہمیں سمجھنا ہوگا کہ کون سا فریق کہاں ہے۔ جب یہ مسئلہ مئی 2023 میں آیا تو ڈی جی پی نے حکم جاری کیا کہ آپ جس بھی برادری سے تعلق رکھتے ہیں اس کے قریبی تھانے میں جائیں، لیکن بیرونی طاقتوں کے سوالات کو رد نہیں کیا جا سکتا۔

جنرل دویدی نے کہا کہ شمال مشرق میں مجموعی صورتحال بتدریج بہتر ہو رہی ہے۔ سیکورٹی فورسز کی مربوط کوششوں اور منی پور میں حکومت کے فعال اقدامات نے صورتحال کو قابو میں لایا ہے۔ تاہم، تشدد کے واقعات جاری ہیں۔ ہم اس خطے میں امن قائم کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ مختلف این جی اوز اور ہمارے سابق فوجی کمیونٹی لیڈروں سے رابطہ کر رہے ہیں تاکہ کسی قسم کا مفاہمت ہو سکے۔ میانمار میں جاری بدامنی کو پھیلنے سے روکنے کے لیے ہندوستان-میانمار سرحد پر نگرانی اور کنٹینمنٹ کے انتظامات کو بڑھا دیا گیا ہے۔ انسانی امداد اور آفات سے نمٹنے کے لیے، ہم نے اپنی کیو آر ٹی اور کیو آر میڈیکل ٹیموں کو اپ گریڈ کرنے کے لیے خاص طور پر 17 کروڑ روپے مختص کیے ہیں۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / عطاءاللہ


 rajesh pande