مدھیہ پردیش اردو اکادمی کے زیر اہتمام تقریب اعزازات کا نعقاد، پروفیسر ضیاءالرحمٰن صدیقی، علی گڑھ ،راجیو پرکاش ساحر لکھنو اور ہاشم رضا جلالپوری کل ہند سطح پراعزازات سے سر فراز
بھوپال ،04ستمبر (ہ س )۔
مدھیہ پردیش اردو اکادمی، سنسکرتی پریشد،محکمہ ثقافت کے زیر اہتمام تقریب اعزازات کا انعقاد گزشتہ روز 3 ستمبر کو ٹرائبل میوزیم ،شیاملہ ہلز بھوپال میں عمل میں آیا۔ وزیر ثقافت و سیاحت دھرمیندر بھاو سنگھ لودھی نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی ۔ اس موقع پر مدھیہ پردیش اردو اکادمی کے ذریعے شائع ہونے والی کافی ٹیبل بک کا رسم اجرا بھی دھرمیندر بھاو سنگھ لودھی کے ہاتھوں عمل میں آیا ۔کل ہند اور ریاستی سطح پر متعدد اہم شخصیات کو اعزاز سے سر فراز بھی کیا گیا ۔کل ہند سطح پر جن تین تخلیق کاروں کو اعزاز سے نوازا گیا ان میں پروفیسر ضیاء الرحمٰن صدیقی، علی گڑھ ،راجیو پرکاش ساحر لکھنو اور ہاشم رضا جلالپوری شامل ہیں ۔
پروگرام کے مہمان خصوصی وزیر ثقافت وسیاحت دھرمیندر بھاو سنگھ لودھی نے اس موقع پر اپنے خطاب میں کہا کہ اردو اکادمی کے زیر اہتمام منعقدہ اس تقریب اعزازات کا مقصد ادیبوں اور شاعروں کی بہترین اور معیاری کتابوں کو پہچاننا اور انھیں اعزازات سے نوازنا ہے۔ اس طرح کے اعزازات نہ صرف ادب کے فروغ میں معاون ثابت ہوتے ہیں بلکہ ہمارے قلم کاروں کی حوصلہ افزائی بھی کرتے ہیں اور ساتھ ہی یہ ان کو ملکی اور بین الاقوامی سطح پر پہچان دلانے میں معاون ہوتے ہیں۔ پورے ملک میں مختلف بولیاں بولی جاتی ہیں یہ ہماری باوقار ثقافت کی خوبصورتی ہے کہ اتنی ساری زبانیں ہونے کے ساتھ ہی ہم سب ایک گلدستے کی طرح ایک دھاگے میں بندھے ہوئے ہیں۔ آج ہندوستانی سماج میں اردو اور ہندی اظہار کا وسیلہ ہیں اور دونوں زبانیں دو بہنوں کی طرح ہیں اور دونوں کا تعلق اتنا گہرا ہے کہ ہندی کے کئی الفاظ اردو کا اور اردو کے کئی الفاظ ہندی کا حصہ بن گئے ہیں۔اردو زبان کا ہمارے ملک کی مٹی، ثقافت اور روح سے گہرا رشتہ ہے۔ ہندوستان کے ثقافتی پس منظر میں ہندی ادب کی طرح ہی اردو ادب نے بھی ہمیشہ اپنا اہم کردار ادا کیا ہے۔ اس موقع پر انھوں نے رحیم، رس خان، غالب اور دشینت کمار کی مثال دیتے ہوئے ان کا کلام بھی پیش کیا۔
تقریب اعزازات کے افتتاح کے موقع پر اکادمی کی ڈائریکٹر ڈاکٹر نصرت مہدی نے تمام مہمانان کا استقبال کرتے ہوئے اور اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ مدھیہ پردیش اردو اکیڈمی کے ذریعے ہر سال مختلف موضوعات پر مبنی تخلیقات کو انعامات سے نوازا جاتا ہے۔ جس سے ادیبوں کی ادبی خدمات کا اعتراف کیا جا سکے اور جس سے دوسرے ادیبوں کو بھی تحریک ملے ۔اردو درس و تدریس کے میدان میں نمایاں خدمات کے لئے انعام دینا بھی اردو زبان کے فروغ کے لئے ایک اہم کام ہے جو اکیڈمی کرتی ہے۔ اس سال اردو اکادمی کے ذریعے تین تخلیق کاروں کو ان کی کتب پر کل ہند اعزازات اور گیارہ تخلیق کاروں کو صوبائی اعزازات سے نوازا جارہا ہے۔
مدھیہ پردیش اردو اکادمی کے ذریعے جن تین شخصیات کی تخلیقات کو کل ہند اعزازات سے نوازا گیا ان میں حکیم قمر الحسن اعزاز، پروفیسر ضیاء الرحمٰن صدیقی، علی گڑھ کو، حامد سعید خاں اعزاز راجیو پرکاش ساحر لکھنو¿ کو اور شاداں اندوری اعزاز، ہاشم رضا جلالپوری کو شامل ہیں ۔وہیں صوبائی اعزازات میں شمبھو دیال سخن اعزاز ڈاکٹر جیون ایس رجک۔ بھوپال کو، باسط بھوپالی اعزاز ڈاکٹر جلیل برہانپوری۔ برہانپور کو، سراج میر خاں سحر اعزاز ڈاکٹر احسان اعظمی۔ بھوپال کو، جاں نثار اختر اعزاز ریاست علی ریاست۔ برہانپور کو، سورج کلا سہائے اعزاز ڈاکٹر مرضیہ عارف۔بھوپال کو، ندا فاضلی اعزاز شبانہ نکہت انصاری۔جاورہ کو، نواب صدیق حسن خاں اعزاز شہناز بیگم۔ جبل پور کو، شعری بھوپالی اعزاز سید امجد ربانی۔ جبل پور کو، شفا گوالیاری اعزاز عظیم اثر۔ بھوپال کو، پنالال شریواستو نور اعزاز سبھاش پاٹھک ضیا شیوپوری کو اور کیف بھوپالی اعزاز ڈاکٹر آصف سعید۔ سرونج کو شامل ہیں۔
تقریب اعزازات کی نظامت کے فرائض ثمینہ علی صدیقی نے بحسن خوبی انجام دیے اور پروگرام کے آخر میں ممتاز خان نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / عطاءاللہ