ڈھاکہ/ کولکاتا، 10 جنوری (ہ س)۔ بنگلہ دیش نے کاکدویپ اور نامخانہ کے 95 ہندوستانی ماہی گیروں کے خلاف مبینہ مظالم کے الزامات کو سختی سے مسترد کر دیا ہے۔ مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کے ان الزامات کا جواب دیتے ہوئے بنگلہ دیش کی وزارت خارجہ نے ان الزامات کو ”مکمل طور پر جھوٹ اور من گھڑت“ قرار دیا۔
ان ماہی گیروں اور ماہی گیری کی چھ کشتیوں کو بنگلہ دیشی بحریہ نے اکتوبر 2024 میں بنگلہ دیشی پانیوں میں داخل ہونے پر حراست میں لے لیا تھا۔ اس دوران ایک ماہی گیر نے مبینہ طور پر خودکشی کر لی۔باقی 95 ماہی گیروں کو پٹواکھالی جیل میں رکھا گیا تھا، جنہیں پیر کو دو طرفہ بات چیت کے بعد رہا کر دیا گیا۔
وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے گنگا ساگر میں ان ماہی گیروں سے ملاقات کی۔ ملاقات کے بعد انہوں نے کہا”میں نے دیکھا کہ کچھ ماہی گیر لنگڑا رہے تھے۔ جب میں نے اس کی وجہ پوچھی تو انہوں نے کچھ نہیں کہا۔ بعد میں یہ بات سامنے آئی کہ انہیں جیل میں مارا پیٹا گیا، جس کی وجہ سے اس کی ٹانگوں اور کمر پر چوٹیں آئی ہیں۔“
ماہی گیروں نے جیل میں ہونے والی اذیتوں کا بھی کھلے عام انکشاف کیا۔ کچھ لوگوں نے الزام عائد کیا کہ انہیں برہنہ کیا گیا، ہاتھ پیر باندھ کر مارا پیٹا گیا۔ اس مار کی وجہ سے کچھ ماہی گیر بیمار پڑ گئے۔
تاہم بنگلہ دیش نے ان تمام الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔ وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ ماہی گیروں کے ساتھ بین الاقوامی قوانین کے تحت سلوک کیا گیا جس میں مکمل طبی سہولیات بھی شامل ہیں۔ وزارت نے یہ بھی زور دیا کہ دونوں ممالک کے درمیان خوشگوار تعلقات کو برقرار رکھنے کے لیے ایسے بے بنیاد الزامات پر توجہ نہیں دی جانی چاہیے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / محمد شہزاد