بغداد،07ستمبر(ہ س)۔
خبر رساں ادارے رائٹرز نے متعدد باخبر ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ واشنگٹن اور بغداد امریکی زیر قیادت اتحادی افواج کے عراق سے انخلا کے منصوبے کی مفاہمت پر پہنچ گئے ہیں۔ ذرائع نے وضاحت کی کہ اس منصوبے میں ستمبر 2025 تک سینکڑوں اتحادی افواج کی روانگی اور باقی کی اگلے سال کے آخر تک روانگی کو شامل کیا گیا ہے۔اس منصوبے پر وسیع معاہدہ ہو چکا ہے۔ دونوں ممالک کی طرف سے حتمی منظوری اور اس کے اعلان کی تاریخ کا انتظار ہے۔ ایک سینئر امریکی اہلکار نے رائٹرز کو بتایا کہ ہم ایک معاہدے پر پہنچ چکے ہیں اور اب یہ صرف یہ بات باقی ہے کہ اس کا اعلان کب کیا جائے گا۔
دونوں ممالک ایک نیا مشاورتی رشتہ قائم کرنے کی بھی کوشش کر رہے ہیں جس سے انخلا کے بعد کچھ امریکی افواج عراق میں رہ سکیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ابتدائی طور پر سرکاری اعلان چند ہفتے قبل جاری ہونا تھا لیکن غزہ کی پٹی میں جنگ سے متعلق علاقائی کشیدگی اور کچھ باقی تفصیلات کو حل کرنے کی وجہ سے اسے ملتوی کر دیا گیا۔ان ذرائع میں پانچ امریکی اہلکار، اتحاد میں شامل دو دیگر ممالک کے اہلکار اور تین عراقی اہلکار شامل ہیں۔ ان سبھی نے درخواست کی کہ ان کی شناخت ظاہر نہ کی جائے کیونکہ وہ اس معاملے پر عوامی سطح پر بات کرنے کے مجاز نہیں ہیں۔متعدد ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ معاہدے کا اعلان اس ماہ کے دوران ہوسکتا ہے۔ اپنی طرف سے عراقی وزیر اعظم کے مشیر برائے خارجہ تعلقات فرہاد علاءالدین نے کہا ہے کہ انخلا کے بارے میں واشنگٹن کے ساتھ تکنیکی بات چیت ختم ہو گئی ہے۔یہ معاہدہ بغداد اور واشنگٹن کے درمیان چھ ماہ سے زیادہ کی بات چیت کے بعد سامنے آیا ہے۔ جنوری میں عراق میں امریکی اڈوں پر تعینات امریکی افواج پر ایرانی حمایت یافتہ عراقی دھڑوں کے حملوں کے درمیان وزیر اعظم محمد شیاع السوڈانی نے شروع کیا تھا۔ان حملوں کے نتیجے میں تین امریکی فوجی ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے تھے۔ اس کے بعد امریکی ردعمل کے کئی دور شروع ہوئے جس سے عراق میں برسوں کی ہنگامہ آرائی کے بعد استحکام کے حصول کے لیے حکومت کی کوششوں کو خطرہ لاحق ہو گیا۔امریکہ کے عراق میں تقریباً 2,500 فوجی ہیں۔ اس کے علاوہ پڑوسی ملک شام میں 900 فوجی ہیں۔ شام یہ امریکی فوجی اس اتحاد کے حصے کے طور پر ہیں جو 2014 میں داعش کے خلاف لڑنے کے لیے تشکیل دیا گیا تھا۔ 2017 کے آخر میں عراقی سرزمین اور 2019 میں شام میں شکست سے پہلے جنگ کے ایک مرحلے کے دوران داعش نے عراق اور شام کے تقریباً ایک تہائی علاقے پر کنٹرول کر لیا تھا۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan