جنگ بندی تجاویز پراسرائیلی موقف پر غور کررہا ہے حماس
دوحہ،27اپریل(ہ س)۔ حماس نے کہا ہے کہ اسے تل ابیب کی طرف سے اس کے موقف کے بارے میں رد عمل موصول ہوا
حماس


دوحہ،27اپریل(ہ س)۔

حماس نے کہا ہے کہ اسے تل ابیب کی طرف سے اس کے موقف کے بارے میں رد عمل موصول ہوا ہے جس پر غور کیا جا رہا ہے۔ حماس نے 13 اپریل کو مصری اور قطری ثالثوں کو جنگ بندی کے حوالے سے تجاویز پیش کی تھیں۔حماس کے رہ نما خلیل الحیہ نے ایک بیان میں کہا کہ ان کی جماعت اس تجویز کا مطالعہ کرے گی اور مطالعہ مکمل ہونے پر اپنا جواب پیش کرے گی۔حماس نے کہا ہے کہ اگر غزہ پر اسرائیلی جارحیت کو ختم کیا جاتا ہے و وہ اس کے لیے کسی بھی تجویز کو قبول کرنے کو تیار ہے۔ ہمارا مقصد اسرائیلی جارحیت کا حتمی خاتمہ اور غزہ کی پٹی سے اسرائیلی افواج کا انخلا شامل ہے۔حماس کے ایک سینیر رہنما الحیہ نے کہا کہ تحریک اسرائیل کے ساتھ پانچ سال یا اس سے زیادہ کی جنگ بندی پر رضامندی کے لیے تیار ہے۔ اگر اسرائیل سنہ1967ءکی سرحدوں پر آزاد فلسطینی ریاست قبول کرنے کے لیے تیار ہے تو حماس اپنا عسکری ونگ ختم کردے گے اور ہتھیار پھینک کر سیاست میں کام کرے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ حماس مغربی کنارے اور غزہ میں ایک مکمل خودمختار فلسطینی ریاست اور 1967 کی سرحدوں پر بین الاقوامی قراردادوں کے مطابق فلسطینی پناہ گزینوں کی واپسی کو قبول کرے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہاگر ایسا ہوا توحماس کا عسکری ونگ تحلیل ہو جائے گا۔

قبل ازیں کل حماس کے ایک ذریعے نے ثالثوں کی جانب سے کسی بھی نئی پیشکش کے موصول ہونے کی تردید کی تھی لیکن اس بات کی تصدیق کی کہ حماس حالیہ گھنٹوں میں میڈیا میں آنے والی مصری تحریک کی تفصیلات پر عمل کر رہی ہے۔ذرائع نے بتایا کہ حماس نے ثالثوں کو جنگ بندی کے معاہدے کے لیے اپنی شرائط سے آگاہ کر دیا ہے جس میں ایک جامع جنگ بندی اور غزہ کی پٹی سے اسرائیلی انخلائ کے ساتھ بے گھر افراد کی ان کے گھروں کو واپسی کے علاوہ قیدیوں کا باعزت تبادلے کا ایک واضح معاہدہ شامل ہے۔ذریعہ نے کہا کہثالثوں کے ساتھ بات چیت میں کوئی خلل نہیں پڑا ہے اور اگر کوئی سنجیدہ پیشکش ہوتی ہے تو تحریک کا ایک وفد کسی بھی وقت قاہرہ جانے کے لیے تیار ہے“۔اسرائیل کے عبرانی اخبار ’یدیعوت احرونوت‘ نے اپنی ویب سائٹ پر ایک رپورٹ میں اشارہ کیا تھا کہ جمعے کی صبح تل ابیب پہنچنے والے مصری وفد کے ساتھ بات چیت ختم ہو گئی ہے اور اس نے سینیر اسرائیلی حکام کے حوالے سے کہا ہے کہ یہ بات چیت بہت اچھی رہی۔اخبار نے حکام کے حوالے سے کہا ہے کہ 'مصر اس معاہدے کے لیے حماس پر دباو¿ ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے۔

ہندوستھان سماچار


 rajesh pande